Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمرہ زائرین کی مدد کے لیے موجود ہیں: قونصل جنرل

جدہ میں پاکستانی قونصل خانے نے پاکستان سے آئے ہوئے عمرہ زائرین کی واپسی یقینی بنانے کے لیے ڈپٹی قونصل جنرل کی سربراہی میں کمیٹی قائم کردی ہے جبکہ سفری پابندیوں کے باعث اقامہ ہولڈرز کو درپیش مسائل کے حل کے لیے سعودی حکام سے بھی رابطہ کر لیا ہے۔
قونصل جنرل خالد مجید نے اردو نیوز سے کورونا وائرس صورتحال پر خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’سعودی عرب کی جانب سے سفری پابندی کے بعد لگ بھگ 40 ہزار عمرہ زائرین یہاں موجود ہیں۔ یہ بات ہمارے علم میں ہے اور ان کی مدد کے لیے کارروائی کر رہے ہیں‘۔
’پی آئی اے اور ایئر بلیو کے ذریعے 18 ہزار عمرہ زائرین سعودی عرب آئے جبکہ اتنی ہی تعداد میں زائرین خلیجی ممالک کی ایئرلائنز کے ذریعے پہنچے تھے۔‘

 

 ان کا کہنا تھا کہ ’خلیجی ایئرلائنز کی پروازیں اس وقت سعودی عرب کے لیے معطل ہیں۔ غیر ملکی ایئرلائنز سے آنے والے زائرین کے ٹکٹس کی ایڈجسٹمنٹ اور انہیں پی آئی اے اور ایئر بلیو کی فلائٹس میں روانہ کرنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔‘
 خالد مجید کا کہنا تھا کہ ’پی آئی اے اور ایئر بلیو کے کنٹری مینیجرز سے تفصیلی بات ہوچکی ہے اور پاکستان میں عمرہ ٹریول ایسوسی ایشن سے بھی رابطے میں ہیں۔ کوشش ہے کہ عمرہ زائرین بروقت اور خیریت سے واپس پاکستان پہنچ جائیں۔‘
قونصل جنرل نے مزید کہا کہ ’قونصل خانے کی کمیٹی سعودی وزارت حج سے رابطہ کرکے یہ معلوم کر رہی ہے کہ مکہ اور مدینہ میں اس وقت کتنے پاکستانی زائرین موجود ہیں۔ ہم اس سلسلے میں ایک میکنزم بنا رہے ہیں تاکہ پتا چل سکے کہ ایک دن میں کتنے زائرین وطن واپس گئے اور کتنے باقی رہ گئے ہیں۔‘
ایک سوال پر خالد مجید نے کہا کہ ’عمرہ زائرین کو واپسی کے حوالے سے کوئی مشکل درپیش ہو تو وہ قونصل خانے کی کمیٹی سے رابطہ کر سکتے ہیں۔‘

جدہ قونصل خانے کا فی الحال قونصلر سروسز معطل کرنے کا ارادہ نہیں (فوٹو: اردو نیوز)

کورونا کے باعث سفری پابندیوں سے اقامہ ہولڈرز کو درپیش مسائل پر قونصل جنرل کا کہنا تھا کہ ’سعودی حکومت نے سفری پابندیوں کے اعلان کے بعد شہریوں اور مقیم غیر ملکیوں کو 72  گھنٹے کی مہلت دی ہے تاہم اعلامیے میں یہ شق موجود ہے کہ کسی ہنگامی صورت میں سعودی وزارت داخلہ سے بھی رابطہ کیا جا سکتا ہے۔‘
سعودی سول ایوی ایشن اور وزارت داخلہ کے حکام سے رابطہ کر کے اس بارے میں وضاحت لے رہے ہیں اور اس حوالے سے پاکستانیوں کو آگاہ کیا جائے گا۔‘
 انہوں نے یقین دلایا کہ ’پاکستانی قونصلیٹ اس سلسلے میں مقیم پاکستانیوں کی ہر ممکن مدد کرے گا۔‘
’جہاں جہاں پاکستانیوں کو مسائل درپیش ہیں کوشش ہوگی کہ انہیں سعودی حکومت کے سامنے اٹھا کر حل کرایا جائے۔‘

گذشتہ ایک ہفتے میں قونصلیٹ آنے والے افراد کی تعداد میں کمی آئی ہے (فوٹو: اردو نیوز)

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ’جدہ قونصلیٹ میں ہیلپ ڈیسک 24 گھنٹے موجود ہے۔ سفری پابندیوں کے حوالے سے کسی کو کوئی مسئلہ درپیش ہو تو وہ بھی رابطہ کر سکتا ہے۔‘
خالد مجید کا کہنا تھا کہ ’ہم قونصلیٹ میں لوگوں کے مسائل حل کرنے کے لیے ہی بیٹھے ہیں۔ پاکستانی کمیونٹی ہمارے لیے سب سے اہم ہے، جو بھی ہم سے رابطہ کرے گا ہماری پوری کوشش ہوگی کہ اس کا مسئلہ سعودی حکام کے سامنے اٹھائیں اور اسے حل کرائیں۔‘
 قونصلر خدمات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’فی الحال ہمارا قونصلر سروسز معطل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں، اگرچہ کورونا کی وجہ سے صورت حال پر تشویش ضرور ہے۔‘

کورونا کے معاملے پر پاکستانی کمیونٹی سعودی حکام سے تعاون کرے (فوٹو: سوشل میڈیا)

انہوں نے کہا کہ ’قونصلیٹ میں روزانہ ایک ہزار افراد مختلف کاموں کے لیے آتے ہیں۔ ابھی تک سارا سسٹم بہت اچھی طرح چل رہا ہے تاہم ہمارے علم میں یہ بات آئی ہے کہ پچھلے ایک ہفتے سے قونصلیٹ آنے والے افراد کی تعداد کم ہوئی ہے۔‘
خالد مجید کا کہنا تھا کہ ’قونصلر خدمات کے حوالے سے کوئی بھی فیصلہ سعودی عرب میں پاکستان کے سفیر کی مشاورت سے مشترکہ طور پر کیا جائے گا۔‘
’آنے والے وقت میں حالات اسی طرح رہے یا اس سے زیادہ خراب ہوئے تو ہم درخواست کریں گے کہ نئے احکامات تک صرف وہی لوگ قونصلر سروسز کے لیے قونصلیٹ آئیں جنہیں کوئی ہنگامی صورت حال درپیش ہو۔‘
قونصل جنرل نے پاکستانی کمیونٹی سے درخواست کی کہ ’کورونا سے بچاﺅ کے لیے سعودی حکومت کے اقدامات کے سلسلے میں تعاون کیا جائے۔‘

زائرین کی واپسی کے لیے پی آئی اے اور ایئر بلیو سے رابطے میں ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے یہ بھی مشورہ دیا کہ ’احتیاط علاج سے بہتر ہے۔ کورونا سے بچاﺅ کے لیے جو بنیادی احتیاطی تدابیر ہیں وہ مسلمان ہونے کے ناتے ہماری روزمرہ کی زندگی کا معمول ہونا چاہییں۔‘
واضح رہے کہ جدہ قونصلیٹ نے حکومت پاکستان اور سعودی حکام کی ہدایات کی روشنی میں کورونا کے حوالے سے متعدد احتیاطی تدابیر اختیار کی ہیں۔
قونصل جنرل نے سٹاف کے ساتھ بریفنگ سیشنز رکھے اور انہیں احتیاطی تدابیر کے حوالے سے آگاہ کیا ہے۔
قونصلر خدمات کے لیے آنے والے پاکستانیوں کی سلامتی کے لیے بھی اقدامات کیے گئے ہیں۔ قونصلیٹ کے داخلی راستوں اور دیگر جگہوں پر ہینڈ سینیٹائزر رکھ دیا گیا ہے۔ پبلک ڈیلنگ کے لیے مختص سٹاف کو ماسک اور دستانے پہننے کی ہدایت کی گئی ہے۔

قونصلیٹ میں کورونا سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کی گئی ہیں (فوٹو: اردو نیوز)

 پاسپورٹ اور شناختی کارڈ سیکشن جہاں بائیومیٹرک سسٹم نصب ہے وہاں بھی خصوصی احتیاطی تدابیر اختیار کی جا رہی ہیں۔
روزانہ شام کو قونصلیٹ کے ہال میں جر اثیم کش ادویات کا سپرے کیا جا رہا ہے اور یہ عمل کورونا وائرس کے خطرے کی سطح کم ہونے تک جاری رکھا جائے گا۔

شیئر: