Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نمک والے پانی کےغرارے سے کورونا سے بچاﺅ ممکن؟

نمک والے پانی کے غرارے سے بچاﺅ کا دعویٰ محض مفروضہ ہے۔ (فوٹو سوشل میڈیا)
سعودی عرب میں کورونا وائرس کے ایک ماہر کے مطابق نمک والے پانی کے غرارے سے کورونا سے بچاﺅ کا دعویٰ محض مفروضہ ہے۔
ابھی تک سائنٹفک بنیادوں پر یہ بات ثابت نہیں ہوئی ہے کہ نمک اور سرکے والے گرم پانی سے غرارے کرنے سے کورونا وائرس ختم ہوجاتا ہے۔
سبق ویب سائٹ نے کورونا وائرس کے ماہر  کے حوالے سے بتایا کہ ’دی ہیلتھ سائٹ‘ پر جو دعویٰ کیا جارہاہے کہ گرم پانی میں سرکہ اورنمک ملا کر غرارے کرنے سے کورونا سے نجات مل جائے گی یہ ایک مفروضہ ہے ۔ابھی تک یہ بات ریسرچ لیباریٹریز میں ثابت نہیں ہوسکی ہے۔

ابھی تک یہ بات ریسرچ لیباریٹریز میں ثابت نہیں ہوسکی ہے۔(فوٹو سوشل میڈیا)

اس حوالے سے تین علمی تحقیقات نے ثابت کیا ہے کہ ناک، گلے اور لعاب والے غدود ایسے مقامات ہیں جہاں کوروناوائرس اپنی جگہ بنا لیتا ہے۔
ڈاکٹر بندر العصیمی نے سبق سے گفتگو میں کہا کہ’ کورونا وائرس منہ کے راستے حلق میں جاتا ہے یا ناک کے راستے نتھنوں میں گھس جاتا ہے اور وہاں غیر معینہ مدت تک رہتا ہے کبھی کئی گھنٹے تک وہاں ڈیرہ ڈالے رہتا ہے تو کبھی کئی دن تک وہیں پڑا رہتا ہے‘۔
’ایک طرح سے یہ اس کے پنپنے کا دور ہوتاہے۔ اس کا سلسلہ پانچ دن تک جاری رہتا ہے اس کے بعد ہی کورونا کی علامتیں شروع ہوتی ہیں۔ وہاں یہ وائرس بڑھنے لگتاہے اور پھر تنفس کے نظام کے نچلے حصے میں اتر جاتا ہے‘۔

’کوئی یہ نہیں بتا سکتاکہ کورونا وائرس نظام تنفس پر کب حملہ آور ہوتا ہے۔(فوٹو سوشل میڈیا)

ڈاکٹر بندر العصیمی نے مزید کہا کہ ’کوئی شخص یہ نہیں بتا سکتاکہ کورونا وائرس تنفس کے نظام پر کب حملہ آور ہوتا ہے۔ یہ بڑھتا رہتا ہے یہاں تک کہ مرض کی شکل اختیار کرلیتا ہے اور پھر اس کی علامتیں نمودار ہونے لگتی ہیں۔ جس شخص کو یہ وائرس لگتا ہے اس سے یہ دوسروں کو بھی منتقل ہوتا ہے۔ لعاب، بلغم اور تنفس کی پھوار کے ذریعے دوسروں میں منتقل ہوجاتا ہے۔
العصیمی کا کہنا تھاکہ اس حوالے سے کوئی بات یقینی طور پر نہیں کہی جاسکتی کہ کوئی شخص پانی کے غرارے اور ناک کی صفائی کے ذریعے اس وائرس سے کس حد تک نجات حاصل کرسکتاہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس حوالے سے کئے جانے والے دعوﺅں کا فیصلہ سائنسی تحقیق کے ذریعے ہی ثابت کیا جاسکتا ہے۔

 

شیئر: