Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان میں کورونا کے مریضوں کی تعداد 184 تک پہنچ گئی

سندھ میں کورونا سے متاثرہ دو افراد صحت یاب ہو کر گھروں کو جا چکے ہیں۔ فوٹو: سوشل میڈیا
پاکستان کے صوبہ سندھ میں گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس کے 100 سے زائد نئے کیسز سامنے آنے کے بعد اب صوبہ خیبر پختونخوا میں بھی اس وائرس کی 15 افراد میں تشخیص ہوئی ہے۔ 
تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق سندھ میں کل کیسز کی تعداد 150، خیبر پختونخوا میں 15، بلوچستان میں 10، پنجاب میں دو، اسلام آباد میں چار جبکہ گلگت بلتستان میں تین ہوگئی ہے۔ اس طرح ملک میں کورونا کے  مریضوں کی تعداد 184  تک پہنچ گئی ہے۔ 
خیبر پختونخوا کے وزیر صحت تیمور خان جھگڑا نے سماجی رابطوں کی سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا ہے کہ ’تفتان سے خیبر پختونخواہ آنے والے 19 افراد میں سے 15 میں کورونا کی تصدیق ہوئی ہے۔
ان کے مطابق یہ صوبے میں کورونا کے اولین کیسز ہیں۔ ان کو ڈیر اسماعیل خان میں قرنطینہ میں رکھا گیا ہے۔
محکمہ صحت سندھ کے مطابق صوبے میں کورونا وائرس کے کل کیسز کی تعداد 150 ہو گئی ہے۔
ٹوئٹر پر جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کورونا کے 30  کیسز کراچی، ایک حیدر آباد اور 119 سکھر میں سامنے آئے ہیں جس کے بعد صوبے میں کل کیسز کی تعداد 150 ہو گئی ہے۔  ان میں سے دو مریض صحت یاب ہو کر گھروں کو جا چکے ہیں۔
دوسری طرف کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ  صوبائی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ جس دن زائرین تفتان سے آئیں گے ان کو قرنطینہ میں رکھا جائے گا۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ تفتان سے آنے والے زائرین سے متعلق الگ کہانی سنائی گئی۔ ’ان کا قرنطینہ دیکھا تو سب کی چارپائیاں ساتھ لگی ہوئی تھیں۔ یہ تو قرنطینہ ہی نہیں۔ قرنطینہ کا مطلب ہے کہ ایک بندہ ایک کمرے میں الگ تھلگ ہو اور 14 دن وہاں رہے۔‘
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ سکھر قرنطینہ میں 800 فلیٹس ہیں اور فلیٹ کے ہر کمرے میں ایک مریض کو الگ رکھا جائے گا۔
ان کے مطابق سکھر میں سامنے آنے والے کورونا کے کیسز تشویشاناک نہیں کیونکہ ہمیں پتہ ہے وہ قرنطینہ میں ہیں۔ ’تشویشناک وہ کیسز ہیں جن کا ابھی پتہ نہیں چلا ہے۔‘
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سکھر میں موجود قرنطینہ سے لوگوں کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ ’ابھی ایران سے مزید زائرین آنے والے ہیں اور صوبائی حکومت صورتحال سے نمنٹنے کے لیے تیار ہے۔‘  
صوبے میں کورونا کے مریضوں کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں کورونا کے آٹھ مریض شام، پانچ سعودی عرب اورتین دبئی سے آئے ہیں۔

’تفتان بارڈر قرنطینہ کے لیے آئیڈیل جگہ نہیں تھی‘

دوسر جانب ایران سے تفتان بارڈر کے ذریعے آنے والے زائرین میں کورونا وائرس کی تصدیق پر وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے قومی صحت ظفر مرزا نے کہا ہے کہ بلوچستان کے علاقے تفتان قرنطینہ کے لیے کوئی آئیڈیل جگہ نہیں تھی لیکن اس کے علاوہ کوئی اور آپشن نہیں تھا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ’بارڈر ایک مشکل جگہ ہے بڑی مشکل سے وہاں قرنطینہ مرکز قائم کیا گیا، میں یہ اعتراف کرتا ہوں کہ وہ کوئی آئیڈیل جگہ نہیں تھی لیکن اس کے علاوہ کوئی اور آپشن بھی موجود نہیں تھا۔

وزیر اعلیٰ  نے کہا کہ جس دن زائرین تفتان سے آئیں گے ان کو قرنطینہ میں رکھا جائے گا۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ صوبائی حکومتوں کا تفتان بارڈر میں قرنطینہ میں رہنے والے افراد کا دوبارہ ٹیسٹ کرنے اور قرنطینہ میں رکھنے کا فیصلہ درست ہے۔

پاکستان میں کوورنا کے ٹیسٹ کہاں سے کرائے جا سکتے ہیں؟

وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے پیر کو پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ پورے پاکستان میں 14 ہسپتالوں اور لیبارٹریز میں کورونا کے ٹیسٹ کی سہولت موجود ہیں۔
ان میں نیشنل انسٹیٹیوٹ فار ہیلتھ سائینسز اسلام آباد، آرمڈ فورسز انسٹیٹیوٹ آف پتھالوجی راولپنڈی، پنجاب ایڈز لیب لاہور، شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال لاہور، نشتر میڈیاکل کالج ملتان، آغاخان ہسپتال کراچی، سول ہسپتال کراچی، انڈس ہسپتال کراچی، اوجھا انسٹیٹیوٹ کراچی، پبلک ہیلتھ لیبارٹری خیبر میڈیاکل یونیورسٹی پشاور، فاطمہ جناح ہسپتال کوئٹہ، موبائل ڈائیگناسٹک یونٹ تفتان، عباس انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائینسز مظفرآباد، اور ڈسٹرک ہیڈکوارٹرز ہسپتال گلگت شامل ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان میں اتوار کو بھی کورونا وائرس کے 19 نئے کیسز سامنے آئے تھے جن میں پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں بھی کورونا کا پہلا مصدقہ کیس رپورٹ ہوا تھا۔ 
پیر کو سامنے آنے والے کیسز پاکستان میں اب تک ایک دن میں رپورٹ ہونے والے کورونا کے سب سے زیادہ کیسز ہیں۔
اتوار کو سندھ کے وزیراعلیٰ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ متاثرہ تمام افراد ایران سے براستہ تفتان پاکستان آئے تھے جنہیں 14 دن قرنطینہ میں رکھا گیا تھا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا تھا کہ 293 زائرین کو سکھر لایا گیا جن میں سے 40 افراد کے نمونے لیے گئے جن میں سے 13 افراد کا رزلٹ مثبت آیا۔

سندھ میں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد 76 ہوگئی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

پاکستان میں کورونا کے کہاں کتنے کیسز؟

 خیال رہے پاکستان میں کورونا وائرس کا پہلا کیس 26 فروری 2020 کو کراچی میں سامنے آیا۔
اب تک صوبہ سندھ کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہے جہاں 150 کیسز سامنے آئے ہیں۔ 150 میں سے دو مریض صحت یاپ ہوکر گھروں کو واپس جا چکے ہیں۔
خیبر پختونخواہ سے کورونا کے 15 مریض سامنے آئے ہیں۔
بلوچستان میں ان تک کورونا کے 10 کیسز سامنے آئے ہیں جب کہ گلگت بلتستان میں کورونا کے مریضوں کی تعداد پانچ ہے۔
فیڈرل ایریاز سے بھی کورونا وائرس کے اب تک دو کیسز سامنے آئے ہیں جن میں امریکا سے آنے والی خاتون اور ان کے شوہر بھی شامل ہیں۔
پنجاب  میں اتوار کو کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آیا تھا۔
جمعے کو قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بھی ملک کے تمام تعلیمی اداروں کو بند کرنے سمیت متعدد فیصلے کیے گئے تھے۔
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: