Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شہریوں کی واپسی کے لیے پاکستان کا سعودیہ سے رابطہ

سعودی عرب کی جانب سے پاکستان اور انڈیا سمیت کورونا سے متاثرہ ممالک سے اقامہ ہولڈرز کو واپسی کے لیے 72 گھنٹے کی مہلت دیے جانے کے بعد پاکستان نے سعودی حکام سے رابطہ کر لیا ہے۔
اس حوالے سے پاکستان نے اپنے شہریوں کے لیے سعودی عرب کے سفارت خانے اور قونصل خانوں میں ہاٹ لائن بھی قائم کر دی ہے۔
اردو نیوز سے خصوصی بات کرتے ہوئے پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی نے بتایا ہے کہ ’سعودی عرب میں وزٹ کے لیے گئے پاکستانیوں کی واپسی کے حوالے سے سعودی حکام سے رابطہ ہو رہا ہے اور جلد اس بارے میں آگاہ کر دیا جائے گا۔
ترجمان نے مزید بتایا کہ ’سعودی حکام کی جانب سے اقامہ ہولڈرز کی 72 گھنٹے میں واپسی کے اعلان کے بعد انہوں نے ریاض میں پاکستانی سفیر سے بات کی ہے جو سعودی وزارت داخلہ سے رابطہ کریں گے اور پھر آگے کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔‘  
انہوں نے مزید کہا کہ ’پاکستانی اقامہ ہولڈرز کی ہر ممکن مدد کی جائے گی اور سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کی مدد کے لیے ریاض اور جدہ کے سفارتی مشنز میں ہاٹ لائن قائم کر دی گئی ہے۔
اس سوال پر کہ کیا حکومت پاکستانیوں کو سعودی عرب واپس بھیجنے یا وہاں سے پاکستانیوں کو واپس لانے کے لیے خصوصی پروازیں چلانے کا ارادہ رکھتی ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ ’جو وہاں رہتے ہیں اور سعودی اقامہ رکھتے ہیں ان کی اپنی صوابدید ہے کہ وہ کہاں رہتے ہیں تاہم جو لوگ سعودی عرب میں وزٹ کے لیے گئے ہوئے ہیں ان کے لیے سعودی حکام سے رابطہ ہو رہا ہے۔‘

ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستانی شہری متعلقہ ممالک سے تعاون کریں (فوٹو: عرب نیوز)

اس سے قبل ہفتہ وار بریفنگ کے دوران صحافیوں کے سوالات پر ان کا کہنا تھا کہ ’سعودی عرب اور دیگر ممالک میں رہنے والے پاکستانیوں کو حکومت کی طرف سے یہی ہدایت ہے کہ وہ کورونا کی روک تھام کے حوالے سے کیے گئے اقدامات پر وہاں کی متعلقہ حکومتوں سے تعاون کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’جو ممالک کورونا کے حوالے سے اقدامات اٹھا رہے ہیں وہ اپنے شہریوں کو اس وبا سے بچانے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں اور اس کا انہیں حق حاصل ہے۔
انہوں ںے یہ بھی کہا کہ ’پاکستان میں بھی اس بارے میں تمام ضروری اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

عائشہ فاروقی کا کہنا ہے کہ ٹریول ایڈوائزری جاری کرنے پر غور کر رہے ہیں (فوٹو: سوشل میڈیا)

جب ان سے پوچھا گیا کہ کورونا کا شکار ممالک میں موجود پاکستانی سفارت کاروں اور دیگر عملے کی وبا سے حفاظت کے لیے کیا اقدامات کیے جا رہے ہیں تو ترجمان نے بتایا کہ ’اس حوالے سے تمام اقدامات زیر غور ہیں۔
اس سوال پر کہ دنیا کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان نے کورونا کے خطرے کے پیش نظر ابھی تک ٹریول ایڈوائزری کیوں جاری نہیں کی؟ دفتر خارجہ کی ترجمان کا کہنا تھا کہ ’اس حوالے سے بھی غور جاری ہے۔‘

شیئر: