Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آن لائن سیل میں اضافہ: ’اس کا فائدہ تو اٹھائیں گے‘

پاکستان میں لاک ڈاون کے بعد خواتین آن لائن خریداری کررہی ہیں (فوٹو:اے ایف پی)
دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی لاک ڈاون کی وجہ سے کاروبار، دکانیں، پارلز، تفریحی مقامات سمیت ریستوران بھی بند ہیں۔ ایسے میں پاکستان میں موجود دیگر جھوٹی بڑی کمپنیوں نے آن لائن اپنی اشیا پر سیل لگا دی ہے تاکہ لاک ڈاون کے دوران بھی ان کے کاروبار کو نقصان نہ پہنچے۔
سب سے زیادہ سیل میک اپ کمپنیوں یا پھر سکن بیوٹی پروڈکٹس پر لگائی جا رہی ہے۔ مگر یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ موجودہ صورت حال میں تمام آفسس اور تعلیمی ادارے بند ہیں تو خواتین ان میک کپ پراڈکٹس کا استعمال کہاں کریں گی؟
ایک پرائیوٹ سکول سے منسلک مہوش شہزاد نے اردو نیوز کو بتایا کہ انھوں نے لاک ڈاون کے دوران پانچ ہزار سے زائد روپوں کی آئن لائن خریداری کی ہے۔ اُنھوں نے اس کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ کمپنیاں یا کپڑوں کے برینڈ عام دنوں میں چیزیں مہنگی فروخت  کرتے ہیں لیکن لاک ڈاون کے دوران ہر چیز پر سیل ہے اور وہ اسی  سیل سے فائدہ اُنھا رہی ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ آج نہیں تو کل انہیں واپس کام پر جانا تو ہے تو اس وقت یہ چیزیں پھر سے ان ہی قیمتوں پر بیچی جائیں گی۔
آن لائن کمپنی چلانے والے دانش راز نے اُردو نیوز کو بتایا کہ لاک ڈاون کی وجہ سے انہیں عام دنوں کے مقابلے میں زیادہ آرڈر مل رہےہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت تمام کورئیر سروسز بند ہیں مگر جیسے ہی سروس بحال ہوگی پارسلز ڈیلیوری شروع کر دی جائے گئی۔

سب سے زیادہ سیل میک اپ کمپنیوں یا پھر سکن بیوٹی پروڈکٹس پر لگائی جا رہی ہے (فوٹو:سوشل میڈیا)

دانش نے بتایا کہ اُنھوں نے سیل آرڈرز کی بڑھتی ڈیمانڈ کی وجہ سے لگائی ہے کیونکہ انہیں کمپنیوں میں کام کرنے والے ملازموں کو تنخواہ دینی ہے اور اس طرح لاک ڈاون کے باوجود ان کا کام متاثر نہیں ہو گا۔
اُنھوں نے مزید بتایا لاک ڈاون کی وجہ سے عوام کا زیادہ تر وقت موبائل فون کے استعمال میں گزرتا ہے۔ اسی وجہ سے آرڈرز کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے۔
دوسری جانب اگر پارسل ڈیلیور کیا جاتا ہے تو اس بات کو یققنی بنانا ضروری ہے کہ اس میں موجود اشیا پر کوئی جراثیم نہ ہو۔
آئن لائن کمپنی چلانے والے عمیر نقاش نے بتایا کہ انھوں نے اپنے ویئر ہاوس میں کام کرنے والے ملازموں کو اس بات کا پابند بنایا ہے کہ وہ کسی بھی چیز کو دستانے پہنے بغیر ہاتھ نہیں لگا سکتے اور جو بھی اشیا وہ پارسل کے لیے بھجتے ہیں اس کو سینیٹائز کرکے بھیجا جاتا ہے۔

آئن لائن کمپنی چلانے والے عمیر نقاش نے بتایا کہ کوریئر کمپنیوں کی جانب سے بھی اس بات کو یقینی بنایا جا رہا ہے کہ پیکٹ کو جراثیم سے پاک رکھا جائے (فوٹو:سوشل میڈیا)

انھوں نے بتایا کہ کوریئر کمپنیوں کی جانب سے بھی اس بات کو یقینی بنایا جا رہا ہے کہ پیکٹ کو جراثیم سے پاک رکھا جائے۔
کاسمیٹکس کی نکمپنیوں کے علاوہ کپڑوں کے برینڈز کی جانب سے بھی ویب سائٹس پر مختلف سیلیں لگائی گئی ہیں اور اس کے ساتھ انہوں نے اپنے صآرفین کو یقین دہانی بھی کرائی ہے کہ وہ اپنی جانب سے تمام حفاظتی اقدامات کرکے پارسل کو ڈیلیور کریں گے۔
کوریئر کمپنیوں کی جانب سے صارفین کو پارسل موصول ہونے پر حفاظتی ہدایات دی جا رہیں ہیں جس میں پارسل کو کچھ گھنٹوں کے لیے باہر ہی چھوڑ دینے اور پارسل کو ڈیٹول سے دھونے کا کہا گیا ہے۔

شیئر: