Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈین ہسپتال میں مریضوں کے لیے مذہب کی بنیاد پر وارڈز

دوسری ریاستوں سے آنے والے مزدور اپنے گھر واپس جانا چاہ رہے تھے۔ فائل فوٹو: روئٹرز
انڈیا کے اقتصادی دارالحکومت ممبئی کے باندرہ ریلوے سٹیشن پر منگل کو ہزاروں افراد جمع ہو گئے جس سے افراتفری پھیل گئی۔
در اصل ان میں زیادہ تر دوسری ریاستوں سے آنے والے مزدور تھے جو اپنے گھر واپس جانا چاہ رہے تھے اور انہیں امید تھی کہ 21 دنوں کے لاک ڈاؤن کے خاتمے پر ٹرین چلائی جائے گی اور وہ اپنے گھروں کو پہنچ سکیں گے۔
بہرحال ان کو پولیس اور مقامی انتظامیہ نے مل کر منتشر کیا اور اس کے متعلق جانچ جاری ہے کہ آخر انہیں کس نے وہاں یکجا کیا تھا۔
خبر رساں ادارے اے این آئی نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر یہ خبر دی اور پھر سوشل میڈیا پر یہ خبر گردش کرنے لگی۔
اے این آئی کے مطابق 'باندرہ اسٹیشن پر جمع ہونے والوں میں زیادہ تر افراد مزدور تھے اور وہ اپنی آبائی ریاست جانا چاہتے تھے۔ تاہم سٹیشن کے قریب بھاری ہجوم کے بارے میں اطلاع ملنے پر پولیس وہاں پہنچی اور لوگوں کو وہاں سے ہٹا دیا۔'

 

 

بھیڑ کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کو لاٹھی چارج کرنا پڑا۔
مہاراشٹرا کے وزیراعلی ادھو ٹھاکرے نے کہا ہے کہ لوگوں کو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے حکومت ان کے مسائل حل کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ جبکہ انڈیا کے وزیر داخلہ امت شاہ نے بھی ان سے بات کی ہے اور کہا ہے کہ اس قسم کے واقعات کورونا وائرس کے خلاف کی جانے والی کوششوں کو کمزور کرتے ہیں۔
دوسری جانب ادھو ٹھاکرے کے بیٹے اور رکن اسمبلی اور وزیر آدتیہ ٹھاکرے نے ٹویٹ کیا کہ باندرہ اسٹیشن کے باہر کی صورتحال فی الحال معمول پر ہے اور بھیڑ کو ہٹا دیا گیا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ 'باندرہ میں یکجا ہونے والی بھیڑ ہو یا سورت کے پر تشدد واقعات کے لیے مرکزی حکومت ذمہ دار ہے جو کہ تارکین وطن مزدوروں کی اپنی ریاستوں کو واپسی کا بندوبست کرنے سے قاصر ہے۔ مہاجر مزدور پناہ گاہ یا کھانا نہیں چاہتے ہیں وہ اپنے گھر جانا چاہتے ہیں۔'

 

 

خیال رہے کہ چند دن قبل گجرات کے شہر سورت میں مزدور سڑکوں پر نکل آئے تھے اور وہ اپنے گھروں کو جانا چاہتے تھے۔ ان تارکین وطن مزدوروں میں زیادہ تر ریاست بہار اور اڑیسہ کے رہنے والے تھے۔
دوسری جانب گجرات کے ہسپتال احمدآباد سے ایک خبر ہے کہ وہاں کے سول ہسپتال میں کووڈ کے لیے بنائے گئے وارڈ کو مذہب کی بنیاد پر علیحدہ علیحدہ کردیا گیا ہے۔

انڈین ایکسپریس میں شائع ایک خبر کے مطابق 12 سو بیڈ پر مشتمل ہسپتال کے وارڈز کو مذہب کی بنیاد پر علیحدہ کیا گیا ہے۔ اخبار کو میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر گن ونت ایچ راٹھور نے بتایا کہ ہندوؤں اور مسلمانوں کے لیے علیحدہ وارڈز ریاستی حکومت کے فیصلے پر بنایا گیا ہے جبکہ ریاست کے نائب وزیراعلی اور وزیر صحت نتن پٹیل نے اس کے متعلق اپنی لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔
ڈاکٹر راٹھور نے اخبار کو بتایا 'عام طور پر مرد اور خواتین کے لیے علیحدہ وارڈز ہوتے ہیں لیکن ہم لوگوں نے ہندو اور مسلمان کے لیے علیحدہ وارڈز بنائے ہیں۔' جب ان سے اس کی وجہ پوچھی گئی تو انہوں نے کہا کہ 'یہ حکومت کا فیصلہ ہے آپ ان سے پوچھ سکتے ہیں۔'
دوسری جانب خزب اختلاف کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے منگل کو کورونا وائرس کی جانچ سے متعلق حکومت کی کوششوں پر سوال کیا ہے۔ انہوں نے ایک ٹویٹ میں کہا حکومت نے جان بوجھ کی کٹس کی خریداری میں تاخیر کی اور اب اس کی شدید کمی ہے۔ ہر 10 لاکھ میں صرف 149 ٹیسٹ کے ساتھ ہم ابھی لاؤس (157) نائیجر (182) اور ہونڈوراس (162) کی جماعت میں ہیں۔ بڑے پیمانے پر جانچ وائرس سے لڑنے میں اہم ہے۔ فی الحال ہم اس میں کہیں بھی نہیں ہیں۔'
دریں اثنا کووڈ -19 سے متاثرہ افراد کی تعداد 11 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ مرنے والوں کی تعداد تقریباً 390 پہنچ چکی ہے۔

شیئر: