Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لاک ڈاؤن میں شادی شدہ افراد کی زندگی کیسی؟

کورونا وائرس کے باعث جاری لاک ڈاؤن کے سبب لوگ گھروں تک محدود ہو گئے ہیں (فوٹو: سوشل میڈیا)
کورونا کے نتیجے میں لاک ڈاون کے باعث پاکستان کے کروڑوں افراد گھروں میں رہنے پر مجبور ہیں۔
ایسے میں ایک طرف کئی لوگوں کی گھر پر رہنے کی سالوں پرانی خواہش پوری ہو رہی ہے تو دوسری طرف نت نئے مسائل بھی  سامنے آ رہے ہیں۔
گھر میں ہر وقت ساتھ رہنے والے میاں بیوی کے باہمی تعلقات کے حوالے سے مزاحیہ میمز تو سوشل میڈیا پر سامنے آ رہی ہیں مگر پاکستان کے شادی شدہ جوڑے لاک ڈاون کے دوران کس طرح وقت گزار رہے ہیں اس حوالے سے اردو نیوز نے دو گھرانوں سے بات کی ہے۔
سعید اشرف ایک بینک میں ملازمت کرتے ہیں، اور ان دنوں اُن کا آفس بہت کم جانا ہوتا ہے۔
اُردو نیوز سے بات کرتے ہوئے سعید اور اوران کی اہلیہ سعدیہ سعید نے بتایا کہ انہیں شادی کے بعد سے کبھی اتنا وقت ساتھ گزارنے کو نہیں ملا جتنا وہ لاک ڈاؤن کے دوران گھر میں ساتھ گزار رہے ہیں۔
سعید کا کہنا ہے کہ اُن کو اس بات کا احساس اب ہو رہا ہے کہ اُن کی اہلیہ کس قدر محنت کرتی ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ سعدیہ بچوں کی پڑھائی کے ساتھ ساتھ گھر کا سارا کام بھی کرتی ہیں۔ ’مگر ان کی طبعیت میں اس کے ساتھ ساتھ منفی تبدیلی بھی آئی ہے۔‘
دوسری جانب سعدیہ نے بتایا کہ اُن کے شوہر آفس نہ جانے کی وجہ سے بے چینی کا شکار رہتے ہیں، جس کی وجہ سے اُن دونوں کے معمول سے زیادہ جھگڑے ہو رہے ہیں۔
 اُنھوں نے بتایا کہ صبح سے شام تک اُن کو بچوں کے ساتھ ساتھ سعید کا بھی خیال رکھنا پڑ رہا ہے، کیونکہ ذرا سی بات پر ان کا موڈ بدل جاتا ہے۔
سعدیہ کا کہنا ہے کہ وہ وقت بہتر انداز میں گزرانے کے لیے سعید کے آفس کے کاموں میں ان کی مدد کرتی ہیں۔ ’میں نے بچوں کی پڑھائی کی ذمہ داری بھی سعید پر ڈالی ہے تاکہ اُن کا وقت مصروف گزرے۔‘
سعید کا کہنا ہے کہ اُنھوں نے کھبی سعدیہ پر ہاتھ نہیں اُٹھایا مگر موجودہ صورتِ حال میں ان کے آپس کے جھگڑے بڑھ گئے ہیں۔

ماہرین نفسیات کی کہنا ہے کہ کہ مستقل گھر میں رہنے سے انسان دماغی پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں (فوٹو: ٹوئٹر)

سعید کا مزید کہنا ہے کہ وہ گھر کے کاموں میں اپنی اہلیہ کا ہاتھ بٹا کر وقت اچھا گزرانے کی کوشش کرتے ہیں۔
ماہرین نفسیات کی کہنا ہے کہ کہ مستقل گھر میں رہنے سے انسان دماغی پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں جس سے بچنے کے لیے کسی نہ کسی سرگرمی میں مصروف رہنا ضروری ہے۔
سعید اور سعدیہ ہی کی طرح ایک اور جوڑا فیصل پرویز اور سحرش پرویز کا ہے۔ دونوں میاں بیوی لاک ڈاون کے دوران آئن لائن ٹیچنگ کرتے ہیں۔
اُردو نیوز سے بات کرتے ہوئے اُنھوں نے بتایا  کہ اُن کو اس بات کا اندازہ چند روز قبل ہی ہو گیا تھا کہ موجودہ صورتِ حال نارمل ہونے میں وقت لگے گا۔
’اسی لیے ہم نے مل کر آئن لائن ٹچنگ شروع کر دی ہے۔‘
 فیصل پرویز کا کہنا ہے کہ وہ اپنے علاقے کے بچوں کو ٹویشن پڑھاتے ہیں۔ جس میں اُن کی اہیلہ سحرش پرویز ان کی مدد کرتی ہیں۔
سحرش کے مطابق ’یہ مشکل وقت ہے اور اس مشکل وقت میں میری اور میرے شوہر کے درمیان ہم آہنگی مزید بہتر ہوئی ہے۔‘
اُنھوں نے مزید بتایا کہ وہ دونوں مل کر کھانا پکاتے ہیں اور گھر کے دیگر کام بھی کرتے ہیں۔

ماہرین نفسیات کے مطابق لاک ڈوؤن کے دوران شادی شدہ جوڑوں کو اپنے آپ کو مثبت سرگرمیوں میں مصروف رکھنا چاہیے (فوٹو: ٹوئٹر)

سحرش کے مطابق وہ اور فیصل لاک ڈاؤن کے دوران ایک دوسرے کو بہتر انداز میں سمجھ سکے ہیں۔
ماہرِ نفسیات ڈاکڑ فیصل رشید کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتِ حال اس سے پہلے کبھی سامنے نہیں آئی۔ ’غیر معمولی حالات غیر معمولی اقدامات کا تقاضہ کرتے ہیں۔‘
اُنھوں نے بتایا کہ تناؤ کا شکار رشتے ایسے ماحول میں مزید پیچیدہ ہو جاتے ہیں۔
’اس لیے دماغی صحت کا خیال ایسی صورت میں میاں بیوی دونوں کو رکھنا چاہیے۔‘
اُنھوں نے بتایا کہ ایسے حالات میں دماغی تناؤ میں اضافہ ہوتا ہے، جس کو کم کرنے کے لیے دونوں کا ایک دوسرے کو سپیس دینا ضروری ہے۔
ماہرین نفسیات کا کہنا ہے لاک ڈاون کے دوران گھریلو ماحول کو خوشگوار رکھنے کے لیے کچھ باتوں کا جاننا اور خیال کرنا ضروری ہے۔
·       میاں اور بیوی کو چاہیے کہ وہ مل کر کھانا پکائیں۔
·       دونوں کو چاہیے کہ وہ گھر کے ماحول کو بہتر بنانے کے لیے بچوں کے ساتھ سرگرمیوں میں مشغول رہیں۔
·       اگر دونوں کام کرتے ہیں تو اُن کو چاہیے کہ پورے دن کو پلان کریں اور اُس کے مطابق چلیں۔
·       ایک دوسرے کو سمجھیں اور ایک دوسرے کو سپیس دیں۔
·       ایک دوسرے کے ساتھ دوستوں کی طرح برتاؤ کریں۔

شیئر: