Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امارات: بچوں کی شرح پیدائش میں کمی

اماراتی خواتین میں شرح پیدائش 30 برس میں 50 فیصد سے کم ہوئی ہے، فوٹو: البیان
متحدہ عرب امارات میں پانچ برس کے دوران بچوں کی پیدائش میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ ملک میں پیدائش کی شرح 5.2 فیصد سے کم ہو کر 3.2 فیصد ہو گئی ہے۔ 
’البیان‘ کے مطابق اعداد و شمار منظر عام پر آنے کے بعد ملک میں یہ بحث چھڑ گئی ہے کہ آخراس کی بنیادی وجہ کیا ہے؟
امارات میں خواتین اور زچگی کے امور کے ماہرین نے اس کا بڑی وجہ شادی میں تاخیر بتائی ہے۔ اس کی وجہ سے دیگر مسائل بھی جنم لے رہے ہیں۔
دستیاب اعداد و شمار کے مطابق اماراتی خواتین میں بچے پیدا کرنے کی صلاحیت ماضی کے مقابلے میں بہت سارے اسباب کی وجہ سے کم ہوئی ہے۔

شرح پیدائش میں کمی کی بڑی وجہ شادی میں تاخیر ہے، فوٹو: عاجل

 شادی میں تاخیر اور نجی زندگی کے حساب پر پیشہ وارانہ زندگی کو بہتر بنانے کا چکر بھی اس کا اہم سبب ہے۔ علاوہ ازیں ذیابیطس اور موٹاپے جیسے امراض کے پھیلاؤ نے بھی خواتین کی شادابی پر اثر ڈالا ہے۔
اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق ’اماراتی خواتین میں شادابی کی شرح گذشتہ 30 برس کے دوران 50 فیصد سے کم ہوئی ہے۔ ان دنوں خلیج عرب میں سب سے کم بچے پیدا کرنے والی خواتین کا تعلق امارات سے ہے۔
لطیفہ اسپتال میں خواتین اور زچگی کے امراض کے شعبے کی سربراہ ڈاکٹر منی تہلک نے بتایا کہ ’خواتین میں اس حوالے سے کمی کا مشاہدہ ہسپتال میں روزانہ کی بنیاد پر ہو رہا ہے۔‘
ڈاکٹر منی نے بتایا کہ ’ہمارے ہسپتال میں ہر روز 15 خواتین آتی ہیں جن میں سے پانچ حمل اور بچے پیدا کرنے میں ناکامی کی شکایت کرتی ہیں۔‘
بعض ایسی خواتین بھی آتی ہیں جو کئی بچوں کی ماں ہوتی ہیں مگر انجانے اسباب کی بنیاد پر کئی برس سے ماں بننے کی خواہش کے باوجود ماں نہیں بن رہی ہوتی ہیں۔

شیئر: