Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب کی ایسی جیل جہاں قیدی خوش رہتے ہیں

مشرقی ریجن کی اس جیل میں قید 95 فیصد سعودی شہری جبکہ پانچ فیصد دیگر ممالک سے ہے (فوٹو سبق)
مشرقی ریجن کی جیل سعودی عرب کی سطح پر پانچویں مرکزی جیل ہے، جس میں 950 سے ایک ہزار تک قیدی موجود ہیں اور ان میں 14 خواتین بھی شامل ہیں۔
سبق نیوز ویب سائٹ کے مطابق اس جیل میں قید 95 فیصد سعودی شہری جبکہ پانچ فیصد کا تعلق مختلف دیگر ممالک سے ہے۔
دمام، ریاض، قصیم، عسیر اور جدہ میں قومی سلامتی ادارے کے زیرانتظام قائم جیلوں میں پانچ ہزار قیدی موجود ہیں۔

جیل میں ہسپتال 36 کمروں پر مشتمل ہے۔ (فوٹو سبق)

ان جیلوں میں فراہم کی جانے والی سہولتوں کا جائزہ لیتے ہوئے سبق ویب سائٹ کا کہنا ہے کہ قیدیوں کو جیل میں تعلیم، صحت، کھیل اور تفریح کی سہولتیں فراہم کی جا رہی ہیں۔
علاوہ ازیں حکومتی سیکٹر کے ذیلی دفاتر بھی یہاں قائم ہیں۔ اس کے علاوہ انسانی حقوق کمیشن کے عہدیدار بھی مستقل بنیادوں پر قیدیوں سے ملاقات کرتے رہتے ہیں اور ان کا حال احوال جانتے ہیں۔
جیل قوانین سے متعلق قیدیوں کو جیل سے باہر لے جانے کے لیے خصوصی الیکٹرانک کڑا پہنایا جاتا ہے۔ جیل انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بعض حالات میں قیدیوں کو ان کے گھر بھی بھیجا جاتا ہے۔

ایک والد کا کہنا تھا کہ ان کا بیٹا جیل میں شاعر بن چکا ہے۔ (فوٹو سبق)

مہینے میں قیدی کی دو بار اپنی اہلیہ سے بھی ملاقات کروائی جاتی ہے۔ جس کے لیے جیل میں ’شرعی خلوت گاہ‘ کے عنوان سے مختلف سویٹ بنائے گئے ہیں جن کی تعداد 30 ہے۔
قیدیوں کو ہفتے میں ایک بار تین سے پانچ گھنٹے کے لیے اپنے گھر والوں سے ٹیلیفون کرنے کی بھی اجازت دی جاتی ہے۔
خواتین کی جیل تین برس قبل قائم کی گئی۔ جس میں وارڈن سے لے کر سپاہی تک کا تمام عملہ خواتین پر مشمتل ہے۔ جیل میں کلینک بھی قائم کیا گیا ہے جہاں ایک لیڈی ڈاکٹر اور نرس ہر وقت موجود رہتی ہیں۔ 
قیدی خواتین کے ہمراہ چھوٹے بچوں کے لیے خصوصی نرسری بھی قائم ہے۔ ایسی خواتین قیدی جن کے یہاں ولادت متوقع ہو وہ ولادت کے بعد دو برس تک نومولود کو اپنے ہمراہ رکھ سکتی ہیں۔ دو برس بعد بچے کو ان کے گھر والوں کے حوالے کردیا جاتا ہے۔

قیدیوں کو ہفتے میں ایک مرتبہ گھر والوں سے رابطے کی سہولت دی جاتی ہے۔ (فوٹو سبق)

جیل ہسپتال کے حوالے سے سبق ویب سائٹ کا کہنا ہے کہ اس ہسپتال میں 82 ڈاکٹر، 75 نرسیں، 11 سپیشلسٹ وزیٹر ڈاکٹرز موجود ہیں۔
ہسپتال 36 کمروں پر مشتمل ہے جبکہ تمام ضروری آلات اور سہولتوں سے آراستہ آپریشن تھیٹر بھی ہے۔ جیل ہسپتال کا مسلسل رابطہ شہر کے مرکزی ہسپتال سے قائم رہتا ہے تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں فوری امداد طلب کی جا سکے۔

اس جیل میں کمسن بچوں کی تعلیم و تربیت کے لیے بہترین نرسری کی سہولت ہے۔ (فوٹو سبق)

جیل میں قید ایک خاتون ام ابراہیم کا کہنا تھا کہ ’مجھے دمام کی اس جیل میں ایک برس ہوگیا ہے۔ یہاں مجھے کسی قسم کی کوئی تکلیف نہیں۔ میرے کمسن بچے کی تعلیم و تربیت کے لیے بہترین نرسری کی سہولت فراہم کی گئی ہے جبکہ جیل وارڈن کی طرف سے ہمارا بہت خیال رکھا جاتا ہے۔‘

 جیل میں قید 95 فیصد سعودی شہری جبکہ پانچ فیصد کا تعلق دوسرے ممالک سے ہے۔ (فوٹو سبق)

ایک قیدی کے والد شیخ رمزی محمد آل ربح نے سبق نیوز کو بتایا کہ وہ اپنے بیٹے سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ اسے جیل میں کسی قسم کی کوئی پریشانی نہیں۔ میرا بیٹا جیل میں شاعر بن چکا ہے۔
                                    
خود کو اپ ڈیٹ رکھیں، واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

شیئر:

متعلقہ خبریں