جب سے پروفیشنل لائف میں باقاعدہ قدم رکھا ہے تب سے کئی آٹھ مارچ آئے اور کئی گئے۔ خواتین کےعالمی دن پر دفتر میں چھوٹی موٹی سی تقریب ہو جایا کرتی تھی، ہم خواتین کے لیے مینجمنٹ کی طرف سے گلدستہ یا کارڈ پیش کیا جاتا تھا اور سب کو اکھٹا کر کے ایک نمائشی سی تقریر کر دی جاتی تھی۔
اکثر مرد کولیگز آٹھ مارچ کے دن مذاقاً حسرت سے آہیں بھرتے تھے کہ کاش کوئی دن ہمارا بھی ہوتا جب ہمارے ساتھ بھی ایسا خصوصی سلوک کیا جاتا۔
آٹھ مارچ کے منائے جانے پر کبھی کوئی سنجیدہ اعتراض نہ دیکھا نہ سنا کیونکہ معلوم تھا کہ ایک بے ضرر اور رسمی سا دن ہی تو ہے جسے منا کر خواتین مطمئین ہیں تو بس ٹھیک ہے۔
مزید پڑھیں
-
پاکستان میں خواتین کی تحریکیںNode ID: 462966
-
’کہیں بھی عورت کی تذلیل ناقابلِ قبول ہے‘Node ID: 463206
-
’خواتین کا دن منانے کا مقصد مردوں پر بوجھ کم کرنا بھی ہے‘Node ID: 463391
-
’ہائے ہائے، کیا زمانہ آ گیا ہے‘Node ID: 463576