Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈاکٹر شکیل آفریدی کی بھوک ہڑتال

شکیل آفریدی کو سالوں تک کسی وکیل تک رسائی نہیں تھی (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستانی ڈاکٹر جنہوں نے امریکی خفیہ ادارے (سی آئی اے) کو القاعدہ رہنما اُسامہ بن لادن کو ڈھونڈنے میں مدد فراہم کی تھی، نے جیل میں بھوک ہڑتال شروع کر دی ہے۔
ڈاکٹر شکیل آفریدی کے بھائی جمیل آفریدی نے ان سے جیل میں ملاقات کے بعد خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’بھوک ہڑتال کا مقصد ان ناانصافیوں اور غیر انسانی رویوں کے خلاف احتجاج کرنا ہے جو ان کے اور ان کے اہلِ خانہ کے ساتھ روا رکھے جا رہے ہیں۔‘
ان کے وکیل قمر ندیم نے بھی بھوک ہڑتال کی تصدیق کی ہے۔
شکیل آفریدی اس وقت وسطی پنجاب کی ایک جیل میں ہیں۔ انہیں دہشتگردوں کے ساتھ تعلقات کی سزا سناتے ہوئے عدالت نے مئی 2012 میں 33 سال کے لیے قید کی سزا سنائی تھی۔ تاہم شکیل آفریدی نے ان الزامات کی تردید کی تھی۔
بعدازاں ان کی سزا کو کم کر کے 10 سال تک کر دیا گیا تھا۔
امریکہ میں کچھ وزرا نے شکیل آفریدی کی سزا کو بدلہ قرار دیا ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ شکیل آفریدی کو قید اسی لیے ہوئی ہے کیونکہ انہوں نے اُسامہ بن لادن کو ڈھونڈنے میں امریکی خفیہ ادارے کی مدد کی تھی۔  
شکیل آفریدی کو سالوں تک کسی وکیل تک رسائی نہیں تھی، جبکہ ان کی سزا کے خلاف دائر درخواست رُکی ہوئی ہے۔ ان کی عدالت میں پیشی میں آئے دن تاخیر ہوتی رہتی ہے۔
ان کے اہلِ خانہ نے بھی حکام کے ہاتھوں نشانہ بنائے جانے اور ہراساں کیے جانے کی تصدیق کی ہے۔

ان کے وکیل قمر ندیم نے بھی بھوک ہڑتال کی تصدیق کی ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

اپنی انتخابی مہم کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وعدہ کیا تھا کہ وہ پاکستان کو شکیل آفریدی کی رہائی کا کہیں گے۔ لیکن منتخب ہونے کے بعد سے وہ اس مسئلے پر زیادہ تر خاموش ہی نظر آئے۔
ٹرمپ کے اس بیان پر پاکسان کی وزارتِ داخلہ کا کہنا تھا کہ شکیل آفریدی پر فیصلہ ’پاکستانی حکومت کرے گی، ڈونلڈ ٹرمپ نہیں‘۔
گذشتہ کچھ سالوں میں پاکستانی حکام نے غیر سرکاری تنظیموں کے خلاف کارروائی کر کے انہیں ملک سے نکالا ہے۔
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: