Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’طالبان قیدیوں کی رہائی کے لیے شفاف طریقہ کار درکار ہے‘

اشرف غنی افغانستان کی 17ویں قومی اسمبلی کی دوسری سالگرہ کے موقع پر بات کر رہے تھے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
افغانستان کے صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ طالبان قیدیوں کو رہا کرنے کے لیے شفاف طریقہ کار درکار ہے۔
افغان نیوز چینل طلوع نیوز کے مطابق اشرف غنی افغانستان کی 17ویں قومی اسمبلی کی دوسری سالگرہ کے موقعے پر امریکہ اور طالبان کے درمیان 29 فروری کو طے پانے والے معاہدے کے تناظر میں بات کر رہے تھے۔
قطر کے شہر دوحہ میں طے پانے والے معاہدے کے مطابق افغان حکومت کے پاس قید پانچ ہزار کے قریب طالبان قیدیوں کو 10 مارچ تک بین الافغان مذاکرات سے قبل رہائی مل جانی چاہیے۔
تاہم حالیہ صورتحال کو امن کے لیے نازک قرار دیتے ہوئے اشرف غنی کا کہنا تھا کہ عوام کی درخواست ہے کہ طالبان قیدیوں کی رہائی سے قبل ’ایگزیکیوٹیو گارنٹی‘ ہونی چاہیے تاکہ وہ رہائی کے بعد دوبارہ پرتشدد کارروائیاں نہ کریں۔
اشرف غنی کا مزید کہنا تھا کہ مذاکراتی ٹیم سے متعلق بات چیت گذشتہ ہفتے ہوئی تھی۔ ’ہماری مذاکراتی ٹیم 10 مارچ تک تیار ہوگی۔‘
افغان صدر کے مطابق انہوں نے ارکان پارلیمنٹ سے کہا ہے کہ مفاہمت کی اعلی کونسل کے لیے عمائدین کے جرگے سے دو افراد (ایک مرد، ایک خاتون) اور ولسی جرگے سے پانچ ارکان (دو خواتین، تین مرد) منتخب کیے جائیں۔
واضح رہے کہ امن معاہدہ طے پانے کے ایک ہفتے کے اندر ہی طالبان نے تشدد میں کمی کا معاہدہ ختم کرکے افغان فورسز پر حملے شروع کر دیے ہیں۔ طالبان کا مطالبہ ہے کہ پہلے ان کے پانچ ہزار کے قریب قیدی رہا کیے جائیں۔

طالبان کا کہنا ہے کہ قیدیوں کی رہائی تک مذاکرات نہیں کریں گے (فوٹو: اے ایف پی) 

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے پیر کو اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ہم بین الافغان مذاکرات کے لیے پوری طرح سے تیار ہیں، لیکن ہم اپنے پانچ ہزار قیدیوں کی رہائی کا انتظار کر رہے ہیں۔‘
تاہم افغان صدر اشرف غنی نے اس مطالبے کو شروع ہی سے مسترد کیا ہے۔

شیئر:

متعلقہ خبریں