برطانیہ 'نازک' مرحلے پر،لاک ڈاؤن ختم کرنے کی کوئی حکمت عملی نہیں
برطانیہ 'نازک' مرحلے پر،لاک ڈاؤن ختم کرنے کی کوئی حکمت عملی نہیں
اتوار 26 اپریل 2020 14:22
ڈومینک راب نے کہا ہے کہ 'ہم بہت محتاط انداز میں آگے بڑھ رہے ہیں' (فوٹو: اے ایف پی)
برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کی جگہ ذمہ داریاں نبھانے والے برطانیہ کے سیکرٹری خارجہ ڈومینک راب نے ایک بار پھر متنبہ کیا ہے کہ لاک ڈاؤن کو ختم کرنے کے حوالے سے جلد بازی میں کیا گیا کوئی بھی اقدام کورونا وائرس کی دوسری لہر کی وجہ بن سکتا ہے۔
اتوار کو انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ حکومت نجی طور پر اس حوالے سے کام کر رہی ہے کہ کس طرح لاک ڈاؤن ختم کیا جا سکتا ہے لیکن سب کے سامنے ایسی قیاس آرائیاں کرنا غیر ذمہ دارانہ ہوگا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سکائی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے ڈومینک راب نے مزید کہا کہ 'ہم ایک نازک اور خطرناک مرحلے پر ہیں اور ہمیں یہ یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ اگلے اقدامات محکم ہوں۔'
انہوں نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ حکومت کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے گھروں میں رہیں۔ 'ہم بہت محتاط انداز میں آگے بڑھ رہے ہیں اور ہم طبی و سائنسی مشوروں پر عمل کرتے ہوئے سماجی فاصلے قائم رکھ رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اس حوالے سے بھی کام کر رہے ہیں کہ ہم اگلے مرحلے کے لیے مناسب وقت پر تیار ہوں۔'
سینچر کے روز حاصل ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق برطانیہ کے ہسپتالوں میں کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 20 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے، اور جب کیئر ہومز میں ہونے والی اموات کا ڈیٹا اکٹھا ہوا تو یہ تعداد زیادہ ہو سکتی ہے۔
معیشت کے حوالے سے بھی اچھی خبریں نہیں ہیں۔ گذشتہ ہفتے جاری کیے جانے والے ڈیٹا کے مطابق طلب اپنی کم ترین سطح پر پہنچ چکی ہے، ریٹیل سیلز اوپر چلی گئی ہیں اور حکومت پر قرضے کا بوجھ بڑھ رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق معیشت کی بدحالی بد ترین ہو سکتی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
ڈیٹا کے مطابق بینک آف انگلینڈ کی شرح سُود طے کرنے والے ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ معیشت کی بدحالی صدیوں میں آنے والے بحرانوں سے بد ترین ہو سکتی ہے۔
امریکی یونیورسٹی جان ہاپکنز کے مطابق دنیا بھر میں کورونا وائرس سے مرنے والوں کی تعداد 29 لاکھ 12ہزار سے زائد ہے اور ہلاکتیں دو لاکھ سے بڑھ چکی ہیں۔
سپین میں بچے چھ ہفتوں بعد گھروں سے باہر
کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں ایک سپین کے بچے چھ ہفتوں کے سخت لاک ڈاؤن کے بعد کھیلنے کے لیے گھروں سے باہر نکل آئے ہیں۔
14 مارچ کو سپین میں حکومت کی جانب سے ایمرجنسی نافذ کی گئی تھی۔
حکومت کی جانب سے 14 برس سے کم عمر بچوں کو سخت لاک ڈاؤن کے بعد باہر نکلنے کی اجازت دی گئی ہے۔
سپین میں بچوں نے پارکوں کو مِس کیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
صبح نو بجے سے رات نو بجے تک بچے کسی نگران کی موجودگی میں باہر کھیل سکتے ہیں۔ یہ بچے اپنے گھر کے قریب ایک کلومیٹر کے اندر ہی رہ سکیں گے۔
نو سال کی ایک بچی لوسیا ایبانیز جو اپنی ماں کے ساتھ ہی باہر نکلی ہیں، کہتی ہیں کہ انہوں نے پارک اور گلیوں کو بہت مس کیا۔