Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عدالتی سزاؤں میں کوڑے کی سزا ختم کرنے کا خیر مقدم

سعودی عرب میں سپریم کورٹ کی جنرل باڈی کی جانب سےعدالتوں میں تعزیراتی سزاوں میں کوڑوں کی سزا نہ دینے کے حکم کا خیر مقدم کیا جا رہا ہے.
انسانی حقوق کے اداروں کے عہدیدار، ماہرین قانون اور عام سعودی شہری اس فیصلے کو سراہ رہے ہیں۔
سعودی انسانی خقوق  (ایچ آر سی) کمیشن کا کہنا ہے کہ وہ  مجرمان جن کو پہلے کوڑوں کی سزا دی جاتی تھی اب انہیں صرف جرمانے اور قید کی سزا دی جائیگی۔

 

ایچ آر سی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’کمیشن سپریم کورٹ کی جانب سے کوڑوں کی سزا کے خاتمے کا خیر مقدم کرتی ہے۔‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے اس اہم عدالتی اصلاح پر عمل درآمد شاہ سلمان اور ولی عہد شہزادہ بن سلمان کی براہ راست نگرانی میں کیا گیا ہے۔
ایچ آر سی کے صدر ڈاکٹر عواد بن صالح ال عواد کا کہنا ہے کہ اس سزا کا خاتمہ سعودی عرب کے انسانی حقوق ایجنڈا میں ایک اہم پیش رفت ہے اور یہ گذشتہ پانچ سالوں کے دوران مملکت میں کی جانے والی 70 سے زائد اصلاحات کا حصہ ہے۔
ان کے مطابق اس فیصلے نے سعودی عرب کی عدلیہ کو ملک کی لیڈر شب کی جانب سے حاصل سپورٹ پر مہر تصدیق ثبت کی۔
سعودی رکن شوری اور ماہر قانون ڈاکٹر فیصل بن منصورالفاضل نے شاہی فرمان کی تعمیل میں سعودی سپریم کورٹ کے اس حکم  پر کہ ’تعزیراتی سزائوں میں قید اور جرمانے اور متبادل سزاوں پر اکتفا کیا جائے اور کوڑوں کی سزا نہ دی جائے‘پر پسندیدگی کا اظہار کیا ہے.
انہوں نے اس فیصلے کوخوش آئند تبدیلی سے تعبیر کیا ہے.
سبق نیوز اور عکاظ کے مطابق سعوددی سپریم کورٹ کی جنرل باڈی نے چوبیس جمادی الثانی1441ھ کو20 ربیع الثانی 1414ھ کو جاری کردہ شاہی فیصلے کی بنا پرتعزیراتی سزاوں میں کوڑوں کی سزا نہ دینے کا حکم جاری کیا تھا.
ڈاکٹرالفاضل کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ کہ سعودی عدالتیں تعزیراتی سزاوں میں قید یا جرمانے یا دونوں سزاوں یا متعلقہ سعودی قوانین اور فیصلوں کے مطابق متبادل سزاوں پراکتفا کریں. یہ فیصلہ  قرآن وسنت اوراسلامی شریعت سے ماخوذ سعودی قوانین،عدل ومساوات اوراسلامی شریعت کے مطابقانسانی حقوق کے تحفظ کے نظام کے عین مطابق ہے.
انہوں نے مزید کہا کہ یہ فیصلہ حا لیہ برسوں کے دوران سعودی عرب میں انسانی حقوق سے متعلق کی جانے والی اصلاحات سے بھی ہم آہنگ ہے.

 رکن شوری ڈاکٹر فیصل بن منصور نے فیصلے کوخوش آئند تبدیلی سے تعبیر کیا ہے.(فوٹو سبق)

عرب نیوز کے مطابق سعودی عرب کی اعلیٰ عدالت کی دستاویز مطابق یہ فیصلہ اسی مہینے میں کیا گیا اور اس میں کہا گیا ہے کہ اس سزا کی جگہ قید یا جرمانہ یا دونوں سزاوں پر عمل درآمد ہو سکتا ہے۔
دستاویز کے مطابق ’یہ فیصلہ  انسانی حقوق سے متعلق اصلاحات میں توسیع ہے جو سعودی فرمانروا شاہ سلمان کی ہدایت پر اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی براہ راست نگرانی میں متعارف کروائی گئی ہے۔‘

شیئر: