Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’امید ہے کہ اب ہمارا بیٹا بھی مل جائے گا‘

موسی کے بعد اب امید ہے ہمارا بیٹا بھی ہم سے آن ملے۔فائل فوٹو
مملکت کے مشرقی ریجن دمام میں بیس برس قبل اغوا ہونے والے موسی الخنیزی کے واپس گھر آجانے پر بیشتر ایسے خاندان جن کے بچے ماضی میں اغوا ہوئے ہیں ان میں بھی امید کی کرن روشن ہوگئی ہے۔
اخبار الیوم کے مطابق الاحساءسے تعلق رکھنے والے الحربح فیملی کے افراد نے الخنیزی کے گھر پر جاکر انہیں ان کے بیٹے موسی کے ملنے پر مبارکباد پیش کی ہے۔ 

محمد کے والدین نے موسی کے ملنے پر اس کے والدین کو مبارکباد دی۔ فوٹو الیوم

الحربح فیملی کے سربراہ عبدالمحسن نے مقامی اخبار الیوم سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب ہم نے موسی کے مل جانے کی خبریں پڑھیں تو دل میںایک امید جاگ اٹھی کہ ہوسکتا ہے کہ میرا بیٹا محمد بھی کہیں سے ہمیں آن ملے۔
عبدالمحسن نے اپنے بیٹے کے اغوا کے حوالے سے مزید بتایا کہ یہ 1400ھ یعنی 41برس قبل کا واقعہ ہے جب ایک سال دس ماہ کا محمد گھر کے باہر کھیل رہا تھا کہ نامعلوم افراد انہیں وہاں سے اٹھا کر لے گئے۔
عبدالمحسن نے گلوگیر آواز میں کہا کہ آج جب ہم موسی الخنیزی کے گھر بیٹھے ہیں اور انہیں بیس برس بعد ان کا بیٹا مل جانے کی مبارکباد دے رہے ہیں تو ہمارے دل میں بھی برسوں پرانی آرزو جاگ اٹھی ہے کہ شاید قدرت ہمارے بیٹے کو جسے بچھڑے ہوئے چار دہائیاں گزر چکی ہیں ایک نہ ایک دن ہم سے ملا دے۔
عبدالمحسن کا کہناہے کہ موسی کے ملنے کے بعد ہماری امید پختہ ہوگئی ہے اور اب ہم بے چینی سے اس دن کے منتظر ہیں کہ کب ہمارے دروازے یا ٹیلیفون کی گھنٹی بجے اور ہمیں وہ خوشخبری ملے جس کے لیے ہماری سماعت بے چین ہے۔
واضح رہے کہ مملکت کے مشرقی ریجن الاحساءمیں ایک خاتون نے بیس برس قبل ایک بچے کو اغوا کیا تھاجس کاانکشاف گزشتہ ہفتے ڈرامائی انداز میں ہوا۔بیس برس قبل اغوا ہونے والا موسی آج اپنے حقیقی والدین کے پاس پہنچ چکا ہے جس سے ایسے متعدد افراد اور خاندانوں کو یہ امید پیدا ہوگئی ہے کہ ہوسکتا ہے کہ ان کے بچھڑے بھی ان سے آن ملیں۔
                       
خود کو اپ ڈیٹ رکھیں، واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

شیئر: