Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ماسک کے نرخ کیوں بڑھے؟

مقامی میڈیا کے مطابق نرخوں میں 1700 فیصد تک اضافہ ہوا ہے (فوٹو: ٹوئٹر)
سعودی عرب میں کورونا وائرس سے بچاﺅ کے لیے حفاظتی ماسک کی طلب بڑھنے پر نرخوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ 
دمام میں کورونا وائرس کا پہلا مریض ریکارڈ پر آنے کے بعد سے مقامی شہری اور مقیم غیر ملکی کورونا وائرس سے بچاﺅ کے سلسلے میں حفاظتی تدابیر اختیار کر رہے ہیں۔
ا
خبار 24 کے مطابق چین اور متعدد خلیجی ممالک میں کورونا وائرس کے باعث حفاظتی ماسک کی طلب بڑھ جانے پر نرخوں میں 1700 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔

حفاظتی ماسک کے ایک کارٹن کی قیمت بڑھ کر 189 ریال ہوگئی ہے (فوٹو:سوشل میڈیا)

عکاظ اخبار کے مطابق’ حفاظتی ماسک کا ایک کارٹن 10.5 ریال میں فروخت ہورہا تھا۔ اب اس کی قیمت بڑھ کر 189 ریال ہوگئی ہے۔ آن لائن اس کی قیمت 180 ریال ہے۔‘
ذرائع کے مطابق سپر مارکیٹوں میں بھی حفاظتی ماسک فروخت ہورہے تھے لیکن  اب لوگ مایوس لوٹ رہے ہیں۔ کئی دکانوں نے پورے ڈبے کے بجائے گنتی کے ساتھ ماسک کی فروخت شروع کردی ہے۔ 
ایک اطلاع کے مطابق ایک ماسک نصف ریال میں فروخت ہورہا ہے۔

وزارت صحت نے مہنگے داموں حفاظتی ماسک فروخت کرنے والو ں کے خلاف کارروائی شروع کردی ہے(فوٹو: ٹوئٹر)

دیگر ذرائع کا کہناہے’ وزارت صحت نے حفاظتی ماسک کی بلیک مارکیٹ بند کرانے اور حد سے زیادہ مہنگے داموں حفاظتی ماسک فروخت کرنے والو ں کے خلاف کارروائی شروع کردی‘۔
 وزارت صحت نے فارمیسیوں اور طبی لوازمات فروخت کرنے والی دکانوں کے تفتیشی دورے شروع کرائے ہیں۔
المرصد کے مطابق سپیشلسٹ کمپنی میں مارکیٹنگ ڈائریکٹر یزید الغامدی نے حفاظتی ماسک کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کے حوالے سے بتایا ’ ان دنوں سعودی مارکیٹ میں جو حفاظتی ماسک فروخت ہورہے ہیں وہ ماضی میں چین سے درآمد کیے گئے تھے۔
’نیا کورونا وائرس پھیلنے کے بعد درآمد کا سلسلہ بند ہوگیا ہے۔ وہی ماسک فروخت کیے جارہے ہیں جو پہلے سے گوداموں میں رکھے تھے‘۔
مختلف اشیا فروخت کرنے والی ایک دکان کے کارکن نے بتایا ’ گزشتہ دنوں ایک شخص نے ہم سے سارے ماسک خرید لیے تھے۔ تجارتی مراکز کا کوئی قانون ایسا نہیں کہ جس میں یہ پابندی لگائی گئی ہو کہ فلاں چیز زیادہ سے زیادہ کتنی فروخت کی جاسکتی ہے‘۔

شیئر: