Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

برطانیہ میں تنہا طیارہ اڑانے والی شامی لڑکی

مایا غزال کی عمر 20 برس ہے اور وہ شام کے شہر دمشق سے تعلق رکھتی ہیں فوٹو الامارات الیوم
اقوام متحدہ کے ماتحت پناہ گزینوں کی ہائی کمشنری نے اپنی ویب سائٹ پر برطانیہ میں سکونت پذیر ایک ایسی شامی لڑکی کی کہانی  شیئر کی ہے جس نے برطانیہ میں طیارہ تنہا اڑانے کا اعزاز حاصل کرلیا ہے۔
الامارات الیوم کے مطابق اقوام متحدہ کی ویب سائٹ پر بتایا گیا ہے کہ شامی پناہ گزین لڑکی مایا غزال نے لندن کے ایک ہوائی اڈے سے طیارہ تنہا اڑانے کا تجربہ کیا۔
20 سالہ مایا غزال لندن سے پائلٹ کا کورس کررہی تھیں اور انہیں ڈگری حاصل کرنے کے لیے طیارہ تنہا اڑانے کا ٹارگٹ دیا گیا تھا، وہ لندن کے مغربی ہوائی اڈے سے چھوٹا طیارہ رن وے کے آخر تک لے کر گئیں۔
مایا غزال کا تعلق دمشق شہر سے ہے وہ اپنے اہل خانہ کے ہمراہ 2015ءمیں دمشق سے برطانیہ آگئی تھیں جہاں وہ ایک یونیورسٹی میں طیاروں کی انجینیئرنگ کی طالبہ ہیں۔

مایا غزال برطانیہ کی ایک یونیورسٹی میں طیاروں کی انجینیئرنگ کی طالبہ ہیں فائل فوٹو

مایا اپنے تجربے کے بارے میں بتاتی ہیں کہ ’میرا خواب تھا کہ میں پائلٹ بنوں، میرے لیے خواب کی تعبیرحاصل کرنا بے حد مشکل تھا۔ خود اعتمادی نے مجھے سہارا دیا۔ اب میں مسلم پناہ گزین خواتین اور پناہ گزینوں سے متعلق روایتی سوچ کو بدلنے کا ٹارگٹ آگے بڑھانا چاہتی ہوں۔‘
مایا نے برطانیہ کے ڈینہم پائلٹ سینٹر میں طیارے پر سوار ہونے اور اسے اڑانے کے تجربے کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ ’میں طیارے کو رن وے پر دوڑاتے ہوئے لے گئی اور دیکھتے ہی دیکھتے طیارہ فضا میں اڑنے لگا۔ پرسکون طریقے سے طیارے کو اتارنے میں کامیاب رہی۔’
وہ کہتی ہیں کہ طیارہ اڑاتے وقت آپ کے پورے وجود پر فضا مسلط رہتی ہیں۔ مجھے طیارے پر پورا کنٹرول رہا۔ کسی طرح کی کوئی پریشانی نہیں ہوئی۔‘

مایا غزال اپنے اہل خانہ کے ہمراہ 2015ءمیں دمشق سے برطانیہ آگئی تھیں فوٹو انسٹا گرام

مایا غزال کو ’لیڈی ڈیانا ورثہ‘ ایوارڈ اپنے نام کرنے کا اعزاز بھی حاصل ہے اور وہ 2017ء سے انسانی حقوق کی کمشنری کے لیے کام کررہی ہیں۔
انہوں نے چند روز قبل جنیوا میں منعقد ہونے والے پناہ گزینوں کے پہلے انٹرنیشنل فورم میں شرکت کی تھی۔ یہ فورم پناہ گزینوں کی تعلیم کو اپنے ایجنڈے میں سرفہرست رکھے ہوئے ہے۔
مایا نے ترجمان کی حیثیت سے پناہ گزینوں کی ہائی کمشنری کے ساتھ کام کررہی ہے۔ ان کی تقاریر نے نہ صرف برطانیہ بلکہ یورپ کے دیگر ممالک کے عوام کو بھی متاثر کیا ہے۔
                    
خود کو اپ ڈیٹ رکھیں، واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

شیئر: