Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

موجودہ حکومت میں کرپشن کیسے بڑھی؟

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق پاکستان میں سال 2018 کے مقابلے میں 2019 میں کرپشن میں اضافہ ہوا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
کرپشن کے خاتمے کا نعرہ لیے اقتدار کے ایوانوں تک پہنچنے والی تحریک انصاف کی حکومت کا دعویٰ ہے کہ ملک میں کرپٹ عناصر کے گرد گھیرا تنگ کر دیا گیا ہے اور ان سے آہنی ہاتھوں کے ساتھ نمٹا جا رہا ہے۔
لیکن کرپشن پر نظر رکھنے والے عالمی ادارے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی حالیہ رپورٹ اس دعوے کے برعکس نظر آتی ہے ۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سال 2018 کے مقابلے میں 2019 میں کرپشن کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے تاہم حکومت کی جانب سے عالمی ادارے کی رپورٹ کو جانبدارنہ اور بے بنیاد قرار دے کر مسترد کر دیا گیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان اپنی 24 سالہ سیاسی جدوجہد کو کرپشن کے خلاف جنگ قرار دیتے ہیں لیکن حکومت میں آنے کے ڈیڑھ سال بعد ہی عالمی ادارے نے ملک میں کرپشن میں اضافے کے اشاریے دیے ہیں۔
سال 2019 میں حکومت کی جانب سے ایسے کون سے ایسے اقدامات ہوئے جن کی وجہ سے کرپشن کے رجحان میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے یہ جاننے کے لیے اردو نیوز نے چند ماہرین سے بات کی ہے۔
ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ کرپشن پر نظر رکھنے والے عالمی ادارے کی رپورٹ ملک میں کرپشن کے عمومی تاثر کے بارے میں ہے لیکن اسے ایک مستنند رپورٹ کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
پاکستان میں جمہوریت کے فروغ اور شفافیت کے لیے قائم تھنک ٹینک پلڈاٹ کے سربراہ احمد بلال محبوب نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل مختلف عالمی اداروں سے حاصل کردہ ڈیٹا اور عمومی تاثر کی بنیاد پر رپورٹ تیار کرتی ہے۔

وزیراعظم عمران خان عالمی ہر فورم پر برملا اس بات کا اظہار کرتے رہے ہیں کہ پاکستان میں ماضی کی حکومتیں کرپٹ رہی ہیں (فوٹو: سوشل میڈیا)

احمد بلال محبوب کہتے ہیں کہ ملک میں کرپشن کے خاتمے کا شور تو بہت ہوا لیکن کرپشن کے واقعات میں کمی نہیں آئی۔ ’پاکستان میں عام لوگوں کا جو کرپشن کے حوالے سے تاثر ہے، چاہے کاروباری ہوں یا عام شہری ہوں عمومی تاثر یہی ہے کہ ہم نے شور بہت کیا لیکن کرپشن کے واقعات میں کمی نہیں آئی بلکہ اضافہ ہوا اور یہ (ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل) رپورٹ اسی طرف اشارہ کرتی ہے۔
وزیراعظم عمران خان ہر عالمی فورم پر برملا اس بات کا اظہار کرتے رہے ہیں کہ پاکستان میں ماضی کی حکومتیں کرپٹ رہی ہیں اوران کی کرپشن کے باعث ملک کی معیشت کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
عالمی فورمز پر کرپشن کے الزامات نے کرپشن کے رجحان میں اضافے کا تاثر دیا
سابق سیکرٹری خزانہ وقار مسعود کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے سابقہ حکومتوں کے خلاف عالمی فورمز پر تلخ بیانات بھی پاکستان میں کرپشن کے رجحان میں اضافے کے تاثر کی وجہ بنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت کا سب سے بڑا ایجنڈا کرپشن کے خاتمے کا تھا لیکن اس حوالے سے کوئی تیاری نظر نہیں آئی۔ ’ملک کی معیشت بہتر نہیں ہوئی، بے روزگاری میں اضافہ ہوا اور بار بار تلخ انداز میں کہنا کہ کسی کو نہیں چھوڑوں گا اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ خوف کی وجہ سے رشوت کے ریٹ میں اضافہ ہوا کیونکہ لوگ اب کہتے ہیں کہ پکڑا جاؤں گا بڑا رسک لینے کے لیے بڑی رقم چاہیے۔

وقار مسعود کے مطابق تحریک انصاف کی حکومت کا سب سے بڑا ایجنڈا کرپشن کے خاتمے کا تھا (فوٹو: سوشل میڈیا)

ڈاکٹر وقار مسعود کے مطابق ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ کرپشن کے واقعات کی طرف اشارہ نہیں کرتی بلکہ یہ ایک عمومی تاثر پر مبنی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’آئے روز ملک میں وزرا ایک دوسرے پر کرپشن کے الزامات لگا رہے ہوتے ہیں یہ بھی کرپشن کے تاثر کو جنم دیتی ہے۔ جب آئے روز ملک میں چور ڈاکو کی منتر پڑھیں گے تو اس سے ملک کی  نیک نامی ہوگی نہ اچھے تاثرات پھیلیں گے۔
پلڈاٹ کے سربراہ احمد بلال محبوب  نے کہا کہ عالمی ادارے کی رپورٹ میں جن خامیوں کی نشاندہی کی گئی ہے وہ پاکستان میں موجود ہیں۔ ’سب سے زیادہ جس بات پر زور دیا ہے وہ ملک میں خراب سیاسی اور انتخابی نظام ہے۔ سیاسی جماعتیں ہوں یا سیاستدان وہ سب اپنے اخراجات کہاں سے پورے  کرتے ہیں اس حوالے سے ملک میں کوئی شفافیت نہیں اور نہ ہی الیکشن کمیشن میں کوئی ایسا موثر نظام نہیں ہے جو ان خامیوں کو دور کر سکے۔

 ٹرانپیرنسی انٹرنشینل کی رپورٹ کی اہمیت کیا ہے؟

پاکستان میں وفاقی حکومت کی ترجمان فردوس عاشق اعوان نے عالمی ادارے کی رپورٹ کو مسترد کر دیا ہے لیکن ماہرین کے نزدیک عالمی ادارے کی رپورٹ کی اہمیت کو مسترد نہیں کیا جاسکتا۔
پلڈاٹ کے سربراہ احمد بلال محبوب کے مطابق ملک میں کرپشن میں کوئی زیادہ اضافہ نہیں ہوا، لیکن عمران خان کی حکومت کی بنیاد ہی کرپشن کے خلاف تھی تو ان کی حکومت میں بہت بہتری آنی چاہیے تھی جو کہ نہیں آسکی۔ لہذا یہ تشویش ناک بات ہے جس کی طرف حکومت کو توجہ دینی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل ایک عالمی ادارہ ہے، اگر کسی مقامی ادارے نے بنائی ہوتی اس کو مسترد کرنا آسان ہوتا لیکن اس رپورٹ کے بعد پاکستان کے بارے کوئی مثبت تاثر نہیں جائے گا۔ 

 وقار مسعود کہتے ہیں کہ اس رپورٹ کا عالمی سطح پر پاکستان کے بارے منفی تاثرات میں اضافہ یا کمی نہیں آئی گی۔

انہوں نے میزید کہا کہ ’یہ رپورٹ جرمنی سے جاری ہوئی اور ٹرانپیرنسی انٹرنیشنل کے پاکستان کے چیپٹر سے اس رپورٹ کا کوئی تعلق نہیں ہے۔’ پاکستان کی حکومت نے ادارے کے مقامی چیپٹر پراعتراضات کیے ہیں وہ کسی حد تک درست بھی ہیں، لیکن ان اعتراضات سے عالمی ادارے کی ساکھ متاثر نہیں ہوتی کیونکہ اس رپورٹ کا مقامی چیپٹر سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
سابق سیکرٹری خزانہ وقار مسعود کہتے ہیں کہ اس رپورٹ کا عالمی سطح پر پاکستان کے بارے منفی تاثرات میں اضافہ یا کمی نہیں آئی گی البتہ مقامی سطح پر حکومت کو تنقید کا سامنا رہے گا۔
انہوں نے حکومت کو مشورہ دیتے ہوئے کہا ’رپورٹ کو جانبدار کہنے کے بجائے یہ سمجھنے کی کوشش کی جائے ملک میں عمومی ماحول خوشگوار نہیں ہے اور اس تاثر کو ختم کرنے کے لیے افہام و تفہیم کی فضا کو قائم کیا جائے۔

شیئر: