Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ تو کل یا پرسوں سے پریکٹس شروع‘

گھروں پر رہتے ہوئے خود کو فٹ رکھنا چیلنج سمجھا جاتا ہے (فوٹو پکسابے)
کورونا وائرس کے دوران خود اختیار کی گئی تنہائی ہو یا قرنطینہ، ہر دو صورتوں میں فٹ رہنا ایک مشکل ٹاسک بن گیا ہے۔ طبی ماہرین کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے قوت مدافعت بہتر ہونے کو شرط قرار دیتے ہیں اور فٹنس قوت مدافعت کی بہتری کی مضبوط نشانی مانی جاتی ہے۔
اس کیفیت میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ افراد خود کو فٹ رکھنے کے لیے گھروں پر رہتے ہوئے کوششیں کر رہے ہیں اور دوسروں کو بھی ان کوششوں کا حصہ بننے کی تلقین کرتے آ رہے ہیں۔
کچھ ایسا ہی معاملہ پاکستان میں تعینات سویڈن کی سفیر انگرڈ جانسن کی جانب سے بھی سامنے آیا جنہوں نے اپنی فٹنس سے متعلق کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے دوسروں کو بھی چیلنج دے ڈالا کہ وہ ان کے پش اپ چیلنج کا حصہ بنیں۔ چند سیکنڈ کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے اس کے ساتھ دیے گئے پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ یہ وقت ہے کہ فٹنس اہداف کو حاصل کیا جائے۔
سویڈش سفیر انگرڈ جانسن کا چیلنج سامنے آیا تو سوشل میڈیا پر موجود سفارتی حلقوں سمیت دیگر صارفین نے اسے فوراً قبول کیا اور ثبوت کے طور پر اپنی پش اپس کی وڈیوز وغیرہ بھی شیئر کیں۔ اکبر شکیل نامی صارف نے پش اپ لگاتے ہوئے اپنی ویڈیو پش اپ چیلنج کے ہیش ٹیگ کے ساتھ شیئر کی۔

سویڈش سفارت خانے میں کلچرل افیئرز کی سربراہ ہیڈا کراسز بھی چیلنج کا حصہ بنیں۔ البتہ وہ 20 پش اپس کے ہدف تک نہ پہنچ سکیں۔ اس کے باوجود کوشش کرنے پر انہیں سفارت خانے کے آفیشل ہینڈل سے سراہا گیا۔

ارسلان عباس نامی صارف نے چیلنج دینے والی سفارتکار انگرڈ جانسن کے اس عمل پر کوئی حیرت نہ ہونے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہر شام شالیمار ٹریک پر بہت سے مردوں سے زیادہ تیزی سے چلتی ہیں۔

جنوبی ایشیا کے لیے فن لینڈ کے سفیر ہری کمارائنن بھی پش اپ چیلنج سے متعلق گفتگو کا حصہ بنے تاہم وہ اپنی کاوش کا ثبوت دینے کے بجائے حس مزاح کا مظاہرہ کرتے رہے۔ انگرڈ کو بہادر قرار دیتے ہوئے مبارکباد دینے والے فن لینڈ سفارت کار نے لکھا ’اگر سویڈن کر سکتا ہے تو فن لینڈ بھی بتائے گا کہ ہم بھی ایسا کر سکتے ہیں۔ کل صبح سے پریکٹس شروع کر رہا ہوں، کل نہ ہو سکا تو شاید پرسوں سے ایسا کر لوں۔

سوشل میڈیا کو سفارت کاری کے لیے استعمال کرنے کے ٹرینڈ کو فروغ دینے والوں میں شامل، پاکستان میں اٹلی کے سابق سفیر سٹیفنو پونٹیکورو بھی گفتگو کا حصہ بنے۔ انہوں نے سویڈش سفیر کے اس عمل پر اپنی خوشگوار حیرت کا اظہار کیا۔

پش اپس روزمرہ ورزشوں کی ایسی قسم سمجھی جاتی ہے جس کے لیے آپ کے بازوؤں کا اتنا توانا ہونا لازم ہے کہ وہ آپ کا بوجھ سہار سکیں۔ جو سوشل میڈیا صارفین اس معیار پر کسی وجہ سے پورا نہیں اتر سکے انہوں نے بھی اس کاوش کو سراہا۔ سیسیلیا جولین نامی سفارتکار نے انگرڈ جانسن کی کوشش کو متاثر کن قرار دیتے ہوئے لکھا ’شاید میں ایسا نہیں کر سکوں لیکن کوشش کروں گی کہ کچھ اور چیلنج سوچا جائے۔

انیکا بین ڈیوڈ نامی صارف نے سویڈش سفیر کی کاوش کو ’عمل سے قیادت‘ سے تعبیر کرتے ہوئے لکھا ’جب کورونا وائرس کی وجہ سے سوشل ڈسٹنسنگ اپنائے ہوئے ہیں تو انگرڈ جانسن کی تقلید کریں۔

پاکستان میں ناروے کے سفیر کجیل گنر ارکسن نے بھی سویڈش سفیر کے عمل کو سراہتے ہوئے انہیں اپنی ایتھلیٹک کولیگ قرار دیا۔

کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے طبی ماہرین سماجی دوری کو ایسی احتیاط قرار دیتے ہیں جو اس پر عمل کرنے والے کو تو محفوظ رکھتی ہی ہے البتہ یہ دوسروں کی حفاظت کا باعث بھی بنتی ہے۔
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: