Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چینی پروفیسر کی پاکستانی یونیورسٹی کو بلا معاوضہ خدمات

دسمبر میں پہلی بار کورونا وائرس چینی شہر ووہان میں سامنے آیا تھا۔ فوٹو: سوشل میڈیا
کورونا وائرس کا سامنا کرتے چین سے پاکستانی تعاون پر چینی حکومت اور سفارت کار اسلام آباد کی کوششوں کی تحسین کرتے رہے ہیں تاہم اب شکرگزاری کے یہ جذبات حکومتی صفوں سے عوامی سطح پر بھی آئے ہیں۔
پاکستانی اقدامات پر چینی شہریوں کے مثبت ردعمل پر مبنی ایسا ہی ایک معاملہ سوشل میڈیا کی زینت بھی بنا۔ پاکستانی حکومت کے ایک افسر بلال پنوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر ایک چینی استاد کا خط شیئر کیا گیا تو ٹوئٹر صارفین نے اس پر خوشگوار حیرت کا اظہار کیا۔
جاپان کی توہوکو یونیورسٹی کے چینی پروفیسر ژیان چاؤ کا خط شیئر کرتے ہوئے بلال پنوں نے لکھا کہ ایک پاکستانی یونیورسٹی نے پی ایچ ڈی کا تھیسس چینی استاد کو بھیجا۔ عموماً یونیورسٹی اساتذہ کو تھیسس کا ریویو کرنے کے لیے پانچ سو ڈالر دیے جاتے ہیں۔ تاہم چینی استاد نے جوابی خط میں معاوضہ وصول کرنے سے انکار کر دیا۔
12جنوری کے لکھے گئے خط میں نمایاں ہے کہ ژیان چاؤ وہ کس وجہ سے تھیسز ریویو کی رقم وصول کرنے سے انکار کر رہے ہیں۔
گریجویٹ سکول آف انجینئرنگ کی لیب آف ایکولوجیکل ایجینئرنگ سے واسبتہ چینی استاد ژیان چاؤ نے لکھا تھا کہ میں جاپانی یونیورسٹی میں کام کرنے والا چینی ہوں۔ مجھے علم ہوا ہے کہ پاکستان نے کورونا وائرس کے دوران چین کی خصوصی مدد کی ہے۔ اس اقدام نے مجھے خاصا متاثر کیا ہے جس پر میں پاکستان کا مشکور ہوں اور اپنا معاوضہ وصول نہیں کر رہا۔


پاکستانی یونیورسٹی سے معاوضہ نہ لینے والے چینی استاد ایک جاپانی یونیورسٹی میں پڑھاتے ہیں۔ فوٹو: ریسرچ گیٹ

چین گزشتہ برس دسمبر سے کورونا وائرس کی مشکل کا شکار ہے۔ چینی صوبے ہوبائی کے مرکزی شہر ووہان میں سامنے آنے والے وائرس سے اب تک 1350 سے زائد اموات ہو چکی ہیں۔ جب کہ وائرس کا نشانہ بننے والے افراد کی تعداد بدھ تک 60 ہزار سے زائد ہو چکی ہے۔
چین میں ہزاروں پاکستانی تعلیم، کاروبار اور دیگر مقاصد کے لیے موجود ہیں۔ کورونا وائرس پھیلنے کے بعد متعدد ملکوں نے ووہان و دیگر چینی شہروں سے اپنے شہریوں خصوصاً طلبہ کو واپس بلا لیا تھا تاہم پاکستان نے ابھی تک ایسا نہیں کیا ہے۔ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ چینی اداروں نے انہیں پاکستانی طلبہ کا ہر ممکن خیال رکھنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
اسی پس منظر میں چینی استاد ژیان چاؤ کے خط کے مندرجات اور اس کے پس پردہ جذبے کو سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے سراہا گیا۔ کسی نے اسے پاکستان اور چین کے درمیان موجود تعلقات کی گرمجوشی قرار دیا تو کوئی اسے خوبصورت جذبات کی بقا قرار دیتا رہا۔
ریحان میمن نامی صارف نے اپنی ٹویٹ میں چینی استاد کے اقدام پر تبصرہ کرتے ہوئے اسے انسانیت کی قوت اور بقا قرار دیا۔

  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: