Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چینی جہاز:نشستوں پر مسافروں کی جگہ ڈبے

عالمی سطح پر کورونا کو کنٹرول کرنے کی کوششیں جاری ہیں، فوٹو: سوشل میڈیا
کسی کو مشکل میں دیکھ کر اس کی مدد کے جذبے یا اس پر عمل کو ہر ایک اچھی نظر سے دیکھتا ہے۔ باہمی تعاون کا یہ مظاہرہ افراد کے درمیان تو جاری رہتا ہی ہے لیکن اجتماعی مشکلات کے دور میں اس کی اہمیت کہیں بڑھ جاتی ہے۔
ناول کورونا وائرس کی صورت عالمی ایمرجنسی کی بنیاد بننے والے چین میں مریضوں، علاج، احتیاطی تدابیر اور اموات کی خبریں تو آ ہی رہی تھیں۔ اس بار جس خبر نے سوشل میڈیا کو اپنی جانب راغب کیا وہ جذبہ ہمدردی سے متعلق ہے۔
چینی وزات خارجہ کے انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ میں ڈپٹی ڈائریکٹر لی جیان ژاؤ نے ایک ویڈیو ٹویٹ کی۔ انہوں نے ویژول کی تفصیل بتانے سے قبل ’خاص مسافر‘ کی اصطلاح بھی استعمال کی۔
لی جیان ژاؤ کے مطابق یہ میلبرن سے گوانگ ژو جانے والی چائنہ سدرن ایئرلائن کی ریٹرن فلائٹ ہے۔ جہاز کی نشستوں پر جو کچھ رکھا ہے یہ آسٹریلیا میں مقیم چینی باشندوں کے عطیات ہیں۔ انہوں نے ٹکٹ خرید کر اپنی سیٹوں پر امدادی سامان روانہ کیا ہے۔

ٹویٹ کرتے ہوئے چینی نمائندے نے سوشل میڈیا سے اس جذبہ ہمدردی کو لائک کرنے کی درخواست کی تو جواب میں اس عمل کو بھرپور طریقے سے سراہا گیا۔ کسی نے اسے ’نیشن ایٹ ورک‘ قرار دیا تو کوئی دیگر تعریفی فقرے شیئر کرتا رہا۔
سیما خان نامی صارف نے لکھا کہ ’چینی ایک قوم کے طور پر کام کرتے ہیں اور اقتصادی ڈپلومیسی ہو یا منفرد مرض ہو، کسی قوم کو ہرانا بہت دشوار ہوتا ہے۔‘

جمعہ کو ہی یہ متضاد خبریں بھی سامنے آئیں کہ کورونا وائرس کی ابتدائی نشاندہی کرنے والے ڈاکٹروں میں سے ایک 34 سالہ چینی ڈاکٹر لی وین لیانگ انتقال کر گئے۔ چینی اخبار گلوبل ٹائمز نے ڈاکٹر کی موت کی تصدیق کی اور ساتھ ہی ان کے انتہائی نگہداشت کے شعبے میں زیرعلاج ہونے کی خبر چلائی۔
امریکی اور برطانوی میڈیا ہاؤسز نے رپورٹ کیا کہ ’ڈاکٹر کا انتقال ہو چکا ہے۔‘ ان خبروں میں کہا گیا کہ ووہان سٹی سینٹرل ہسپتال نے سوشل میڈیا پر ایک پیغام کے ذریعے چینی معالج کے انتقال کی تصدیق کی ہے۔
ڈاکٹر لی نے دسمبر 2019 میں فلو جیسی علامات رکھنے والے مریضوں کی تعداد میں اچانک اضافے سے متعلق اطلاعات سوشل میڈیا پر شیئر کی تھیں۔ جس کے بعد وہ مقامی اور بین الاقوامی میڈیا کی خبروں کی زینت بنے تھے۔

چینی صوبے ہوبئے کے شہر ووہان میں سامنے آنے والے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے بعد عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کورونا وائرس کو عالمی ایمرجنسی قرار دے رکھا ہے۔
جمعہ کے روز عالمی ادارہ صحت نے دنیا بھر میں 15 ایسے مراکز کی بھی نشاندہی کی ہے جہاں کورونا وائرس کی تشخیص کے لیے ریفرنس ٹیسٹنگ سہولت دستیاب ہے۔

چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق کورونا وائرس سے اب تک متاثر ہونے والے مریضوں کی تعداد 31 ہزار 161 ہو چکی ہے۔ 6 جنوری تک کے ڈیٹا میں بتایا گیا ہے کہ ’ اب تک وبا سے 636 اموات ہو چکی ہیں۔‘

شیئر: