Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’شوہروں کی سننے کی صلاحیت بڑھی ہے‘

لاک ڈاؤن میں کوکنگ سے لے کر عائلی زندگی تک سے متعلق تجربات کا ذکر ہوا (فوٹو سوشل میڈیا)
کورونا وائرس سے پیدا شدہ صورت حال خصوصا لاک ڈاؤن کے دوران جہاں سابقہ معمولات زندگی متاثر ہوئے وہیں کچھ نئے تجربات یا مشاہدات بھی زندگیوں کا حصہ بنے ہیں۔
لاک ڈاؤن اور قرنطینہ کے دوران گھروں تک محدود افراد اپنے یہی تجربات و مشاہدات دلچسپی کی خاطر دوسروں سے شیئر بھی کرتے رہے ہیں۔
سوشل میڈیا صارفین نے لاک ڈاؤن کے دوران ہونے والے انہی تجربات اور مشاہدات سے متعلق جاننے کے لیے گفتگو شروع کی تو یہ سامنے کی عام سی باتوں سے لے کر نظرانداز ہو جانے والے دلچسپ پہلوؤں تک کا احاطہ کر گئی۔
رشک قمر نامی ایک ٹوئٹر صارف نے اپنی ٹویٹ میں لکھا ’آپ لوگوں نے اب تک کے لاک ڈاؤن میں کیا قیمتی سبق حاصل کیا یا مشاہدہ کیا ہے؟‘
 

جواب دینے والے مرد و خواتین صارفین نے اپنے اچھے، برے  ہر دو قسم کے تجربات شیئر کیے۔ جیا نامی صارف نے لکھا ’گھر پر کھانا بنانا صحت مند اور صاف ہے، ہم سبھی کچھ گھر پر بنا سکتے ہیں۔ مرد اپنی خواتین کے ساتھ کاموں میں معاونت کر رہے ہیں، اہلخانہ ایک دوسرے کے ساتھ زیادہ وقت گزار رہے ہیں۔‘
 

عثمان نامی صارف نے قرنطینہ یا تنہائی کو اچھا قرار دیا تو انہیں جواب نفی میں ملا۔ رشک قمر نے لکھا ’صرف اس وقت اگر آئندہ وبائی صورت حال میں مجھے ٹینس کورٹ اور گھر کے اندر سوئمنگ پول میسر ہو اور سٹار بکس بھی‘۔ عثمان زمان خان کا جواب میں کہنا تھا کہ ’آئندہ وبائی صورت حال متوقع ہے، امید ہے کہ زمینوں کی بدلیں گی تو سٹار بکس کے قریب گھر لیا جا سکے گا۔‘
 

طارق جاوید نے لاک ڈاؤن کے دوران حاصل ہونے والے متعدد تجربات کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ’ذاتی ہائجین میں بہتری آئی، ماحول آلودگی سے صاف ہوا اور کھانا پکانے سمیت گھرداری سیکھی۔ گھریلو تنازعات میں اضافہ ہوا اور شوہروں کی سننے کی صلاحیت بھی بڑھی ہے۔‘
جس کے جواب میں انہیں سننا پڑا کہ آلودگی سے پاک ماحول اور شوہروں کی سننے کی صلاحیت ایسے چھوٹے خواب ہیں جو جلد دور ہو جائیں گے۔
 

فرشتے نامی صارف گفتگو میں شامل ہوئیں تو انہوں نے لکھا ’مجھے اندازہ ہوا ہے کہ میں ہر ایرے غیرے کو مس کرنے کی وجہ سے انہیں چاہنے لگی ہوں۔‘ وجہ پوچھی گئی تو انہوں نے کہا ’کیا کروں کئی زہر ناک لوگ اچھے لگ رہے، سوچتی ہوں اچھے ہی ہیں بیچارے۔‘
 

علی کاشی رضوی نے لکھا کہ ’باہر کے کھانوں کے بغیر بھی گزارا ہو سکتا ہے اور ماحول کو بہتر رکھنے کے لیے گھروں سے کام بہتر ہے۔‘
 

سیج نامی صارف نے اپنے تجربے شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’منفی یہ رہا کہ مجھے علم ہوا کہ میں روزانہ کی بنیاد پر گھر کے کام نہیں کر سکتی‘ اور ’مثبت یہ رہا کہ مجھے اپنے ساتھ گزارنے کے لیے مزید وقت ملا۔ میں مطالعے اور نیوز دیکھنے میں وقت گزار رہی ہوں۔‘
 

علی دا ملنگ نامی ٹوئٹر ہینڈل نے لکھا کہ ’ہمیشہ اپنے پسندیدہ جوتے اور جینز اپنے پاس رکھیں‘۔
 

عفت رانا نے تسلیم کیا کہ وہ اس دوران کچھ نہیں سیکھ سکیں البتہ اپنے اہلخانہ کو بہت مس کر رہی ہیں جن کے پاس اس سے قبل وہ ہر ماہ جایا کرتی تھیں۔
 

گفتگو کے شریک افراد لاک ڈاؤن کے دوران اب تک حاصل ہونے والے مثبت یا منفی تجربات کی دلچسپ گفتگو کے ساتھ ساتھ دیگر اہم موضوعات پر بھی تبادلہ خیال کرتے رہے۔
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: