Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’اسیں ہندے آن پنجابی ساڈی گل وکھری‘

انڈین پنجاب کی پولیس نے کمسن بچی کے یوم پیدائش کی مناسبت سے کیک اور سالگرہ کے لیے دیگر سامان اس کے گھر پہنچایا تو اس اقدام کی ویڈیو سوشل میڈیا ٹائم لائنز پر نمایاں ہو گئی۔
چند سیکنڈز کی ویڈیو میں نصف درجن سے زائد پولیس اہلکار ایک گھر کے دروازے کے باہر کھڑے دکھائی دیتے ہیں۔ دروازہ کھٹکھٹانے پر گھر سے باہر آنے والے مرد و خاتون میں سے ایک کی گود میں کمسن بچی بھی نمایاں ہے۔
گھر والوں کے باہر آنے پر موٹرسائیکل سوار پولیس اہلکار اپنے وائرلیس نظام سے متعلق ڈیوائسز پر بچی کو سالگرہ کی مبارکباد دیتے ہیں اور ہوٹر بجاتے ہوئے وہاں سے رخصت ہو جاتے ہیں۔ ویڈیو کے دوران متعدد موٹر سائیکلوں پر نظر آنے والے پولیس اہلکاروں میں خواتین اہلکار بھی شامل ہیں۔
مائرہ نامی بچی کو منسا ڈسٹرکٹ پولیس کی جانب سے سالگرہ مبارک کہنے سے متعلق ویڈیو سوشل میڈیا پر آنے کے بعد وائرل ہوئی تو سماجی رابطوں کی سائٹ کے صارفین نے اس پر ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا۔ 
 
نریش کمار نامی ایک صارف نے اپنے تبصرے میں لکھا ’اسیں ہندے آن پنجابی ساڈی گل وکھری۔‘
 

گو کورونا گو نامی ایک صارف نے اپنے جواب میں لکھا ’اس چیز کا بھی کریڈٹ لیا کریں جب بے قصور لوگوں کو ان کے کھیتوں، گاڑیوں اور گھروں میں باندھ کر مارتے ہیں، ویڈیو ثبوت انٹرنیٹ پر بھی موجود ہیں۔‘
 

اڑتا پنجاب نامی صارف نے پولیس کے اس کام کی تعریف کرتے ہوئے لکھا کہ ’پنجاب پولیس نیو یارک پولیس ڈیپارٹمنٹ سے پیچھے نہیں ہے۔‘
 

ہری کرشنن نامی صارف نے ویڈیو بنا کر دوسروں کو دکھانے کے عمل پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا اور ایسا کرنے کی ضرورت پر سوال کیا تو ویڈیو شیئر کرنے والی کمل جیت سندھو نامی صارف نے لکھا کہ ’جنگل میں مور ناچا کس نے دیکھا۔ بہت سی چیزیں توجہ سے محروم رہتی ہیں، لیکن جب ممکن ہو سراہنا چاہیے۔‘
 

تنوپریا تیاگی نامی صارف نے اسے خوبصورت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ تقریبا سبھی کردار نبھاتے ہیں، سیلیوٹ۔‘
 

نوین بھٹ بھی اس عمل سے کچھ خوش دکھائی نہیں دیں، تبھی انہوں نے اسے احمقانہ ترین کام قرار دے ڈالا۔
 

انڈین پنجاب پولیس کورونا وائرس کے بعد لاک ڈاؤن کے دوران گھروں سے باہر نکلنے والے افراد پر تشدد، انہیں سڑکوں پر مرغا بنانے اور دیگر روایتی سزائیں دینے کی ویڈیوز سامنے آنے کے بعد خاصی تنقید کا نشانہ بنتی رہی ہے۔

شیئر: