Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا میں طبی عملے پر ایک اور حملہ

سوشل میڈیا پر اس حملے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے. فوٹو: اے ایف پی
انڈیا کی سب سے بڑی ریاست اترپردیش کے مرادآباد ضلعے میں کورونا سے متاثرہ افراد کے اہل خانہ کو قرنطینہ کرنے کے لیے پہنچنے والی طبی ٹیم پر حملہ کرنے کے الزام میں 17 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
گرفتار کیے جانے والے افراد پر الزامات ہیں کہ جب طبی ٹیم متاثرہ افراد کے اہل خانہ کو قرنطینہ لے جانے کے لیے پہنچی تو ان پر حملہ کر دیا گیا۔ طبی ٹیم میں ڈاکٹر اور ایمبولینس چلانے والے کے ساتھ متعدد پولیس اہلکار بھی شامل تھے۔
ان کے خلاف تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے
۔سوشل میڈیا پر اس حملے کو جہاں شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے وہیں اسے فرقہ وارانہ رنگ بھی دیا جا رہا ہے اور ایک خاص فرقے کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

 

اس کے علاوہ انڈیا کے اخبار اکانومک ٹائمز نے دہلی کے وزیر صحت ستیندر جین کے حوالے سے خبر دی ہے کہ دہلی کے لوک نائیک ہسپتال میں ایک خاتون ڈاکٹر کے خلاف بدسلوکی کرنے پر ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
انھوں نے کہا کہ 'یہ ڈاکٹر پر حملہ نہیں تھا بلکہ ان کے خلاف ناروا سلوک تھا۔ اس واقعے کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ علاج کے بعد اس مریض کو پولیس کے حوالے کر دیا جائے گیا۔ ہم نے ہسپتال میں سکیورٹی بڑھا دی ہے۔'
گذشتہ دنوں کئی جگہ سے طبی عملے کو نشانہ بنائے جانے کی خبریں آئی ہیں۔ اس کے علاوہ پنجاب کے پٹیالہ میں ایک پولیس افسر کے ہاتھ کاٹے جانے کا معاملہ بھی سامنے آیا تھا۔ سوشل میڈیا پر ایک صارف نے لکھا کہ 'اگر پولیس کا ہاتھ کاٹنے والا کوئی مسلمان ہوتا تو سوشل میڈیا اس کے پیچھے پڑ چکا ہوتا۔'
مرادآباد کے واقعے کے تعلق سے اترپردیش کے وزیر اعلٰی یوگی آدتیہ ناتھ نے ٹویٹ کرتے ہوئے سخت کارروائی کی بات کہی ہے۔

 ڈاکٹر سے بدسلوکی پر مریض کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

انھوں نے لکھا کہ 'مرادآباد میں پولیس، صحت اور صفائی کی مہم سے وابستہ ملازمین پر حملہ ایک ناقابل معافی جرم ہے جس کی شدید مذمت کی جاتی ہے۔ ایسے ملزمان کے خلاف ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ اور قومی سلامتی قانون (این ایس اے) کے تحت کارروائی کی جائے گی۔'
یوگی آدتیہ ناتھ کو عام طور پر مسلمانوں کے خلاف سخت موقف اپنانے والے رہنما کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
دوسری جانب 14 اپریل کی شام ممبئی کے باندرہ سٹیشن پر یکایک اکٹھی ہونے والی بھیڑ کے معاملے میں 13 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں ایک سیاسی کارکن اور ایک صحافی کے ساتھ نو مہاجر مزدور بھی شامل ہیں۔
گرفتار ہونے والوں میں معروف یوٹیوبر اور پالیٹیکل ایکٹیوسٹ ونے دوبے بھی شامل ہیں جو حکومت کے اچانک لاک ڈاؤن کی مذمت کرتے رہے ہیں اور انھوں نے مبینہ طور پر کئی ویڈیوز شیئر کی تھیں جن میں انھوں نے دوسری ریاستوں سے ممبئی آنے والے مزدوروں کو ان کے گھروں تک پہنچانے میں مدد کی بات کی تھی۔
ان کے علاوہ مقامی مراٹھی زبان میں نشر ہونے والے اے بی پی منجا ٹی وی چينل کے ایک صحافی راہل کلکرنی کے خلاف بھی ایف آئي آر درج کی گئی۔
حکومت کی جانب سے منگل کو لاک ڈاؤن میں مزید 19 دنوں کے اضافے سے بہت سے لوگوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوتا نظر آتا ہے لیکن کورونا وائرس کی تباہ کاریوں سے بچنے کا واحد طریقہ فی الحال سماجی دوری قائم رکھنے کو بتایا جا رہا ہے۔
دریں اثنا انڈیا میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 12 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ مرنے والوں کی تعداد چار سو سے زیادہ ہو چکی ہے۔

شیئر: