رمضان میں ’آن لائن‘ لیکچرزکے لیے اجازت درکار ہوگی
رمضان میں ’آن لائن‘ لیکچرزکے لیے اجازت درکار ہوگی
جمعرات 23 اپریل 2020 21:39
رمضان میں راشن کےلیے عطیات جمع کرنے کی اجازت نہیں(فوٹو،سوشل میڈیا)
وزارت اسلامی امور کا کہنا ہے کہ ’سرکاری اجازت کے بغیر آن لائن لیکچرز دینے، افطار دستر خوان لگانے اور مساجد میں اعتکاف کی اجازت نہیں ہوگی‘۔
اخبار 24 کے مطابق وزارت اسلامی امور نے جمعرات کو جاری بیان میں کہا ہے کہ’ رمضان المبارک کے استقبال کی تمام تیاریاں مکمل ہیں- اس ماہ کے دوران متعدد پروگرام ہوں گے‘-
اعتکاف کے لیے مساجد نہیں کھولی جائیں گی(فوٹو، ٹویٹر)
وزارت نے واضح کیا ہے کہ بیرون مملکت اسلامی مراکز اور سفارتخانوں کے ماتحت دینی شعبوں کے توسط سے کھجوریں تقسیم کرائی جارہی ہیں جبکہ حرمین شریفین کے ائمہ کی تلاوت کا فوری ترجمہ متعدد زبانوں میں پیش کیا جارہا ہے-
وزارت نے اپنے بیان میں کہا کہ ’تمام مساجد میں جماعت سے نماز اور جمعہ پر لگائی گئی پابندی رمضان میں بھی برقرار رہے گی- مساجد سے صرف فرض نمازوں کی اذان دینے پر اکتفا کیا جائے گا- کورونا بحران ختم ہونےتک مساجد پر اعتکاف پر پابندی ہوگی- اگر کسی امام نے اعتکاف کے لیے مسجد کھولی تو اس سے بازپرس ہوگی‘-
وزارت اسلامی امور نے توجہ دلائی ہے کہ جو مبلغین اور داعیان وزارت سے تحریری اجازت لیے بغیر سوشل میڈیا پر دینی وعظ دے رہے ہیں یا مذہبی پیغام یا لیکچرز پیش کررہے ہیں ان سب کے خلاف تادیبی کارروائی ہوگی- کوئی بھی مبلغ یا خطیب وزارت سے اجازت لیے بغیر دعوتی سرگرمیوں کا مجاز نہیں-
وزارت نے مقامی شہریوں اور مقیم غیرملکیوں سے اپیل کی کہ اگر انہیں اس قسم کی کسی خلاف ورزی کا علم ہو فوری طور پر مشترکہ رابطہ مرکز 1933 پر مطلع کریں-
وزارت اسلامی امور نے ایک بار پھر تاکید کی کہ کسی مسجد یا اس سے متصل میدان یا احاطے میں افطار دسترخوان لگانے پر پابندی ہے- کسی بھی مسجد کا امام افطار دسترخوان لگانے کے لیے عطیات جمع نہ کرے- رمضان راشن کے لیے بھی عطیات جمع کرنے کی اجازت نہیں-
وزارت اسلامی امور نے بتایا کہ تمام براعظموں کے چوبیس ملکوں میں 200 ٹن کھجوریں شاہ سلمان کی جانب سے تحفے کے طور پر تقسیم کی جائیں گی- اس کی تیاریاں کرلی گئی ہیں-
مساجد میں یا باہر افطاردسترخوان لگانے کی اجازت نہیں (فوٹو، سوشل میڈیا)
وزارت نے اپنے بیان میں کہا کہ دینی اور علمی اسباق، سیمینار، لیکچرز اور آن لائن ایپلی کیشنز کے ذریعے معلوماتی مسابقوں کی اجازت دے دی گئی ہے تاکہ دنیا بھر کے مسلمان قرآن و سنت کے مطابق اپنی زندگی گزار سکیں-