Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فارمیسیوں کی 100 فیصد سعودائزیشن ممکن؟

ماہرین کے مطابق مطلوبہ تعداد میں سعودی فارماسسٹ تیار نہیں ہو رہے ہیں (فوٹو: سوشل میڈیا)
 سعودی عرب میں فارمیسی کے مختلف شعبوں کی سعودائزیشن کے فیصلے پر اس شعبے کے ماہرین کے درمیان عمل درآمد کے امکانات کی بابت بحث جاری ہے۔
الریاض اخبار کے مطابق سعودی ماہرین نے کہا ہے کہ’ فارمیسی کے پیشے کی سعودائزیشن کا فیصلہ اہم ہے۔ اس شعبے سے دوا سازی اور طبی لوازمات کے معاملات جڑے ہوئے ہیں۔ یہ تمام شعبے زبردست منافع والے ہیں۔ یہ کئی سالوں تک سعودی نوجوانوں کو اچھی تنخواہوں پر ملازمتیں دے سکتے ہیں۔‘
2018 کے آخر تک فارمیسی کی سعودائزیشن کا تناسب چھ فیصد سے آگے نہیں بڑھا۔ اس میں کئی اور شعبے ایسے ہیں جن کی سعودائزیشن کی جاسکتی ہے۔ سب سے پہلے ان فارمیسیوں کی سعودائزیشن ہوگی جہاں پانچ سے زیادہ فارماسسٹ کام کر رہے ہوں گے۔

ایک سال میں زیادہ سے زیادہ 2400 فارماسسٹ تیار ہورہے ہیں (فوٹو: سوشل میڈیا)

سعودی ماہر حسین بن حمد الرقیب کے مطابق فارمیسیوں کی سو فیصد سعودائزیشن کے فیصلے پر عمل درآمد کے امکانات کم ہیں۔ 
انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا سعودی فارمیسی کالج متعینہ مدت کے دوران مطلوبہ تعداد میں فارماسسٹ فراہم کرسکیں گے؟
حسین الرقیب نے خود ہی اس سوال کا جواب یہ کہہ کر دیا ’ میرے علم کے مطابق ایسا ممکن نہیں ہے کیونکہ ایک سال میں زیادہ سے زیادہ 2400 فارماسسٹ تیار ہورہے ہیں ان میں سے 50 فیصد سرکاری اداروں میں کھپ جاتے ہیں۔‘
2018 کے آخر تک سرکاری اداروں میں کام کرنے والے فارماسسٹ کی تعداد 6650 تھی۔ ان میں سے 1023غیر ملکی تھے۔
اگر آئندہ دو برسوں کے دوران صر ف سرکاری صحت اداروں میں فارماسسٹ کی بڑھتی ہوئی طلب کو دیکھیں تو آئندہ دو برسوں کے دوران اتنے فارماسسٹ دستیاب نہیں ہوں گے جو ہماری ضروریات پوری کرسکیں۔
سعودی ماہر کا کہنا تھا کہ مشکل یہ ہے کہ ایک طرف تو ہمیں ان غیر ملکی فارماسسٹ کی جگہ جو پہلے سے کام کررہے ہیں سعودی فارماسسٹ لانا ہیں تو دوسری طرف ہر سال فارماسسٹ کی طلب بڑھ رہی ہے۔
’دونوں سطحوں پر سعودی فارماسسٹ کی فراہمی اس لیے ممکن نظر نہیں آرہی ہے کیونکہ مطلوبہ تعداد میں فارماسسٹ تیار نہیں ہوپا رہے ہیں۔‘

شیئر: