Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’کیا بیٹی ریسٹورنٹ میں تیمارداری کرے گی؟‘

نواز شریف ان دنوں علاج کے لیے لندن میں ہیں اور قیام کے لیے توسیع کی درخواست دی گئی ہے: فائل فوٹو
پاکستان کے صوبہ پنجاب کی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین نے کہا ہے کہ عدالت نے نواز شریف کو چھ ہفتے کا ریلیف علاج کے لیے دیا تھا لیکن وہ ریسٹورنٹس میں بیٹھ کر چائے پیتے نظر آ رہے ہیں جس سے لگتا ہے کہ وہ بالکل ٹھیک ہیں۔
منگل کو لاہور میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر یاسمین راشد کا مزید کہنا تھا ’انٹرنیٹ پر نواز شریف کی بظاہر صحت مند تصویر دیکھ کر ان کے معالج ڈاکٹر عدنان سے رابطہ کیا اور رپورٹس بھجوانے کا کہنا تو انہوں نے جو رپورٹ بھجوائی وہ تقریباً وہی ہے جو ہم نے یہاں ان کے علاج کے وقت تیار کی تھی جبکہ ان کے ذاتی ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ وہ شدید بیمار ہیں، اور کسی بھی وقت سٹروک ہو سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف کو دی جانے والی رعایت 25 دسمبر کو ختم ہو گئی ہے، ان کے معالج کی رپورٹ پر میڈیکل بورڈ کا اجلاس بلایا گیا جس نے رپورٹ کو نامکمل قرار دیا ہے۔
’علاج کے بہانے سیر سپاٹے ہو رہے ہیں، یہ کون سا علاج ہے، اب بیٹی ابا کی تیمارداری کے لیے جانا چاہتی ہیں، وہ کیا ریسٹورنٹ میں جا کر تیمارداری کریں گی۔‘
ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا ’اب کس بنیاد پر درخواستیں دے رہے ہیں کہ مدت علاج کے لیے ایکسٹیشن دی جائے۔‘
’ڈاکٹر عدنان سے کہا ہے کہ جلد از جلد رپورٹس بھجوائیں اگر عدالت ہم سے پوچھ لے تو ہم کیا جواب دیں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ محکمہ داخلہ نے نواز شریف کو براہ راست خط لکھ کر بھی 48 گھنٹے میں تازہ رپورٹس بھجوانے کا کہا ہے۔
’انسانی ہمدردی کی بنیاد پر بیرون ملک جانے کی اجازت دی گئی تھی، وہ سزا یافتہ ہیں، علاج کروائیں اور واپس آئیں۔‘

اب بیٹی ابا کی تیمارداری کے لیے جانا چاہتی ہیں، وہ کیا ریسٹورنٹ میں جا کر تیمارداری کریں گی: یاسمین راشد

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ایسا لگ رہا ہے کہ وہ علاج کروا ہی نہیں رہے اگر ہو رہا ہوتا تو رپورٹس میں تو کوئی نئی بات ہوتی۔
جب صحافی کی جانب سے پوچھا گیا کہ ان کے معالجین نے انہیں واک کا مشورہ دیا ہے، جس پر وہ تیار نہیں تھے اس لیے گھر والے انہیں ریسٹورنٹ میں لے گئے۔
اس کے جواب میں ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ چہل قدمی ریسٹورنٹس میں نہیں کی جاتی کھلے مقامات پر کی جاتی ہے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ جب وہ ملک میں تھے تو حکومت پنجاب کی رپورٹس کے مطابق وہ شدید بیمار تھے اگر وہ بہتر ہو رہے ہیں تو آپ کو خوش ہونا چاہیے یا پھر آپ کی رپورٹس غلط تھیں؟
اس پر ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ وہ باہر علاج کے لیے گئے رہنے کے لیے نہیں، اب علاج کے بہانے اپنے قیام کو لمبا کیا جا رہا ہے جو قوم کے ساتھ زیادتی ہے۔

شیئر: