Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’جعلی میسج نے کراچی میں لائنیں لگا دیں‘

میسج نے کراچی کے مکینوں کو زیادہ ایندھن کے حصول پر مجبور کیا۔ فوٹو: سوشل میڈیا
سوشل میڈیا کی کسی بھی نئی یا اچھوتی چیز کو وائرل کرنے کی صلاحیت بعض اوقات اس کے صارفین ہی نہیں بلکہ ان کے جاننے والوں کے لیے بھی زحمت بن جاتی ہے۔
کچھ ایسا ہی معاملہ کراچی کے مکینوں کے ساتھ ہوا جب ایک جعلی میسج نے پاکستان کے سب سے بڑے شہر کے مکینوں کو مجبور کر دیا کہ وہ ایندھن کے حصول کے لیے فورا پٹرول پمپس پر پہنچیں۔ بڑی تعداد میں شہری فیول سٹیشنز پر پہنچے تو معمول سے ہٹ کر ہونے والی اس سرگرمی میں کراچی والوں کا استقبال طویل لائنوں نے کیا۔
کراچی کے مکین واٹس ایپ کے ذریعے گردش کرنے والے جعلی میسج کا نشانہ بنے تو سوشل میڈیا ہی کے کچھ صارفین نے اس صورت حال سے دوسروں کو باخبر رکھنے کی ذمہ داری نبھائی۔
ٹیلی ویژن پریزنٹر اور مائکرو بلاگر علینہ فاروق شیخ نے کراچی کی ایک ویڈیو شیئر کی، جس میں ایک پٹرول پمپ پر گاڑیوں کی طویل قطار نمایاں ہے۔ معاملے کی وضاحت کے لیے انہوں نے ویڈیو کے ساتھ لکھا ’کراچی میں پٹرول کی صورت حال‘۔
کراچی ہی سے تعلق رکھنے والے ایک صحافی نعمت خان نے واٹس ایپ پر زیرگردش پیغام کا سکرین شاٹ شیئر کیا اور ساتھ ہی شہریوں کو درپیش صورت حال کا پس منظر بھی بیان کیا۔
انہوں نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’کئی نمبروں سے یہ میسج موصول ہو چکا ہے۔ جس فرد نے اسے پہلی بار لکھا اس نے دوسروں کو گمراہ کرنے کی اپنی ذمہ داری نبھا دی اور ایسی بدنظمی پیدا کی جس کا نتیجہ کراچی میں فیول سٹیشنز پر طویل قطاروں کی صورت نکلا ہے‘۔
محمد عمیر نامی ایک ٹوئٹر صارف نے ٹیلی ویژن ٹکرز جیسی دکھائی دینے والی چند لائنیں ٹویٹ کیں۔ اس تحریر میں پٹرول مارکیٹنگ کمپنیوں کی جانب سے اپنے ٹرمینلز بند کرنے اور شہروں کو محدود پٹرول فراہم کرنے کی اطلاع دی گئی تھی۔ اپنی ایک الگ ٹویٹ میں انہوں نے لکھا کہ خبر کی تصدیق کے دوران واضح ہوا ہے کہ حقیقت میں ایسا کچھ نہیں ہے۔

کراچی کے مکینوں کو درپیش صورت حال کے متعلق اطلاعات سوشل میڈیا پر نمایاں ہوئیں تو دیگر شہروں کے مکین بھی اس میں دلچسپی دکھانے لگے۔ اسلام آباد کے صحافی انعام اللہ خٹک نے لکھا ’اندھے فالوورز اس صورت حال کے ذمہ دار ہیں، حقائق کو پرکھنا ہر ایک کی ذمہ داری ہے‘۔

پاکستان میں فعال آئل مارکیٹنگ کمپنیوں میں سے کسی نے بھی اب تک پٹرول کی سپلائی بند کیے جانے کا اعلان نہیں کیا ہے۔
پاکستان سٹیٹ آئل کی ترجمان نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کراچی کے تمام علاقوں میں فیول سٹیشنز پر پٹرول کی مسلسل فراہمی جاری ہے۔ پی ایس او کے پاس ایندھن کا تسلی بخش ذخیرہ موجود ہے۔
ملک بھر میں ایندھن ذخیرہ کرنے کے 23 مراکز رکھنے والے ادارے پی ایس او کی ترجمان کا کہنا تھا کہ کمپنی کے ذوالفقار آباد ٹرمینل سے پٹرول کی مسلسل فراہمی جاری ہے۔ شہریوں کو پریشان نہیں ہونا چاہیے، ملک میں فیول کی قلت نہیں ہے اور ہماری سپلائی لائن 24 گھنٹے کام کر رہی ہے۔
کراچی کے ساحلی علاقوں کی فضا میں نامعلوم زہریلے اثرات کی وجہ سے چند دنوں میں متعدد ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔ درجنوں شہریوں کے متاثر ہونے کے بعد آئل کمپنیوں نے کیماڑی کے علاقے میں ایندھن ذخیرہ کرنے کے اپنے مراکز پر کام بند کر دیا تھا جس کے بعد یہ افواہ عام ہوئی تھی کہ شہر میں پٹرول پمپ بند کیے جا رہے ہیں۔
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: