Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دنیا میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد اموات، ٹرمپ کی ’مسلح مظاہرین‘ کی حمایت

امریکی صدر نے کہا ’مشی گن، ورجینیا اور منی سوٹا کو آزاد کرو‘ (فوٹو: اے ایف پی)
دنیا میں کورونا وائرس سے ہونے والی ہلاکتیں ڈیڑھ لاکھ سے بڑھ چکی ہیں اور ان میں سے ایک تہائی اموات امریکہ میں ہوئی ہیں، جہاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مختلف ریاستوں میں لاک ڈاؤن کے خلاف بڑھتے ہوئے مظاہروں کی حمایت کر رہے ہیں، تاہم اس بات کے واضح ثبوت ہیں کہ دنیا میں وبا کو پھیلنے سے روکنے کے لیے لاک ڈاؤن ہی ایک واحد حکمت عملی رہی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق رواں ہفتے تین امریکی ریاستوں میں لاک ڈاؤن کے خلاف مظاہرے ہوئے اور سب سے بڑا مظاہرہ ریاست مشیگن میں ہوا جس میں تین ہزار کے قریب لوگوں نے شرکت کی اور ان میں کچھ کے پاس ہتھیار بھی تھے۔
صدر ٹرمپ نے معیشت کو کھولنے کے لیے دی گئی گائیڈ لائنز میں ریاستوں کے گورنرز کو لاک ڈاؤن میں نرمی کرنے کا اختیار دیا تھا لیکن جمعے کو اپنی ٹویٹ میں انہوں نے کہا ’مشی گن، منی سوٹا اور ورجینیا کو آزاد کرو‘، جس پر ان ریاستوں میں ڈیموکریٹس رہنماؤں نے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
امریکی ریاست ورجینیا کے گورنر نے کہا ہے ’میرے پاس ٹوئٹر پر محاذ جنگ کھولنے کا وقت نہیں ہے۔‘
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مظاہرین کے حق میں آواز بلند کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان تمام ریاستوں میں ڈیموکریٹس کے گورنرز ہیں، تاہم انہوں نے اوہائیو اور اوٹاوا کا نام شامل نہیں کیا تھا۔
امریکہ میں طویل ہوتے ہوئے لاک ڈاؤن کے خلاف اب مزید مظاہروں کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے جس میں ویسکونسن، اوریگن، ایڈاہو اور ٹیکساس بھی شامل ہیں۔
ٹیکساس میں سنیچر کے روز مظاہرہ ہوا ہے۔
دوسری جانب اے ایف پی کے مطابق کنیڈین وزیراعظم نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے امریکہ کے ساتھ ان کا بارڈر مزید ایک ماہ تک بند رہے گا۔
جان ہاپکنز یونیورسٹی کے مطابق امریکہ میں کورونا وائرس کے متاثرین سات لاکھ سے زائد ہو چکے ہیں، جبکہ اموات کی تعداد 37 ہزار سے بڑھ چکی ہے۔
دنیا میں کورونا کے متاثرین کی تعداد 23 لاکھ کے قریب پہنچ گئی ہے اور ایک لاکھ 56 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

جرمنی میں ہلاکتوں کی تعداد 34 سو ہو چکی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

یورپ میں سوئٹزرلینڈ، فن لینڈ اور ڈنمارک نے اس ہفتے دکانوں اور سکولوں کو کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔
جرمنی کے وزیر صحت نے کہا ہے کہ ’وائرس کنٹرول میں ہے اور پابندیوں میں کچھ نرمی کی جا رہی ہے جس کے تحت پیر کو کچھ سکول اور چھوٹی دکانیں کھولی جائیں گی۔‘
جرمنی میں ہلاکتوں کی تعداد 34 سو ہو چکی ہے اور ڈیڑھ لاکھ کے قریب لوگ متاثر ہیں۔
ادھر اٹلی میں لاک ڈاؤن میں نرمی کی جا رہی ہے اور وینس میں شہری نہروں کے قریب گھومتے دیکھے جا سکتے ہیں۔ اٹلی میں اموات 23 کے قریب ہیں اور متاثرین ایک لاکھ 72ہزار سے زائد ہیں۔

برطانیہ نے بھی نقل و حرکت پر پابندی کو بڑھا دیا ہے (فوٹو:اے ایف پی)

تاہم سپین میں ہلاکتیں 20 ہزار سے بڑھ گئی ہیں اور وہاں لاک ڈاؤن میں مزید سختیاں کی گئی ہیں اور اس کی مدت بڑھا دی گئی ہے۔
برطانیہ نے بھی نقل و حرکت پر پابندی کو بڑھا دیا ہے اور وہاں ہلاک شدگان کی تعداد 15 ہزار سے زیادہ ہے، جبکہ متاثرین ایک لاکھ 15 ہزار سے تجاوز کر چکے ہیں۔

شیئر: