Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پولیس کو ٹوائلٹ پیپر چوری کرنے والے مسلح افراد کی تلاش

 ہانگ کانگ میں ٹوائلٹ پیپر سب سے زیادہ بکنے والا پراڈکٹ بن گیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
ہانگ کانگ کی پولیس سینکڑوں ٹوائلٹ پیپر چوری کرنے والے مسلح افراد کا سراغ لگانے کی کوشش کر رہی ہے۔
کورونا وائرس پھیلنے کے خدشے سے نمٹنے کے لیے ہانگ کانگ کے عوام نے گھبراہٹ میں ٹوائلٹ پیپر خریدنا شروع کر دیے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایشیا کی کمرشل ہب سمجھے جانے والے ہانگ کانگ میں ٹوائلٹ پیپر سب سے زیادہ بکنے والا پراڈکٹ بن گیا ہے۔
مقامی پولیس کے ایک اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا کہ پیر کو سپر سٹور کے باہر رکے ہوئے ٹرک سے تین مسلح افراد نے سینکڑوں ٹوائلٹ پیپر چرا لیے، جن کی مالیت ایک ہزار ہانگ کانگ ڈالر تھی۔
جبکہ ہانگ کانگ کی حکومت نے یقینن دہانی کروائی ہے کہ کورونا وائرس سے مصنوعات کی ترسیل متاثر نہیں ہوگی۔
حکومت کی یقین دہانی کے باوجود سپر سٹورز پر لمبی قطاریں دیکھنے میں آئیں۔ ٹوائلٹ پیپر کے علاوہ، چاول اور نوڈلز کی بھی کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
ہانگ کانگ کی حکومت نے انٹرنیٹ پر پھیلائی جانے والی افواہوں کو لوگوں میں پریشانی پھیلانے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ گھر کے استعمال اور اشیائے خردو نوش کی سپلائی میں فرق نہیں پڑے گا۔

پولیس کے مطابق تین مسلح افراد نے سینکڑوں ٹوائلٹ پیپرز چرائے (فوٹو: اے ایف پی)

ہانگ کانگ کے لوگوں کی گھبراہٹ کی ایک بڑی وجہ 2003 میں پھیلنے والی وبا ’سارس‘ ہے جس سے 299 شہری ہلاک ہوئے تھے۔
سارس کا آغاز بھی چین سے ہی ہوا تھا جس پر چینی حکومت نے پردہ ڈالنے کی کوشش کی تھی۔ اس واقعے کے بعد سے ہانک کانگ کے عوام صحت سے متعلق معاملات میں چینی حکومت کے بیانات پر یقین نہیں رکھتے۔
جمہوریت کے حق میں مظاہروں کے بعد سے چین اور ہانک کانگ کے درمیان عدم اعتماد کی فضا پائی جاتی ہے۔

شیئر: