Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا کی مقامی طور پر منتقلی کا پہلا کیس

سندھ حکومت مئی تک تعلیمی ادارے بند رکھنے کا اعلان کر چکی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسز میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے۔ سنچیر کو ملک کے دو صوبوں سندھ اور بلوچستان سے مزید دو دو کیسز سامنے آئے ہیں جس کے بعد ملک میں کورونا کے مریضوں کی کُل تعداد 32 ہوگئی ہے۔
محکمہ صحت سندھ نے کہا ہے کہ کراچی میں کورونا وائرس کا ایک ایسا مریض بھی سامنے آیا ہے جس کا کوئی سفری ریکارڈ نہیں اور اس میں وائرس مقامی طور پر منتقل ہوا ہے۔ اس کے بعد سندھ میں اس مرض سے متاثرہ افراد کی کل تعداد 17 ہو گئی ہے۔
صوبائی محکمہ صحت سندھ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق سنیچر کے روز جس 20 سالہ مریض میں وائرس کی تشخیص ہوئی ہے ان کے والد حال ہی میں یورپ سے پاکستان آئے تھے۔
دوسری طرف بلوچستان میں کورونا سیل کے فیلڈ آفیسر ڈاکٹر احمد بلوچ نے بتایا ہے کہ صوبے میں کورونا کے دو نئے کیس رپورٹ ہونے کے بعد متاثرین کی کل تعداد 10 ہوگئی ہے۔
جمعے کو وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت منعقد ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا تھا کہ ’پاکستان میں کورونا وائرس کے مریضوں کی کل تعداد 21 سے بڑھ کر 28 تک پہنچ گئی ہے۔‘
ہیلتھ اینڈ پاپولیشن ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ سندھ نے ایک ٹویٹ کے ذریعے بتایا ہے کہ ’کراچی میں کورونا کا ایک نیا کیس سامنے آیا ہے۔
مریض چند روز پہلے بیرون ملک سے واپس آیا تھا۔ اس کیس کے بعد سندھ میں کورونا کے کیسز کی تعداد 17 ہوگئی ہے جبکہ دو مریض صحت یاب ہو کر اپنے گھروں کو چلے گئے ہیں اور 14 ابھی تک صحت مرکز میں زیر علاج ہیں۔‘
اس سے قبل وزیر اعلیٰ سندھ کے معاون مرتضیٰ وہاب نے کراچی میں کورونا وائرس کے مریضوں کے علاج لیے قائم ہونے والے نئے ہسپتال کی تصاویر سوشل میڈیا پر شئیر کی تھیں۔
یہ ہسپتال نجی ادارے کے تعاون سے ریکارڈ مدت میں قائم کیا گیا ہے اور حکومت اس کی جگہ کو خفیہ رکھ رہی ہے تاکہ امن و امان کا مسئلہ پیدا نہ ہو۔

کورونا سے لڑنے کے لیے ایک نیشنل کوآرڈینیشن کمیٹی بنائی گئی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

یاد رہے کہ سندھ حکومت نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے تعلیمی ادروں کو مئی تک بند کر رکھا ہے۔
جمعے کو قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بھی ملک کے تمام تعلیمی اداروں کو بند کرنے سمیت متعدد فیصلے کیے گئے تھے۔
ڈاکٹر ظفر مرزا نے بتایا تھا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں ناصرف ملک کے تمام تعلیمی ادارے تین ہفتے کے لیے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا بلکہ ملک بھر میں بڑے عوامی اجتماعات پر بھی پابندی لگانے کا فیصلہ ہوا ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا تھا کہ ’ملک بھر کے تمام سنیما گھروں کو بند کیا جا رہا ہے، شادی کے اجتماعات پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ ایران اور افغانستان کے ساتھ بارڈرز بھی مزید دو ہفتوں کے لیے بند رکھیں جائیں گے۔‘

جس مریض میں وائرس کی تشخیص ہوئی ہے ان کے والد یورپ سے آئے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

معاون خصوصی برائے صحت کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ پاکستان کے صرف تین ائیر پورٹس (کراچی، لاہور اور اسلام آباد) پر بین الاقوامی پروازیں آسکیں گی۔
ظفر مرزا نے بتایا کہ مذہبی اجتماعات پر پابندی سے متعلق مشاورت کی ذمہ داری وزیر مذہبی امور کو دی گئی ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کورونا سے لڑنے کے لیے ایک نیشنل کوآرڈینیشن کمیٹی بنائی گئی ہے جس کی سربراہی وہ خود کر رہے ہیں۔

شیئر: