انڈین پنجاب کی پولیس نے کمسن بچی کے یوم پیدائش کی مناسبت سے کیک اور سالگرہ کے لیے دیگر سامان اس کے گھر پہنچایا تو اس اقدام کی ویڈیو سوشل میڈیا ٹائم لائنز پر نمایاں ہو گئی۔
چند سیکنڈز کی ویڈیو میں نصف درجن سے زائد پولیس اہلکار ایک گھر کے دروازے کے باہر کھڑے دکھائی دیتے ہیں۔ دروازہ کھٹکھٹانے پر گھر سے باہر آنے والے مرد و خاتون میں سے ایک کی گود میں کمسن بچی بھی نمایاں ہے۔
مزید پڑھیں
-
پاکستان میں لاک ڈاؤن کے دوران لوگ یوٹیوب پر کیا دیکھ رہے ہیں؟Node ID: 472296
-
کیا وزرا نیٹ فلکس نہیں دیکھ سکتے؟Node ID: 472621
-
ٹوئٹر کے ہیئر سیلون میں ہر ایک کی ’ورچوئل حجامت‘ کی گئیNode ID: 472716
گھر والوں کے باہر آنے پر موٹرسائیکل سوار پولیس اہلکار اپنے وائرلیس نظام سے متعلق ڈیوائسز پر بچی کو سالگرہ کی مبارکباد دیتے ہیں اور ہوٹر بجاتے ہوئے وہاں سے رخصت ہو جاتے ہیں۔ ویڈیو کے دوران متعدد موٹر سائیکلوں پر نظر آنے والے پولیس اہلکاروں میں خواتین اہلکار بھی شامل ہیں۔
مائرہ نامی بچی کو منسا ڈسٹرکٹ پولیس کی جانب سے سالگرہ مبارک کہنے سے متعلق ویڈیو سوشل میڈیا پر آنے کے بعد وائرل ہوئی تو سماجی رابطوں کی سائٹ کے صارفین نے اس پر ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا۔
Punjab police delivered cake to the house of a 1-year-old girl whose family was unable to go out for shopping due to ongoing lockdown and curfew.
Mayra was conveyed birthday wishes on behalf of the Mansa district police and presented with other celebration materials. WoooooW. pic.twitter.com/Sy3Y7g2j3Q
— kamaljit sandhu (@kamaljitsandhu) April 18, 2020
نریش کمار نامی ایک صارف نے اپنے تبصرے میں لکھا ’اسیں ہندے آن پنجابی ساڈی گل وکھری۔‘
گو کورونا گو نامی ایک صارف نے اپنے جواب میں لکھا ’اس چیز کا بھی کریڈٹ لیا کریں جب بے قصور لوگوں کو ان کے کھیتوں، گاڑیوں اور گھروں میں باندھ کر مارتے ہیں، ویڈیو ثبوت انٹرنیٹ پر بھی موجود ہیں۔‘
اڑتا پنجاب نامی صارف نے پولیس کے اس کام کی تعریف کرتے ہوئے لکھا کہ ’پنجاب پولیس نیو یارک پولیس ڈیپارٹمنٹ سے پیچھے نہیں ہے۔‘
ہری کرشنن نامی صارف نے ویڈیو بنا کر دوسروں کو دکھانے کے عمل پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا اور ایسا کرنے کی ضرورت پر سوال کیا تو ویڈیو شیئر کرنے والی کمل جیت سندھو نامی صارف نے لکھا کہ ’جنگل میں مور ناچا کس نے دیکھا۔ بہت سی چیزیں توجہ سے محروم رہتی ہیں، لیکن جب ممکن ہو سراہنا چاہیے۔‘
تنوپریا تیاگی نامی صارف نے اسے خوبصورت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ تقریبا سبھی کردار نبھاتے ہیں، سیلیوٹ۔‘
نوین بھٹ بھی اس عمل سے کچھ خوش دکھائی نہیں دیں، تبھی انہوں نے اسے احمقانہ ترین کام قرار دے ڈالا۔
انڈین پنجاب پولیس کورونا وائرس کے بعد لاک ڈاؤن کے دوران گھروں سے باہر نکلنے والے افراد پر تشدد، انہیں سڑکوں پر مرغا بنانے اور دیگر روایتی سزائیں دینے کی ویڈیوز سامنے آنے کے بعد خاصی تنقید کا نشانہ بنتی رہی ہے۔
-
واٹس ایپ پر خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں