Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’پانچ ہزار قیدی رہا کرنے کا وعدہ نہیں کیا‘

اب تک طالبان اشرف غنی کی حکومت سے مذاکرات سے انکار کرتے آئے تھے۔ فوٹو: اے ایف پی
افغانستان کے صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ امریکہ اور طالبان کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ جاری رہے گا۔ تاہم انہوں نے امریکہ اور طالبان کے درمیان طے پانے معاہدے کے اہم نکتے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ افغان حکومت نے پانچ ہزار قیدی رہا کرنے کا وعدہ نہیں کیا ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز دوحہ میں امریکہ اور طالبان کے درمیان ایک تاریخی معاہدہ طے پایا، جس کے تحت 14 مہینوں کے اندر افغانستان سے تمام غیر ملکی افواج کا انخلا ہوگا، بشرط کہ طالبان کچھ وعدوں کی پاسداری کریں اور ایک جامع امن معاہدے کے لیے افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات شروع کریں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اتوار کو کابل میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اشرف غنی کا کہنا تھا کہ ’یہ افغان عوام کی خواہش ہے۔ یہ (قیدیوں کی رہائی) افغانوں کے مابین مذاکرات کا حصہ ہو سکتی ہے لیکن انہیں شروع کرنے کی شرط نہیں۔‘
افغانوں کے مابین مذاکرات سے اشرف غنی کی مراد بات چیت کا وہ سلسلہ ہے جو کہ سنیچر کو ہونے والے معاہدے کا حصہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قیدیوں کی رہائی ’امریکہ نہیں افغان حکومت کے دائرہ اختیار میں آتی ہے۔‘
اے ایف پی کے مطابق اب تک طالبان اشرف غنی کی حکومت سے مذاکرات کرنے سے انکار کرتے آئے تھے، کیونکہ طالبان جنجگو موجودہ افغان حکومت کو امریکہ کی کٹھ پتلی قرار دیتے ہیں۔
تاہم غیر ملکی افواج کو واپس بلانے کے معاہدے کا انحصار اب اس بات پر ہے کہ افغان حکومت اور جنگجو طالبان کے درمیان ’افغانوں کے مابین‘ مذاکرات کے ذریعے الگ سے امن معاہدہ طے پائے۔

طالبان کے مطابق غنی ایڈمنسٹریشن امریکہ کی طرف سے چلائی جانے والی کٹھ پتلی حکومت ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

سنیچر کو دوحہ میں ہونے والی تاریخی تقریب سے قبل امریکہ اور طالبان کے درمیان ’تشدد میں کمی‘ کا دور شروع ہوا تھا۔
اتوار کی نیوز کانفرنس میں افغان صدر کا کہنا تھا کہ ’تشدد میں کمی کا معاہدہ جاری رہے گا، جس کا مقصد مکمل جنگ بندی کی طرف جانا ہے۔‘
افغانستان میں غیرملکی افواج کے امریکی کمانڈر انچارج کے بارے میں اشرف غنی کا کہنا تھا کہ ’جنرل ملر نے طالبان کو ایسا (افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات) کرنے کا کہا ہے۔ یہ توقع کی جارہی ہے (امن عمل جاری رہے گا)۔‘

شیئر: