Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سوشل میڈیا کوارڈینیٹر سویلین یا فوجی؟‘

’ان قواعد کا مقصد کسی کے اکاؤنٹس بلاک کرنا نہیں۔‘ فائل فوٹو
پاکستان میں نئے سوشل میڈیا قواعد پر قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی میں وزارت آئی ٹی کی بریفنگ کے دوران سوشل میڈیا کی نگرانی کے لیے نیشنل کوارڈینٹر کی تعیناتی کے معاملے پر کئی سوالات اٹھائے گئے ہیں۔
وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے سیکرٹری شعیب صدیقی نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ 28 جنوری کو وفاقی کابینہ نے سوشل میڈیا کے حوالے سے نئے قواعد کی منظوری دی اور ایک ہفتے بعد اس کا اطلاق ہوچکا ہے۔
سیکرٹری آئی ٹی نے بتایا کہ وفاقی وزیر نے استعفیٰ دے دیا ہے جبکہ ان کا استعفیٰ منظور نہیں کیا گیا لیکن وہ دفتر نہیں آرہے جس کی وجہ سے ان قواعد کے تحت نیشنل کوارڈینیٹر ابھی تعینات نہیں کیا گیا۔
کمیٹی کے رکن مخدوم زین قریشی نے کہا کہ سوشل میڈیا کمپنیز کو پاکستان میں دفتر کھولنے کا کہا جارہا ہے اور ایسا نہ کرنے کی صورت میں دھمکی دی جارہی ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز بند کر دیں گےـ ’سیکرٹری آئی ٹی وضاحت کریں کہ کس قانون کے تحت ایسا کیا جائے گا؟‘
کمیٹی میں اپوزیشن جماعتوں کے اراکین نے سوشل میڈیا کے نئے قواعد کو پارلیمنٹ میں نظر انداز کرنے پر تشویش کا اظہار بھی کیا۔
پیپلز پارٹی کی رکن ناز بلوچ نے نئے قواعد کے تحت نیشنل کوارڈنیٹر مقرر کرنے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا پر حکومت پر تنقید کی جارہی ہے جس کی وجہ سے سوشل میڈیا پر اب حکومت نئے رولز کی آڑ میں قدغن لگا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کے نئے قواعد میں نیشنل کوارڈینیٹر کی تعیناتی پورے سوشل میڈیا کو ایک فرد کے حوالے کرنے کے مترادف ہے۔

ناز بلوچ نے نئے رولز کے تحت نیشنل کوارڈنیٹر مقرر کرنے پر اعتراض کریا۔ فائل فوٹو

سیکرٹری آئی ٹی نے کہا کہ پروپیگنڈے کے تحت اپنی مقبولیت بڑھانے کے لیے تنقید کی جا رہی ہے۔ سیکرٹری آئی ٹی کے بیان پر رکن کمیٹی ناز بلوچ نے احتجاج کیا اور کہا کہ ’بیوروکریٹس سیاسی باتیں نہ کریں، سوشل میڈیا صارفین کی تفصیلات کسی بھی ایک شخص (نیشنل کوارڈینیٹر) کو دے دیے جائیں گے اور آپ ہمیں جواب نہیں دے رہے، سیکرٹری صاحب فوری اپنا بیان واپس لیں۔‘
چئیرمین کمیٹی علی خان جدون نے سیکرٹری آئی ٹی کو سیاسی بیان دینے سے روکتے ہوئے تکنیکی جواب دینے کی ہدایت کی۔
سیکرٹری آئی ٹی نے نئے قوائد پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ’ان قواعد کا مقصد کسی کے اکاؤنٹس بلاک کرنا نہیں ہے بلکہ ریگولیٹ کرنا ہے۔ 
انہوں نے مزید کہا کہ ’قواعد پر عملدرآمد کے لیے وزیراعظم نے مشاورتی کمیٹی بنائی ہے جو وزیراعظم کو دو ماہ میں رپورٹ پیش کرے گی۔ قواعد پر عمل درآمد اور سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے لیے نیشنل کوارڈینیٹر کا تقرر کیا جائے گا، سوشل میڈیا کمپنیوں سے ان قواعد کے تحت توہین آمیز، ریاست مخالف اور ثقافت مخالف مواد کو ہٹانے کا کہا جائے گا۔‘

نیشنل کوارڈینیٹر کی تعیناتی سوشل میڈیا کو ایک فرد کے حوالے کرنے جیسا ہے۔ فائل فوٹو: روئٹرز

کمیٹی کے رکن شیر علی ارباب نے کہا کہ پی ٹی اے ایک ایکٹ کے تحت اتھارٹی ہے اور نیشنل کوارڈینیٹر کی تعیناتی کا ذکر ایکٹ میں موجود نہیں اس لیے قواعد میں ترمیم کرکے نیشنل کوارڈینیٹر کا قیام قانونی طور پر درست نہیں۔
سیکرٹری آئی ٹی نے کہا قواعد میں ترمیم وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد کی گئی ہے اور ترمیم کے لیے پارلیمنٹ میں معاملہ لانا ضروری نہیں۔
کمیٹی کے رکن علی گوہر نے کہا کہ ’جن لوگوں نے قواعد میں ترمیم کروانی ہے وہ کروا لیں گے، ان کو کسی فورم میں معاملہ لانے کی اجازت نہیں ہے۔‘

’سوشل میڈیا کمپنیز کو پاکستان میں دفتر نہ کھولنے پر دھمکی دی جارہی ہے۔‘ فائل فوٹو

 انہوں نے مزید کہا کہ ’سیکرٹری صاحب کا لب و لہجہ بتا ریا ہے کہ وہ خود نہیں بول رہے ان کے اندر کوئی بول رہا ہے۔ صرف اتنا ہی بتا دیں کہ سوشل میڈیا کی نگرانی کرنے کے لیے نیشنل کوارڈینیٹر سول ہوگا، باوردی ہوگا یا کوئی ریٹائرڈ فوجی؟‘
سیکرٹری آئی ٹی نے کہا کہ نیشنل کوارڈینیٹر کی تعیناتی کا طریقہ کار قواعد میں موجود ہے۔ ’نیشنل کوارڈینیٹر کی تعیناتی کا اختیار وزیر آئی ٹی کے پاس ہوگا جس کے ماتحت مختلف لوگوں پر مشتمل کمیٹی ہوگی۔‘
پاکستان کے سیکرٹری آئی ٹی قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کو نیشنل کوارڈینیٹر کی تعیناتی پر تسلی بخش جواب نہیں دے سکے جس پر کمیٹی کے چئیرمین نے نئے سوشل میڈیا قواعد لانے کے لیے قواعد میں ترمیم کے اختیارات کے حوالے سے وزارت قانون سے رائے طلب کرلی ہے

شیئر: