Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ سے کشیدگی میں کمی، لیکن ایران کے ملے جلے اشارے

عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر میزائل حملوں کو ایران نے جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کا بدلہ قرار دیا تھا (فوٹو:اے ایف پی)
ایران نے ایسے موقعے پر جب امریکہ کے ساتھ بڑھتی کشیدگی کم ہوتی دکھائی دے رہی تھی، صدر حسن روحانی کے اس انتباہ سے کچھ ملے جلے اشارے دیئے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ اگر امریکہ نے نئی غلطی کی تو اسے انتہائی خطرناک جواب دیا جائے گا اور ایرانی جنرل کے قتل کا سخت ترین انتقام لینے کے عزم کا اظہار بھی کیا گیا ہے۔
بدھ کے روز ایران کی جانب سے عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر میزائل حملوں کے بعد دونوں ممالک پیچھے ہٹتے نظر آرہے تھے۔ ان میزائل حملوں میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔
اس حملے کو ایران کی جانب سے جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کا بدلہ قرار دیا گیا تھا۔
عرب نیوز کے مطابق حسن روحانی نے مزید کہا کہ امریکی ایئربیس پر حملہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اپنے دفاع کے لیے کیا جانے والا ایک اقدام تھا تاہم ان کا کہنا تھا کہ اگر امریکہ نے کوئی اور غلطی کی تو اسے خطرناک جواب کا سامنا کرنا پڑے گا۔
میزائل حملے کے بعد ایران 2015 میں ہونے والی اس نیوکلیئر ڈیل سے بھی پیچھے ہٹ گیا تھا جس سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 2018 میں دستبردار ہو گئے تھے تاہم صدر روحانی نے کہا تھا کہ ایران یو این کے انسپکٹرز کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے عندیہ دیا تھا کہ وہ ایران کی جانب سے امریکی فوجی اڈوں پر ہونے والے حملے کے بدلے کے طور پر فوجی کارروائی نہیں کریں گے (فوٹو:اے ایف پی)

ایران کے سینیئر ملٹری کمانڈر جوائنٹ چیفس آف سٹاف عبداللہ اراغی کی جانب سے مزید سخت لب و لہجہ اپنایا گیا ہے۔ ایران کی نیم سرکاری نیوز ایجنسی تسنیم نے جوائنٹ چیفس آف سٹاف عبداللہ اراغی کے حوالے سے کہا ہے کہ ’پاسداران انقلاب مستقبل قریب میں دشمن سے مزید سخت انتقام لے گا۔‘
نیم سرکاری نیوز ایجنسی تسنیم کے مطابق  قائم مقام کمانڈرعلی فداوی نے کہا ہے کہ یہ میزائل حملے محض ہماری صلاحیتوں کا مظاہرہ تھے۔
’ہم نے درجنوں کے حساب سے عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر میزائل داغے لیکن وہ کچھ بھی نہیں کرسکے۔‘
بدھ کو ڈونلڈ ٹرمپ نے عندیہ دیا تھا کہ وہ ایران کی جانب سے امریکی فوجی اڈوں پر ہونے والے حملے کے بدلے کے طور پر فوجی کارروائی نہیں کریں گے۔ جس سے یہ امید پیدا ہو گئی تھی کہ موجودہ صورتحال جس کی وجہ سے دو ممالک جنگ کے دہانے پر پہنچ گئے ہیں، میں بہتری آسکتی ہے۔
ایرانی صدر حسن روحانی نے برطانوی وزیراعظم بورس جانسن سے ٹیلی فونک گفتگو میں اس بات پر زور دیا تھا کہ وہ سلیمانی کی ہلاکت کی مذمت کریں۔

شیئر: