Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’بھوکے‘، بے روزگار امریکیوں کی خیراتی کھانے کے لیے لائنیں

امریکہ میں کورونا کے باعث 2 کروڑ سے زیادہ افراد بے روزگار ہو گئے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
 کورونا وائرس کے باعث دو کروڑ سے زائد بے روزگار ہونے والے امریکی خوراک کی فراہمی کے لیے فوڈ بینکس سے رجوع کر رہے ہیں۔
دیگر ممالک کی نسبت امریکہ کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے اور لاک ڈاؤن کے بعد سے امریکی شہریوں کو بدترین معاشی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق زیادہ سے زیادہ امریکی فوڈ بینکس کے باہر عطیات کے لیے تا حد نگاہ نظر آنے والی قطاروں میں گھنٹوں انتظار کر رہے ہیں۔ 
فوڈ بینکس اور خیراتی اداروں کو خدشہ ہے کہ آنے والے دنوں میں انہیں اس صورتحال سے نمٹنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ 
امریکی ریاست پینسلوینیا میں ایک فوڈ بینک کے نائب صدر کے مطابق غذائی امداد کی طلب میں 40 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
نائب صدر برائن گیولش نے کہا کہ ضرورت مندوں میں سے اکثریت ان کی ہے جن کو پہلے کبھی فوڈ بینک سے رجوع کرنے کی ضرورت نہیں پڑی تھی اور وہ پہلی مرتبہ اس سہولت سے مستفید ہو رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ طلب میں اس قدر اضافہ ہو گیا ہے کہ رواں ہفتے منگل کے روز  پینسلوینیا کے صرف ایک سنٹر کے باہر ہزار گاڑیاں اپنی باری کے انتظار میں قطار میں لگی ہوئی تھیں۔ 
گیولش کا کہنا تھا کہ فوڈ بینک کے باہر لمبی قطاروں کی وجہ ان کے دیگر سنٹرز کے بارے میں لاعلمی بھی ہے۔ 

فوڈ انڈسٹریز اور امیر شخصیارت فوڈ بینکس کو عطیات دے رہی ہیں۔ (فوٹو: ای ایف ہی)

’ان میں سے اکثریت کو کبھی فوڈ بینک جانے کی ضرورت نہیں محسوس ہوئی تھی، اور انہیں اس بات کا بھی علم نہیں کہ  پینسلوینیا کے جنوب مغرب میں 350  ڈسٹری بیوشن پوائنٹس کا نیٹ ورک ہے۔‘
گیولش کے مطابق ان کے آٹھ مراکز میں 227 ٹن کھانے کا سامان متاثرہ خاندانوں کی گاڑیوں کے ٹرنک میں لوڈ کیا گیا۔
امریکہ میں کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی صورتحال کے باعث دو کروڑ بیس لاکھ افراد اپنی نوکریوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
تمام امریکی ریاستوں کے شہری ایک ہی صورتحال سے دوچار ہیں کہ وہ گھر کا کرایہ دیں یا خوراک کا بندوبست کریں، ایسے میں اکثریت کو فوڈ بینکس پر انحصار کرنا پڑ رہا ہے۔
گیولش کا مزید کہنا تھا کہ فوڈ بینک کے باہر لمبی قطاریں اس لیے ہیں کہ انہیں ہمارے نیٹ ورک کا نہیں پتا۔
کورونا سے پہلے اکثر امریکی شہری اور ریستورانٹ فوڈ بینکس کو پیسے یا غذائی اشیا عطیہ کر دیا کرتے تھے لیکن معاشی مشکلات کے پیش نظر عطیات میں کمی واقع ہو گئی ہے۔

امریکہ میں فوڈ بینکس کے باہر ضرورت مندوں کی قطاریں لگ گئی ہیں۔ فوٹو اے ایف پی

تاہم  فوڈ انڈسٹری اور دیگر نامور شخصیات کی جانب سے بڑی تعداد میں فوڈ بینکس کو عطیات موصول ہو رہے ہیں۔  
ایمازون کے مالک جیف بیزوز جن کا شمار دنیا کی امیر ترین شخصیات میں ہوتا ہے، ایک سو ملین ڈالر کا عطیہ دے چکے ہیں جو بالخصوص خوراک کی فراہمی کے لیے ہے۔ 
امریکی کانگریس نے موجودہ حالات سے نمٹنے  کے لیے 2.2 ٹریلین ڈالر کا ریلیف پیکج منظور کیا تھا جو ملکی تاریخ کی سب سے بڑی امدادی رقم ہے۔

شیئر: