Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عراق میں امریکی فوج کے خلاف مظاہرہ

جمعے کو مشرقی عراق کے ضلع جادرریا میں ہزاروں مردوں، عورتوں اور بچوں نے شرکت کی۔ فوٹو: اے ایف پی
عراق میں مذہبی رہنما مقتدا صدر کی قیادت میں ہزاروں مظاہرین نے عراق سے امریکی فوجیوں کے انخلا کے لیے احتجاج کیا ہے۔
عراق میں حکومت کے خاتمے اور انتخابات کے جلد انعقاد کے لیے بھی کئی ماہ سے احتجاج جاری ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جمعے کو مشرقی عراق کے ضلع جادرریا میں ہزاروں مردوں، عورتوں اور بچوں نے مظاہرے میں شرکت کی۔
ان میں سے کئی لوگ ’قابض فوج باہر نکلو‘ اور ’خود مختاری زندہ باد‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔
اس دوران مقتدا صدر کے نمائندے سٹیج پر آئے اور انہوں نے نامور شیعہ رہنماؤں کی بیانات پڑھ کر سنائے۔
انہوں نے غیر ملکی افواج کے انخلا، امریکہ کے ساتھ عراق کے سکیورٹی معاہدے اور عراقی فضائی حدود کو امریکی فوجی و جاسوس طیاروں کے لیے بند کرنے کا مطالبہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اگر اس پر عملدرآمد ہوتا ہے تو ہم امریکہ کو قابض نہیں سمجھیں گے اور اگر یہ سب نہ ہوا تو ہم امریکہ کو دشمن ملک گردانیں گے۔‘
اس مظاہرے کے بعد بہت سے مظاہرین بینرز کو کوڑا دانوں میں پھینکتے ہوئے چلے گئے، جبکہ بہت سے افراد مظاہرین کے کیمپ میں چلے گئے۔
عراق میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد عراق میں امریکی افواج کی موجودگی پر تنقید ہو رہی ہے۔

عراق میں امریکی افواج کی موجودگی پر مقتدا صدر عرصہ دراز سے تنقید کرتے آئے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

ایرانی جنرل کی ہلاکت کے بعد عراقی پارلیمنٹ نے 52 سو امریکی فوجیوں کے انخلا کے حق میں ووٹ دیا تھا۔
واضح رہے کہ قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد داعش کے خلاف امریکی اور عراقی فوج کی مشترکہ کارروائیاں بند ہیں۔
عراق میں امریکی افواج کی موجودگی پر مقتدا صدر عرصہ دراز سے تنقید کرتے آئے ہیں۔
مقتدا صدر کی اس اپیل کی، ان کے مخالف گروہ ہشدال شابی نے بھی حمایت کی ہے۔
خیال رہے کہ عراق میں اس خدشے کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ غصے سے بھرے مظاہرین ایوان صدر یا امریکی ایمبیسی پر حملہ کر دیں۔

شیئر: