Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ہنگاموں کے لیے غُنڈے اُترپردیش سے بلوائے گئے‘

دہلی ہائی کورٹ کے جج نے کہا کہ 1984 کا منظر دہرانے نہیں دیں گے (فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا کے دارالحکومت دہلی میں متنازع شہریت بل پر چار روز سے جاری ہنگامہ آرائی میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 35 ہو گئی ہے جبکہ 200 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔ پولیس نے 48 ایف آئی آرز درج کر کے 130 افراد کو گرفتار کر لیا ہے اور کہا ہے کہ ’حالات اب قابو میں ہیں۔‘
انڈین چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق دہلی پولیس کا کہنا ہے کہ ’واٹس ایپ کے ذریعے غنڈوں کو اتر پردیش سے اکٹھا کیا گیا اور پھر انہیں مخصوص علاقوں کو نشانہ بنانے کا ہدف دیا گیا، ایک ملزم سے 50 سے زائد موبائل فونز بھی برآمد کیے گئے ہیں۔‘
دہلی میں متوقع ہنگامہ آرائی کی اطلاع پر پولیس اور نیم فوجی دستے شہر کی مختلف سڑکوں پر گشت کر رہے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق ہنگامہ آرائی سے شمال مشرقی دہلی کے علاقے بھجن پورہ، موج پور اور کراول نگر زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔
وزیراعظم نریندر مودی نے بدھ کو پہلی مرتبہ عوامی سطح پر ایک بیان جاری کیا جس میں عوام سے ’امن اور بھائی چارہ‘ قائم کرنے کی اپیل کی گئی تھی۔
سونیا گاندھی اور من موہن سنگھ کی قیادت میں کانگریس کے ایک وفد نے ایوان صدر میں انڈین صدر رام ناتھ کووند سے ملاقات کی اور انہیں ایک یادداشت پیش کی۔
سونیا گاندھی کا کہنا ہے کہ ’ہم نے یادداشت میں صدر کو کچھ مطالبات پیش کیے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’مرکزی اور دہلی سرکار تشدد کے دوران خاموش تماشائی بنی رہیں۔‘
 واضح رہے کہ سونیا گاندھی نے بدھ کو دہلی میں ہونے والے ہنگاموں کی ذمہ داری وزیر داخلہ امیت شاہ پر عائد کرتے ہوئے ان کے استعفے کا مطالبہ کیا تھا۔

کیجریوال کا کہنا ہے کہ تشدد سے ہندوؤں کو فائدہ ہو گا نہ مسلمانوں کو (فوٹو: اے ایف پی)

 دوسری جانب دہلی ہائی کورٹ نے پولیس کو ہدایت کی کہ وہ نفرت انگیز اور منافرت پر مبنی تقاریر کرنے والوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرے۔
دہلی ہائی کورٹ کا یہ حکم بی جے پی کے یونین وزیر انوراگ ٹھاکر اور مقامی رہنما کپل مشرا سمیت چار رہنماؤں کی جانب سے اتوار کو شمالی مشرقی دہلی میں ریلی منعقد کرنے کے بعد سامنے آیا ہے۔ ان رہنماؤں پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنی تقاریر میں تشدد کو ہوا دی۔
دہلی ہائی کورٹ کے جسٹس ایس مُرالی دھر کو ان پرتشدد مظاہروں پر یہ تک کہنا پڑا کہ ’ہم 1984 کا منظر نامہ دہرانے کی اجازت نہیں دیں گے۔‘
اس بیان کے بعد جسٹس ایس مُرالی دھر کا تبادلہ ہریانہ ہائی کورٹ کر دیا گیا ہے۔

پولیس اور نیم فوجی دستے دہلی کی سڑکوں پر گشت کر رہے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول، جنہیں وفاقی دارالحکومت دہلی میں امن و امان قائم کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے، نے بدھ کی شام کو تشدد سے متاثرہ شہر کا دورہ کیا۔
اجیت دوول نے پولیس حکام کے قافلے کے ساتھ تشدد سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقے جعفرآباد میں رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’انشااللہ، جلد امن قائم ہو جائے گا۔‘
وزیر داخلہ امیت شاہ پرتشدد مظاہروں کو کنٹرول کرنے میں ناکامی کے بعد سخت تنقید کی زد میں ہیں۔ انہوں نے امن و امان کے حوالے سے مختلف جائزہ اجلاسوں کی صدارت کی۔

امیت شاہ مظاہرے کنٹرول کرنے میں ناکامی پر سخت تنقید کی زد میں ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے بھی بدھ کو شہر میں امن قائم کرنے کی اپیل کی۔
دہلی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ ’اس تشدد سے نہ ہندوؤں اور نہ ہی مسلمانوں کا فائدہ ہو گا۔ لوگوں کے پاس دو ہی آپشنز ہیں، یا تو وہ ایک ساتھ باہر نکلیں اور صورت حال کو بہتر بنانے میں مدد کریں  یا پھر لڑیں اور ایک دوسرے کو مار دیں۔‘
بدھ کے روز ہلاک ہونے والے افراد میں ایک انٹیلی جنس ملازم انکیت شرما بھی شامل تھے، جن کی لاش جعفرآباد کے ایک نالے سے برآمد ہوئی۔
ان پر مبینہ طور پر ایک ہجوم نے حملہ کیا اور تشدد کر کے ہلاک کر دیا۔ ان کے والد جو خود بھی آئی بی کے سابق ملازم رہ چکے ہیں نے اپنے بیٹے کے قتل کی ذمہ داری عام آدمی پارٹی پر عائد کی ہے۔

تشدد سے دہلی کے علاقے بھاجن پورہ، موجپور، کراول نگر زیادہ متاثر ہوئے (فوٹو: اے ایف پی)

تشدد کی وجہ سے سی بی ایس ای بورڈ کے امتحانات مسلسل دوسرے روز موخر ہو گئے ہیں۔ طلبہ کی اپیل کے بعد دسویں اور بارہویں جماعت کے امتحانات بھی موخر کر دیے گئے ہیں۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انڈیا آمد کے موقع پر  تشدد ’منصوبہ بندی‘ کے تحت کیا گیا۔
جب صدر ٹرمپ سے پرتشدد مظاہروں کے بارے میں سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’یہ انڈیا پر منحصر ہے کہ وہ ان مظاہروں سے کس طرح نمٹتا ہے۔‘
تاہم انہوں نے انڈیا میں مذہبی آزادی کو یقینی بنانے کے لیے وزیراعظم مودی کی کوششوں کو سراہا۔

شیئر: