استنبول اجلاس: پاکستان اور عرب-اسلامی ممالک کا اسرائیلی انخلا اور غزہ کی تعمیر نو کا مطالبہ
استنبول اجلاس: پاکستان اور عرب-اسلامی ممالک کا اسرائیلی انخلا اور غزہ کی تعمیر نو کا مطالبہ
پیر 3 نومبر 2025 20:47
پاکستان اور دیگر مسلمان ممالک نے پیر کو غزہ میں اسرائیلی جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کی مذمت کی اور اسرائیلی افواج کے انخلا اور فلسطینی علاقوں میں فوری انسانی امداد کی فراہمی کا مطالبہ کیا۔
یہ مطالبہ مصر، انڈونیشیا، اردن، پاکستان، قطر، سعودی عرب، ترکیہ اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ کے استنبول میں ہونے والے اجلاس کے بعد سامنے آیا، جس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ان ممالک کے رہنماؤں نے 23 ستمبر کو ٹرمپ سے ملاقات کی تھی۔
یہ اجلاس غزہ میں کشیدگی کے تناظر میں ہوا، جہاں فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ 10 اکتوبر کو جنگ بندی کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں 236 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کے تین فوجی مارے گئے ہیں اور اس نے درجنوں حماس جنگجوؤں کو نشانہ بنایا ہے۔
پیر کو پاکستانی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ استنبول میں ہونے والی بات چیت کے دوران پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور عرب-اسلامی ممالک کے ان کے ہم منصبوں نے غزہ میں پائیدار جنگ بندی اور دیرپا امن کے لیے لائحہ عمل پر غور کیا۔
وزارت کے مطابق ’رہنماؤں نے مشترکہ طور پر فلسطینیوں کے لیے فوری انسانی امداد کی فراہمی، اسرائیلی جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کی مذمت، مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے اسرائیل کے انخلا اور غزہ کی تعمیر نو پر زور دیا۔‘
مزید کہا گیا کہ ’پاکستان نے اقوام متحدہ اور او آئی سی کی قراردادوں کے مطابق 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی، القدس الشریف کو دارالحکومت بنانے والی ایک آزاد، قابلِ عمل اور متصل فلسطینی ریاست کے قیام کے اپنے اصولی مؤقف کی توثیق کی۔‘
ترک وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے کہا کہ اسرائیل کو غزہ میں امریکہ کی حمایت یافتہ جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزی بند کرنی چاہیے اور انسانی امداد کی رسائی کو یقینی بنانے کی اپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے۔
اکتوبر 2023 سے اسرائیل نے 67 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو ہلاک کیا (فوٹو: اے ایف پی)
روئٹرز کے مطابق انہوں نے کہا کہ ترکی ایک ایسے بعد از جنگ فریم ورک کا خواہاں ہے جس میں ’فلسطینی خود اپنی حکومت اور سکیورٹی کے ذمہ دار ہوں۔‘
ممالک اب بھی اقوام متحدہ کے مجوزہ مینڈیٹ پر کام کر رہے ہیں تاکہ غزہ میں استحکام کے لیے ایک فورس تعینات کی جا سکے، اور وہ اسی بنیاد پر فیصلہ کریں گے کہ آیا فوجی بھیجنے ہیں یا نہیں۔
امریکہ کی حمایت یافتہ جنگ بندی نے دو سالہ جنگ کو روکا ہے، جس میں اکتوبر 2023 سے اسرائیل نے 67 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو ہلاک کیا، جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی تھی۔ اسرائیلی فوجی کارروائیوں نے اس ساحلی پٹی کو تقریباً مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے، جہاں سکولوں، ہسپتالوں اور دیگر شہری مقامات کو بار بار نشانہ بنایا گیا۔