Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کرونا وائرس کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں؟

حکام نے وائرس سے متاثرہ شہر ووہان سے ٹرین سروس اور پروازیں روک دی ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
ایک طرف چین نے نئے مہلک ’کرونا وائرس‘ سے متاثر شہر ووہان کو بند کر دیا ہے تو دوسری طرف دنیا بھر کے ممالک اس وائرس کی روک تھام اور اس سے بچنے کے لیے کوشاں ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس وائرس سے ابھی تک چین کے 11 ملین کی آبادی والے شہر ووہان سمیت دنیا بھر میں 17 افراد ہلاک اور 570 سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں۔ متاثرین کی غالب اکثریت کا تعلق ووہان سے ہی ہے۔
خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ یہ مہلک وائرس چین کے علاوہ دنیا کے دوسرے ممالک میں بھی پھیل چکا ہے۔ پاکستان میں بھی حکام اس وائرس کے پھیلاؤ کے حوالے سے متنبہ کر چکے ہیں۔
کرونا وائرس ہے کیا؟
ماہرین کے مطابق وائرس کا سبب بننے والا پیتھوجن بالکل نیا ہے اور یہ کرونا وائرس کی ایک قسم ہے۔ کرونا، وائرسز کی وہ فیملی ہے جس میں عام بخار کا سبب بننے والے وائرس سے لے کر ریسپائریٹری سینڈروم (سارس) شامل ہے جس سے 2002 اور 2003 کے دوران چین میں 349 اور ہانگ کانگ میں 299 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اس وائرس کو’2019-nCoV  ‘کا نام دیا گیا ہے۔ وائرس سے متاثر اکثر مریض فلو کی طرح کی علامات بشمول بخار، کھانسی، گلے کی خراش اور سانس لینے میں دشواری کا سامنا کرتے ہیں۔
کرونا وائرس کہاں سے آیا؟
جینیاتی تجزیے کے مطابق وائرس کی افزائش چمگاڈروں میں ہوئی لیکن محققین کے مطابق اس کی انسانوں میں منتقلی میں کسی دوسرے جانور کا کردار بھی ہوسکتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق وائرس کی انسانوں میں منتقلی سانپ کے ذریعے ہوئی۔
چین کے ’ڈیزیز کنٹرول اور پریونشن سینٹر‘ کے ڈائریکٹر گاؤ فو کا کہنا ہے کہ وائرس ووہان کے ایک سمندری خوراک کی مارکیٹ میں جنگلی جانوروں سے پھیلا۔
مذکورہ مارکیٹ میں مختلف قسم کے جنگلی جانور مثال کے طور پر لومڑی، مگرمچھ، بھیڑیے اور سانپ وغیرہ فروخت کیے جاتے تھے۔ اس مارکیٹ کو اب بند کر دیا گیا ہے۔
چین نے تصدیق کی ہے کہ اب یہ وائرس انسانوں سے ہی دوسرے انسانوں میں پھیل رہا ہے۔ اگرچہ اس وائرس کے اکثر کیسز ووہان میں ہی سامنے آئے ہیں تاہم اس وائرس سے متاثر افراد چین کے دوسرے علاقوں اور دوسرے ممالک میں بھی سامنے آئے ہیں۔

سائنسدانوں کے مطابق ووہان میں اب تک چار ہزار افراد اس وائرس سے متاثر ہوئے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

کنگ کالج لندن سے منسلک نیتھالائی میک ڈارموٹ کا کہنا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ وائرس چھینکنے اور کھانسنے سے ہوا میں شامل ہونے والی بوندوں سے پھیل رہا ہے۔
ایمپیریل کالج لندن کے سائنسدانوں کی جانب سے بدھ کو جاری جائزے کے مطابق ووہان میں اب تک 4000 افراد اس وائرس سے متاثر ہوئے ہیں جو کہ سرکاری اعداد و شمار کے مقابلے میں 10گنا زیادہ ہے۔
ماہرین کے مطابق اس وائرس سے پھیلنے والی بیماری کی علامات سارس کے مقابلے میں کم شدید ہیں۔ اب تک اس وائرس سے ہلاک ہونے والے 17 مریضوں کی عمریں 48 سے 89 سال کے درمیان تھی۔
جمعے سے شروع ہونے والے چین کے نئے قمری سال کی چھٹیوں کے دوران چونکہ لوگ چین سے مختلف ممالک جاتے ہیں اس لیے دنیا بھر میں اس وائرس کی وبا کے بڑے پیمانے پر پھیلنے کے خدشات میں اضافہ ہو رہا ہے۔

ہانگ کانگ میں بھی حکام نے ہائی الرٹ کا اعلان کیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

دوسری جانب حکام نے وائرس سے متاثرہ شہر ووہان سے ٹرین اور پروازیں روک دی ہے اور شہر کے لوگوں کو کہا گیا ہے کہ وہ کسی خاص وجہ کے بغیر شہر سے باہر نہ جائیں۔
تھائی لینڈ میں حکام نے چین سے آنے والے مسافروں کی بنکاک، چیانگ مائی، پھکٹ اور کرابی ایئرپورٹس پر لازمی تھرمل سکینگ شروع کر دی ہے۔
ہانگ کانگ میں بھی حکام نے ہائی الرٹ کا اعلان کیا ہے اور چین سے آنے والے مسافروں کی سکینگ کی جا رہی ہے۔
تائیوان، جنوبی کوریا، امریکہ نے اپنے شہریوں کو ووہان سفر نہ کرنے اور وہاں سے آنے والے براہ راست یا بلواسطہ پروازوں کے مسافروں کی سکریننگ کا حکم دیا ہے۔

شیئر: