Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا میں پرتشدد مظاہرے، تین افراد ہلاک

وزیر داخلہ کو دہلی میں امن و امان بحال کروانے کی ہدایت کی گئی ہے (فوٹو:اے بی سی نیوز)
انڈیا کے دارالحکومت دہلی میں شہریت کے متنازع قانون کے خلاف ایک بار پھر مظاہروں میں تیزی آئی ہے جس کے نتیجے میں مسلسل دوسرے روز بھی پرتشدد واقعات رونما ہو رہے ہیں۔
انڈین میڈیا کے مطابق یہ واقعات شہریت کے متنازع قانون کی مخالفت اور حمایت میں ہونے والے مظاہرین کے درمیان تصادم کا نتیجہ ہیں تاہم بعض رپورٹس میں کہا جا رہا ہے کہ مظاہرین اور پولیس کے درمیان بھی جھگڑا ہوا ہے۔
دہلی میں پیر کو تصادم کا ایک واقعہ شمالی دہلی کے علاقے چاند باغ کے پاس پیش آیا ہے جس میں ایک پولیس اہلکار کے ہلاک ہونے کی خبر ہے۔ انڈیا ٹوڈے کے مطابق تصادم میں دو عام شہری بھی ہلاک ہوئے ہیں۔ 
ادھر دہلی کے وزیراعلی اروند کیجریوال نے انڈیا کے وزیر داخلہ امت شاہ سے کہا ہے کہ وہ دہلی میں امن و امان بحال کرائيں۔
خیال رہے کہ دہلی پولیس ریاستی حکومت کے بجائے مرکزی حکومت کے ماتحت کام کرتی ہے اور وزارت داخلہ کو رپورٹ کرتی ہے۔
اتوار کو اس وقت کشیدگی میں اضافہ دیکھا گیا جب شہریت کے متنازع قانون کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں نے ایک سڑک کو بلاک کر دیا۔ سوشل میڈیا پر جو تصاویر اور ویڈیوز سامنے آرہی ہیں ان سے پتا چلتا ہے کہ پتھراؤ اور آتشزدگی کے واقعات بھی رونما ہوئے ہیں۔

قانون کے حق اور مخالفت میں مظاہرے کرنے والوں میں بھی تصادم ہوا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

گذشتہ سال دسمبر کے دوسرے ہفتے میں شہریت کے متنازع قانون کی پارلیمان سے منظوری کے بعد سے دہلی کے مختلف علاقوں بطور خاص جامعہ ملیہ اسلامیہ اور شاہین باغ میں مستقل مظاہرے ہو رہے ہیں۔
اتوار کو جنوبی دہلی کے علاقے حوض رانی اور شمال مشرقی دہلی کے علاقے جعفرآباد اور موج پور سے بھی پرتشدد واقعات کی خبریں سامنے آئی ہیں۔

گذشتہ سال دسمبر سے شہریت قانون کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

ساکیت کے پاس آباد مسلم اکثریتی محلے حوض رانی میں بھی ایک عرصے سے مظاہرہ جاری ہے لیکن اتوار کو مظاہرین نے الزام لگایا کہ پولیس نے ان پر تشدد کیا ہے جس کے نیتجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں جبکہ پولیس کا کہنا ہے کہ مظاہرین نے خاتون پولیس اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔
اتوار کو دہلی سے دو گھنٹے کی مسافت پر واقع شہر علی گڑھ سے بھی ایک بار پھر تصادم کی خبریں سامنے آئی ہیں جس میں کم از کم سات افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں تاہم پولیس کا کہنا ہے اس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج نہیں کیا۔

مظاہرین نے پولیس پر تشدد کا الزام عائد کیا ہے (فوٹو: روئٹرز)

خیال رہے کہ شہریت کے قانون کے خلاف مظاہروں میں تیزی اور تصادم کی خبریں ایسے وقت پر سامنے آرہی ہیں جب امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے دو روزہ دورے پر انڈیا پہنچ چکے ہیں۔
ٹرمپ آگرہ میں تاج محل کا دورہ کرنے کے بعد سوموار کی شام کو دہلی پہنچ رہے ہیں۔

شیئر: