Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سنگاپور کے قانون سے اظہار رائے کی آزادی متاثر ہوگی‘

سنگاپور میں جعلی خبروں کی روک تھام کا قانون گذشتہ سال نافذ کیا گیا تھا۔ فوٹو اے ایف پی
فیس بک نے سنگاپور کے جعلی خبروں کی روک تھام کے قانون پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ آزادی اظہار رائے سلب کرنے کی کوشش ہے۔
سنگاپور کی حکومت نے قانون کا استعمال کرتے ہوئے فیس بک کو ایک نیوز پیج بلاک کرنے کا کہا ہے جو حکومت سے متعلق تنقیدی خبریں شائع کرتا ہے۔
خبر رساں ادارے ’روئٹرز‘ کے مطابق سنگاپور حکومت نے ’سٹیٹ ٹائم ریویو‘ کی ویب سائٹ پر حال ہی میں پابندی عائد کی تھی جس کے بعد فیس بک کو بھی متعلقہ پیج بند کرنے کا کہا گیا تھا۔
نیوز ویب سائٹ سنگاپور کے سیاسی کارکن الیکس ٹین آسٹریلیا سے چلا رہے ہیں جو حکومت کے خلاف تنقیدی خبریں شائع کرنے کے حوالے سے جانے جاتے ہیں۔
انٹرنیٹ پر جعلی خبروں کی روک تھام کے قانون کے تحت ویب سائٹ پر تین بار پابندی عائد ہوچکی ہے۔
حالیہ پابندی کورونا وائرس سے متعلق خبریں شائع کرنے پر لگائی گئی تھی۔ حکومت کا کہنا ہے کہ ’سٹیٹ ٹائم ریویو‘ ویب سائٹ نے کورونا وائرس کے حوالے سے بالکل غلط معلومات لوگوں تک پہنچائی ہیں۔
فیس بک کی جانب سے جاری بیان میں حکومت کے احکامات پر تشویش کا اظہا کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وہ پیج تک رسائی ختم کرنے کے لیے قانونی طور پر پابند ہے۔

بلاگرز نے حکومتی پالیسیوں کے خلاف 2013 میں بھی مظاہرے کیے تھے۔ فوٹو اے ایف پی 

بیان میں کہا گیا ہے کہ اس قسم کے احکامات سنگاپور حکومت کے دعوے کی نفی کرتے ہیں کہ جعلی خبروں کی روک تھام کا قانون سنسر شپ کے آلہ کار کے طور پر نہیں استعمال کیا جائے گا۔
سنگاپور کی حکومت نے گذشتہ سال اکتوبر میں قانون نافذ کیا تھا جس پر سماجی کارکنان اور سیاستدانوں نے شدید تنقید کی تھی۔ ناقدین کے خیال میں اس قانون کے ذریعے حکومت پر تنقید سنسر کی جائے گی۔
سنگاپور نے ناقدین کے دعووں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ قانون صرف جھوٹ پر مبنی خبروں سے نمٹنے کے لیے بنایا گیا ہے جبکہ جائز تنقید اور آزادی رائے متاثر نہیں ہوگی۔

شیئر: