Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’شیخ صاحب! سرکلر ریلوے کا فیتہ کب کاٹیں گے‘

عدالت نے سرکلر ریلوے کو سندھ حکومت کے حوالے نہ کرنے کو کہا۔ فوٹو اے ایف پی
پاکستان کی سپریم کورٹ نے ریلوے خسارہ کیس کی سماعت کرتے ہوئے کراچی سرکلر ریلوے کی سرگرمیاں ایک ماہ کے اندر بحال کرنے کی ہدایت کی ہے۔
چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے بدھ کو وفاقی وزیر برائے ریلوے شیخ رشید احمد کو کراچی سرکلر ریلوے کے آپریشن تین ماہ میں مکمل بحال کرنے کے لیے کہا ہے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کراچی سرکلر ریلوے کی زمین پر قبضہ جیسے ختم ہو تو کام شروع کر دیں۔
جس پر شیخ رشید نے عدالت کو بتایا کہ تین ماہ میں سرکلر ریلوے مکمل نہیں ہو سکتا۔
چیف جسٹس نے شیخ رشید سے مخاطب ہو کر کہا کہ یہ منصوبہ ان کے علاوہ اور کوئی نہیں چلا سکتا، اپنے بندوں سے دن رات کام کرائیں، اگر کام مکمل نہ کیا تو منصوبہ ردی میں چلا جائے گا۔
چیف جسٹس نے شیخ رشید سے استفسار کیا کہ کراچی سرکلر سندھ حکومت کو کیوں دے رہے ہیں، اس کا حال بھی کراچی ٹرانسپورٹ جیسا ہو جائے گا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کراچی سرکلر ریلوے سندھ حکومت کو نہ دیں اپنے پاس رکھیں۔
چیف جسٹس نے ریلوے کے وفاقی وزیر سے پوچھا کہ ’شیخ صاحب! کراچی سرکلر ریلوے کا فیتہ کب کاٹیں گے، ہم آپ سے شہر میں ٹرام بھی چلوانا چاہتے ہیں۔‘
چیف جسٹس گلزار احمد نے وفاقی وزیر ریلوے سے مخاطب ہو کر کہا کہ وزارت کی جانب سے رپورٹ جمع ہو گئی ہے لیکن اس میں سرکلر ریلوے کی تکمیل کا وقت نہیں دیا گیا۔

شیخ رشید پچھلی حکومت کو ریلوے میں خرابیوں کا ذمہ دار ٹھہرا چکے ہیں۔ فوٹو سوشل میڈیا

شیخ رشید نے عدالت کو بتایا کہ کراچی پشاور ریلوے لائن ’ایم ایل ون‘ پانچ سال میں مکمل ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ کراچی سرکلر ریلوے کے لیے گزشتہ رات عمارتیں گرائی ہیں، جس میں سندھ حکومت بھی تعاون کر رہی ہے۔
عدالت میں موجود وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے بتایا کہ 15 اپریل تک ایکنک ایم ایل ون کی منظوری دے گی۔
چیف جسٹس نے کراچی سرکلر کو سی پیک میں شامل کرنے کے فیصلے پر سوال کیا تو، اسد عمر کا کہنا تھا کہ معاشی صورتحال کی وجہ سے کراچی سرکلر کو سی پیک میں شامل کیا گیا ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کراچی سرکلر کے لیے چین سے زیادہ شرح سود پر قرضہ ملے گا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر لاہور یا کراچی میں چار پانچ ریلوے کی پراپرٹیز بیچ دیں تو تمام کام ہو سکتے ہیں، جس پر شیخ رشید کا کہنا تھا کہ کراچی کی ایک پراپرٹی بیچنے سے بھی کام ہوسکتا ہے مگر سپریم کورٹ نے بیچنے سے روک رکھا ہے۔
چیف جسٹس نے کیس کی سماعت دو ماہ کے لیے ملتوی کرتے ہوئے بزنس پلان پر رپورٹ طلب کر لی ہے۔ چیف جسٹس نے وفاقی وزرا کو متنبہ کیا کہ ٹائم لائن پر عمل نہ ہونے کے نتائج خطرناک ہوں گے۔
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: