Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کا امریکی ویزا مسترد‘

ایرانی وزیر خارجہ کا امریکہ کا سفر کشیدگی بڑھنے سے پہلے شیڈول میں تھا۔ فوٹو: اے ایف پی
امریکہ نے ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف کو ویزہ دینے سے انکار کر دیا ہے جس سے وہ جمعرات کو نیو یارک میں ہونے والے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں شرکت نہیں کر سکیں گے۔
خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایک امریکی افسر نے اپنی شناخت پوشیدہ رکھنے کی شرط پر بتایا کہ امریکہ نے جواد ظریف کا ویزا مسترد کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ اور ایران کے درمیان کشیدگی میں اضافہ 3 جنوری کو ایرانی القدس فورس کے جنرل قاسم سلیمانی کی عراق میں ہلاکت کے بعد ہوا۔
ایرانی وزیر خارجہ کا امریکہ کا دورہ کشیدگی بڑھنے سے پہلے شیڈول میں طے تھا۔
اقوامِ متحدہ کا ہیڈ کوارٹر امریکی شہر نیویارک میں قائم ہے۔ 1947 کے ’ہیڈ کوارٹرز اگریمنٹ‘ کے تحت امریکہ کا فرض ہے کہ وہ غیر ملکی سفارتکاروں کو اقوامِ متحدہ تک رسائی فراہم کرنے میں تعاون کرے۔ تاہم امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ ’سیکورٹی، دہشتگردی اور خارجہ پالیسی‘ کی بنیاد پر ویزا کی درخواست مسترد کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے جواد ظریف کو ویزا نہ دینے پر فوری بیان دینے سے انکار کیا ہے۔
اقوامِ متحدہ میں ایران کے مشن کا کہنا ہے کہ انہیں امریکہ یا اقوامِ متحدہ کی جانب سے جواد ظریف کے ویزے سے متعلق باضابطہ طور پر کوئی پیغام موصول نہیں ہوا ہے۔
امریکہ اور ایران نے موجودہ صورتحال پر ایک دوسرے کے خلاف سخت ردِ عمل دیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے امریکی مفادات کو نقصان پہنچایا تو امریکہ اس کے جواب میں زیادہ سخت اور شدت کے ساتھ کارروائی کرے گا۔
صدر ٹرمپ نے اپنی ٹویٹس میں لکھا ہے کہ ایران اپنے جنرل کی ہلاکت کا بدلہ لینے کے لیے برے انداز میں بات کر رہا ہے اور اگر اس نے ایسی کوئی حرکت کی تو امریکہ ’بہت تیزی اور شدت سے‘ ایران کی ایسی 52 اعلیٰ سطح کی تنصیبات اور مقامات پر حملہ کرے گا جو اس کی ثقافت کے لیے نہایت اہم ہیں۔
امریکی صدر کے مطابق نشانے پر لیے گئے ایران کے یہ 52 اہداف کا ہندسہ ان امریکی شہریوں کی مناسبت سے چنا گیا ہے جنھیں کئی برس قبل ایران نے یرغمال بنایا تھا۔ 

شیئر: