Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’امریکہ ایرانی مظاہرین کے ساتھ کھڑا ہے‘

تہران کی یونیورسٹی کے طلبا نے جہاز حادثے پر حکومت کے خلاف احتجاج کیا۔ فوٹو: اے ایف پی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران میں ہونے والے مظاہروں کے حق میں بیان دیتے ہوئے کہا ہے ان کی حکومت ایران کی ’بہادر‘ قوم کے ساتھ کھڑی ہے۔
سنیچر کو ایران کے یوکرینی مسافر طیارے کو غلطی سے مار گرانے کے اعتراف پر تہران میں حکومت کے خلاف مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔
صدر ٹرمپ نے مظاہرین کو مخاطب کرتے ہوئے انگریزی اور فارسی زبان میں ٹویٹ کیا کہ امریکہ، ایران میں جاری مظاہروں پر نظر رکھے ہوئے ہے اور مظاہرین کے ساتھ کھڑا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق سنیچر کی شام کو تہران کی ’امیر کبیر‘ یونیورسٹی کے طلبا نے یوکرینی طیارے کے حادثے کے متاثرین کے ساتھ اظہار یکجہتی میں حکومت کے خلاف احتجاج کیا اور سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔ مظاہرے میں طلبا کے علاوہ دیگر شہریوں نے بھی شرکت کی۔
ایران کے صدر حسن روحانی نے حادثے کو ناقابل معافی غلطی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’یوکرین کے بوئنگ 737 کو انسانی غلطی کی وجہ سے میزائل لگے۔‘
صدر روحانی کے اعتراف سے قبل ایرانی حکومت نے متعدد بار مغربی ممالک کے ان الزامات کو مسترد کیا تھا جن میں کہا گیا تھا کہ طیارہ ایرانی میزائل لگنے سے تباہ ہوا۔
صدر ٹرمپ نے ٹویٹ میں کہا کہ انہوں نے جب سے صدارت کا عہدہ سنبھالا ہے، تب سے وہ ایران کی بہادر قوم کے ساتھ کھڑے ہیں، اور ان کی حکومت ایران کے شہریوں کا ساتھ دیتی رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ دوبارہ مظاہرین کا ’قتل‘ نہیں ہو سکتا اور نہ ہی انٹرنیٹ کی سروس معطل کی جا سکتی ہے۔
ٹرمپ نے مظاہرین کو پیغام دیا کہ وہ ان کی ہمت سے متاثر ہیں اور مظاہروں پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
اس سے قبل نومبر میں ایرانی حکومت کے تیل کی قیمت بڑھانے پر بڑی تعداد میں ایران میں مظاہرے شروع ہو گئے تھے جن پر قابو پانا حکومت کے لیے مشکل ہو گیا تھا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ان مظاہروں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 143 بتائی تھی، جن میں سے بیشتر ایران سکیورٹی فورسز کی گولیوں کا نشانہ بنے تھے۔
حکومت مخالف مظاہروں کے دوران ایران میں تعینات برطانیہ کے سفیر روب میکایئر کو بھی گرفتار کیا گیا تھا جنہیں چند گھنٹے حراست میں رکھنے بعد رہا کر دیا گیا۔
ایرانی حکام کے مطابق برطانوی سفیر طلبا اور مظاہرین کو حکومت مخالف اقدامات پر اکسا رہے تھے۔
برطانوی وزیر خارجہ نے ایران کے اس اقدام پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ بغیر کسی وجہ برطانوی سفیر کو گرفتار کرنا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

یوکرینی طیارے کے حادثے میں 176 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ فوٹو: اے ایف پی

ایران کے جہاز مار گرانے کے اعتراف کے بعد عالمی رہنماؤں نے اس واقعہ کے ذمہ داروں کا احتساب کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
 یوکرین کے صدر ولادمیر زیلینسکی نے ذمہ داروں کو سزا دینے اور متاثرین کو معاوضہ ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
یوکرین کے صدر نے فیس بک پر لکھا کہ ’ہم توقع کرتے ہیں کہ ایران مجرموں کو عدالت میں پیش کرے گا، متاثرین کو معاوضہ دیا جائے گا اور طیارے کی باقیات واپس کر دی جائیں گی۔‘
حادثے میں ہلاک ہونے والوں میں کینیڈا کے 57 شہری بھی شامل تھے۔
کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے بھی ذمہ داروں کے احتساب اور متاثرین کے لواحقین اور عزیزوں کے لیے شفاف انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’یہ ایک قومی سانحہ ہے اور اس پر کینیڈا کے شہری ایک ساتھ سوگ منا رہے ہیں۔‘

شیئر: