Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’نہیں کہا پاکستان میں کرپشن بڑھی‘

ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے پاکستان میں چیئرمین نے اتوار کو وضاحتی بیان جاری کیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے پاکستان میں چیئرمین سہیل مظفر نے کہا ہے کہ کرپشن کے حوالے سے حالیہ شائع کردہ رپورٹ میں پاکستان میں موجودہ دور حکومت میں کرپشن میں اضافے کا دعویٰ نہیں کیا گیا۔
ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے اتوار کو جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’سیاستدانوں سمیت ٹی وی چینلز اور اخبارات نے سال 2019 کی کرپشن رپورٹ کے حوالے سے غلط بیانی کی ہے، اور غلط اعداد و شمار کے ذریعے پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہچانے کی کوشش کی گئی ہے۔‘
واضح رہے کہ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی جمعرات کو شائع کی گئی کرپشن رپورٹ کو وفاقی حکومت نے مسترد کر دیا تھا۔  
وزیراعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے رپورٹ کو جانبدار، من گھڑت اور غیر شفاف قرار دیا تھا۔
ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے وضاحتی بیان میں کہا گیا ہے کہ کرپشن انڈکس 2019 پر پاکستان کا نمبر ایک درجہ آگے پیچھے ہونے سے کرپشن میں کمی یا بڑھنے کا تعین نہیں کیا جا سکتا۔
یورپی ملک ڈنمارک کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ڈنمارک سال 2018 میں کرپشن انڈکس پر 88 ویں نمبر پر تھا جبکہ 2019 میں 87 ویں درجے پر چلا گیا ہے۔
ایک سیاسی رہنما  کے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’رپورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف کو کرپٹ ترین لیڈر نہیں قرار دیا اور نہ ہی عمران خان کو دوسرے نمبر پر کرپٹ لیڈر قرار دیا ہے۔‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ رپورٹ میں پاکستان یا کسی اور ملک کے حوالے سے ریٹنگ نہیں دی گئی ہے۔
کرپشن رپورٹ جرمنی کے دارالحکومت برلن میں تشکیل کی جاتی ہے، اور ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل پاکستان کا کرپشن رپورٹ تیار کرنے اور ڈیٹا مہیا کرنے میں کوئی عمل دخل نہیں ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ کرپشن انڈکس میں ایسا ڈیٹا استعمال نہیں کیا گیا جو ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے خود سروے کے ذریعے حاصل کیا ہو، بلکہ 12 مختلف اداروں سے لیے گئے اعداد و شمار پر تشکیل کیا گیا ہے۔

شیئر: