Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا کی علامات پر کیا کرنا چاہیے؟

پاکستان کے قومی ادارہ صحت نے کورونا کے لیے ہیلپ لائن قائم کر رکھی ہے (فوٹو:سوشل میڈیا)
پاکستان میں کورونا وائرس شدت اختیار کر رہا ہے، ہر گزرتے دن کے ساتھ مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ایسے میں حکومت کی جانب سے لاک ڈاؤن سمیت کئی اقدامات اٹھائے گئے ہیں مگر عوام  کے لیے اس مہلک وائرس سے بچاؤ کے لیے بنیادی معلومات سے آگاہ ہونا بہت ضروری ہے۔

 

ہر کسی کے لیے یہ جاننا لازمی ہے کہ کورونا کی علامات ظاہر ہونے کی صورت میں کیا کرنا چاہیے؟ کورونا کا ٹیسٹ کہاں سے ہوگا اور اس کے لیے کیا کچھ درکار ہے؟ 

کورونا ٹیسٹ کب کیوں اور کیسے؟

پاکستان کے قومی ادارہ صحت نے ہیلپ لائن نمبر 1166 جبکہ تمام صوبوں نے صوبائی سطح پر ہیلپ لائنز قائم کی ہیں جن پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔
آپ کی صحت کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے خصوصی ٹیمیں آپ کے گھر بھیجی جائیں گی یا پھر آپ کو آپ کے علاقے میں سرکاری یا نجی لیبارٹری یا ہسپتال بارے آگاہ کر دیا جائے گا۔ 
قومی ادارہ صحت کے ڈاکٹر مدثر محمود نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’ایسی صورت میں مریض کو قرنطینہ مرکز یا آئسولیشن وارڈ میں بھی منتقل کیا جاتا ہے جہاں اس کے پھیپھڑوں کی آکسیجن اندر لے جانے کی صلاحیت چیک کی جاتی ہے اور ضرورت محسوس کرنے پر وینٹی لیٹر پر منتقل کیا جاتا سکتا ہے۔‘ 
ڈاکٹر مدثر محمود نے بتایا کہ ’اگر آپ کو ہیلپ لائن پر رائے دی گئی ہے تو فوراً ہسپتال یا ڈاکٹر کے پاس جائیں تاکہ ٹیسٹ کیا جا سکے۔‘

قومی ادارہ صحت کے ترجمان کے مطابق گھر سے باہر نکلتے وقت ماسک کا استعمال کریں اور مسلسل ہاتھ دھوئیں (فوٹو:اے ایف پی)

قومی ادارہ صحت کے مطابق مختلف بڑے شہروں میں درج ذیل ہسپتال کورونا وائرس کے ٹیسٹ کر رہے ہیں۔ 
لاہور:
سروسز ہسپتال
راولپنڈی:
بینظیر بھٹو ہسپتال
ملتان:
نشتر ہسپتال
سیالکوٹ:
علامہ اقبال میموریل ہسپتال
فیصل آباد:
علامہ اقبال میموریل ہسپتال
الائیڈ ہسپتال
رحیم یار خان:
شیخ زید ہسپتال
کراچی:
سرکاری ہسپتال
سول ہسپتال
جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر
سندھ انسٹیٹوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن (ایس آئی یو ٹی) 
پرائیوٹ ہسپتال
آغا خان یونیورسٹی ہسپتال
ڈاؤ میڈیکل کالج

آپ کی صحت کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے خصوصی ٹیمیں آپ کے گھر بھیجی جائیں گی (فوٹو:اے ایف پی)

کوئٹہ:
فاطمہ جناح جنرل اینڈ چیسٹ ہسپتال
پشاور:
محمد ٹیچنگ ہسپتال
جناح ٹیچنگ ہسپتال
پرائم ٹیچنگ ہسپتال
پین لیس ہسپتال
خلیل ہسپتال
ضیاء میڈیکل کمپلیکس
مرسی ٹیچنگ ہسپتال
کویت ٹیچنگ
نصیر ٹیچنگ ہسپتال
ایم ایس ایف ہسپتال
آفریدی میڈیکل کمپلیکس
شہاب آرتھوپیڈک ہسپتال
رحیم میڈیکل انسٹیٹیوٹ
نارتھ ویسٹرن جنرل ہسپتال
شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال
اکبر میڈیکل سینٹر
اباسین اسپتال حبیب میڈٰیکل سینٹر
ابراہیم ہسپتال
اسلام آباد:
پاکستان انسٹیٹیوٹ آف منیجمنٹ

محکمہ صحت پنجاب کے ڈاکٹر محمد جمال نے بتایا کہ کورونا وائرس کی پہلی علامت یہ ہے کہ اس کے متاثرہ شخص کو بخار ہونا شروع ہوتا ہے (فوٹو:اے ایف پی)

گلگت بلتستان:
سول ہسپتال ہنزہ
ڈی ایچ کیو گلگت
ڈی ایچ کی چلاس
ڈی ایچ کیو سکردو
پی ڈی ایس آر یو
ڈی ایچ کیو کریم آباد
آزاد جموں و کشمیر
عباس انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز مظفرآباد
شیخ خلیفہ بن زید النہایان ہسپتال مظفرآباد (سی ایم ایچ)
سی ایم ایچ راولاکوٹ
ڈی ایچ کیو میرپور
ڈی ایچ کیو کوٹلی
ڈی ایچ کیو نیلم
ڈی ایچ کیو جہلم ویلی
ڈی ایچ کیو باغ
ڈی ایچ کیو حویلی
ڈی ایچ کیو بھمبر
ڈی ایچ کیو سدھنوتی
جبکہ نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ ملک کا بنیادی ریفرل سینٹر ہے۔ ان کے علاوہ آپ پرائیوٹ لیبارٹری سے بھی ٹیسٹ کے لیے رابطہ کر سکتے ہیں تاہم، پرائیویٹ لیبارٹریاں آپ سے 7 ہزار 900 روپے تک فی ٹیسٹ فیس لے سکتی ہیں جب کہ کچھ نامزد ہسپتال یہ ٹیسٹ مفت بھی کر رہے ہیں۔ ان ٹیسٹ کا نتیجہ یا رپورٹ آپ کو دو دن ( 48 گھنٹوں ) میں مل جائے گی۔ 

ٹیسٹ کے لیے کسی بھی ہسپتال یا لیبارٹری جانے سے پہلے آپ کو اس بیماری کی علامات سے آگاہ ہونا چاہیے (فوٹو:اے ایف پی)

کورونا کی علامات:
ٹیسٹ کے لیے کسی بھی ہسپتال یا لیبارٹری جانے سے پہلے آپ کو اس بیماری کی علامات سے آگاہ ہونا چاہیے تاکہ عام نزلہ زکام کھانسی اور کورونا میں فرق کر سکیں۔
محکمہ صحت پنجاب کے ڈاکٹر محمد جمال نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’کورونا وائرس کو پہچاننے کے لیے آپ کو اور آپ کے گھر کے دیگر افراد کو اس کی علامات کا علم ہونا ضروری ہے تاکہ بروقت تشخیص ہونے پر اس کا علاج کیا جاسکے اور اس موذی مرض کو پھیلنے سے روکا جا سکے۔‘
ان  کے مطابق ’کورونا وائرس کی پہلی علامت یہ ہے کہ اس کے متاثرہ شخص کو بخار ہونا شروع ہوتا ہے جس کے بعد خشک کھانسی آتی ہے اور کچھ دنوں میں سانس لینے میں دشواری محسوس ہوتی ہے۔‘
ڈاکٹر محمد جمال نے مزید بتایا کہ اس وائرس سے متاثرہ افراد میں مسلسل ناک بہنے اور بہت زیادہ چھینکیں نہیں آتیں تاہم انسان شدید تھکاوٹ محسوس کرتا ہے۔
خطرہ محسوس ہو تو کیا کرنا چاہیے؟
درج بالا علامات محسوس کرنے کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ آپ کورونا کا شکار ہو چکے ہیں لیکن پھر بھی آپ کو لگتا ہے کہ آپ کے اندر اس کی علامات یعنی کھانسی بخار اور سانس لینے میں تکلیف شدت کے ساتھ محسوس ہورہی ہے تو بھاگ کر ڈاکٹر کے پاس جانے کی ضرورت نہیں ہے.

عالمی ادارہ صحت کے مطابق تنہائی اختیار کرکے اور سماجی میل جول میں کمی لاکر اس جان لیوا مرض سے بچاو ممکن ہے (فوٹو:سوشل میڈیا)

قومی ادارہ صحت کے ترجمان نے اردو نیوز کو بتایا کہ اس حوالے سے نیشنل ایکشن پلان مرتب کیا گیا ہے جس میں مشتبہ مریضوں کو یہ ہدایت دی گئی ہے کہ گھر پر رہیں اور اپنے ڈاکٹر سے رابطے میں رہیں اور ان کی ہدایت پر عمل کریں۔ بیماری کی صورت میں عوامی ٹرانسپورٹ اور ٹیکسی وغیرہ پر سفر سے گریز کریں۔ سب سے بہتر یہ ہے کہ تنہائی اختیار کریں اور گھر پر رہتے ہوئے پالتو جانوروں سے بھی دور رہیں۔
قومی ادارہ صحت کے ترجمان کے مطابق گھر سے باہر نکلتے وقت ماسک کا استعمال کریں، چھینک آنے پر ناک اورمنہ کو رومال سے ڈھانپیں اور مسلسل ہاتھ دھوئیں۔
سیلف آئسولیشن:
کورونا وائرس کا ابھی تک کوئی علاج دریافت نہیں ہوسکا ہے اس لیے عالمی ادارہ صحت کے مطابق تنہائی اختیار کرکے اور سماجی میل جول میں کمی لاکر اس جان لیوا مرض سے بچاؤ ممکن ہے.
پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں کورونا کے مریضوں کا علاج کرنے والے ڈاکٹر فضل ربی کہتے ہیں کہ 'کورونا کی علامات ظاہر ہونے پر متاثرہ شخص خود کو سیلف آئسولیشن میں رکھے۔
اپنے کھانے پینے کے برتن الگ کرلے اور ہر اس ہدایت پر عمل کرے جو وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے بتائی گئی ہیں تو سات دن میں وہ بہتر ہو سکتا ہے۔ اگر پھر بھی علامات برقرار رہیں تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: