Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وزیراعظم پر پروگرام کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی درخواست

درخواست گزار نے استدعا کی ہے کہ ویڈیو کلپ نشر کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے ایک نجی ٹی وی چینل نیو نیوز کے ’کامیڈی شو‘ نیشنل ایلین براڈ کاسٹ (نیب) میں وزیراعظم کی مبینہ تضحیک پر مبنی مواد نشر کرنے کے خلاف حکومتی جماعت کے ایک رکن نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو درخواست دی ہے جس میں پروگرام کے کرداروں اور پروڈیوسر کے خلاف سائبر کرائم قوانین کے تحت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
اردو نیوز کے پاس موجود درخواست کی کاپی پر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ اسلام آباد کی طرف سے 24 فروری کی وصولی کی مہر بھی لگی ہوئی ہے۔
درخواست گزار شوکت علی جوئیہ نے پروگرام میں ’مزاحیہ کردار‘ ادا کرنے والے خالد بٹ (اصل نام مرتضی چوہدری) اور مصطفی چوہدری کو نامزد کرتے ہوئے 29 جنوری کے پروگرام کا حوالہ دیا ہے اور ایف آئی اے سے استدعا کی گئی ہے کہ اس ویڈیو کلپ کو نشر کرنے والے تمام افراد کے خلاف کارروائی کی جائے۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے مصطفی چوہدری نے کہا کہ انہیں ابھی تک ایف آئی اے کی جانب سے کوئی اطلاع تو نہیں دی گئی تاہم سوشل میڈیا کے ذریعے معلوم ہوا ہے کہ ان کے خلاف درخواست دی گئی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کے پروگرام کا مقصد کسی کی دل آزاری نہیں بلکہ مشکلات کا شکار ناظرین کو تفریح فراہم کرنا ہے۔
’دنیا بھر کے پڑھے لکھے معاشروں میں اس طرح کے مزاحیہ پروگرام عوام کی تفرریح کے لیے پیش کیے جاتے ہیں۔ لوگ غربت کی وجہ سے خودکشیاں کر رہے ہیں اور ہم انہیں تھوڑی تفریح دینا چاہتے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس سے قبل پیمرا نے بھی اس پروگرام پر ان کے چینل کو نوٹس بھیجا تھا جس کا قانونی جواب دے دیا گیا ہے۔

درخواست میں مرتضی چوہدری اور مصطفی چوہدری کو نامزد کیا گیا ہے (فوٹو: ٹوئٹر)

دوسری طرف غیر سرکاری تنظیم انسٹی ٹیوٹ فار ریسرچ، ایڈوکیسی اینڈ ڈیویلپمنٹ (ارادہ) کی پیر کو جاری ہونے والی سالانہ رپورٹ کے مطابق گذشتہ سال ایف آئی  اے کی جانب سے دو صحافیوں کے خلاف سائبر کرائم کے تحت مقدمات درج کیے گئے جبکہ اسی قانون کے تحت پانچ صحافیوں کے خلاف انکوائری کے احکامات دیے گئے۔
رپورٹ کے مطابق قانون بناتے وقت اس وقت کی حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کا اطلاق صحافیوں پر نہیں ہوگا۔ 
اس کے علاوہ پاکستان میں گذشتہ سال کے دوران پیمرا نے 20 اظہار وجوہ کے نوٹسز، نو ہدایت نامے اور پانچ ایڈوائزیرز جاری کیں۔
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: