Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پارکس کھل گئے: ’اب کسی کا وزن بڑھا تو‘

مارگلہ کی پہاڑیوں پر واقع ٹریلز فٹنس شائقین کی خصوصی توجہ کا مرکز رہتی ہیں (فوٹو سوشل میڈیا)
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی جانب سے نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا ہے کہ شہر کے پارکس اور چار ٹریلز کھول دی گئی ہیں تاہم کھیلوں کے گراؤنڈز فی الحال بند رہیں گے۔ نوٹیفیکیشن میں تاکید کی گئی ہے کہ سماجی دوری سے متعلق رہنما ہدایات پر عمل کیا جائے اور پارکس و ٹریلز کو صرف ورزش اور چہل قدمی ہی کے لیے استعمال کیا جائے۔
کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے لاک ڈاؤن کیا گیا تو دنیا کے بیشتر ملکوں نے ایسے تمام مقامات فورا بند کر دیے جہاں ہجوم اکٹھا ہوتا ہے، ان میں پارکس اور چہل قدمی کے لیے استعمال ہونے والے ٹریکس بھی شامل تھے۔ پاکستان کے تمام بڑے شہروں خصوصا وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی پارکس کو بند کیا گیا تھا۔
اسلام آباد کی انتظامیہ کی جانب سے پارکس اور ٹریلز کے متعلق ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کا نوٹیفیکیشن سوشل میڈیا پر جاری کیا گیا تو اسے ڈپٹی کمشنر کے آفیشل اور ذاتی اکاؤنٹس سے بھی ٹویٹ اور ری ٹویٹ کیا گیا۔ ساتھ ہی ہدایت دی گئی کہ پارکس اور ٹریلز پر لوگوں کے اجتماع پر پابندی برقرار رہے گی اور احتیاطی تدابیر پر عمل کیا جائے گا۔
 

ڈپٹی کمنشر اسلام آباد محمد حمزہ شفقات نے اپنے ذاتی اکاؤنٹ سے نوٹیفکیشن کو ری ٹویٹ کیا تو ساتھ ہی لکھا ’عوام کے پرزور اصرار پر یہ نوٹیفیکیشن کیا ہے ۔امید ہے اب سب ورزش کریں گے اور پھر بھی اب اگر کسی کا وزن بڑھتا ہوا نظر آیا تو  ۔۔۔۔‘۔
 

عوام کے اصرار کو نوٹیفیکیشن کی وجہ قرار دیا گیا اور وزن بڑھنے پر تنبیہہ سامنے آئی تو صارفین کی حس مزاح پھڑک اٹھی۔ کس نے اس اصرار کے پس پردہ بیگمات سے فرار کی خواہش کو دیکھا تو کوئی شرارت بھری مسکراہٹ پر اکتفا کر کے رہ گیا۔
 

آسیہ انصر گفتگو کا حصہ بنیں تو پہلے تو انہوں نے پارکس اور ٹریلز کھولنے پر افسردگی کا اظہار کیا پھر لکھا ’قیس جنگل میں اکیلا ہے مجھے جانے دو خوب گزرے گی جو مل بیٹھیں گے دیوانے دو‘۔
 

ملک بابر نے تبیہہ کے باوجود وزن کم نہ کر سکنے والوں کے لیے سزا بھی تجویز کر دی۔
 

ٹریلز سے وابستہ کہانیاں اور جنگلی جانور دکھائی دینے سے متعلق خدشات بھی گفتگو کا حصہ بنے۔ کچھ صارفین نے ٹریلز پر دکھائی دینے والے خطرناک جانوروں کی ویڈیو بطور ثبوت بھی پیش کی۔
 
کچھ صارف ایسے بھی تھے جنہوں نے ’عوام کے پرزور اصرار‘ کے پس پردہ ’بھابھی کے پرزور اصرار‘ کی نشاندہی کرتے ہوئے اس نوٹیفیکیشن کے پس پردہ عوامل کریدنے کی کوشش کی۔
 

سعدی رحمن نے اعلان کے حوالے سے موجود خدشات کو زبان دی تو لکھا کہ ’امید ہے عوام ڈی سی صاحب کی فراخ دلی کا ناجائز فائدہ نہیں اٹھائے گی اور حکومت کی جانب سے بتائی گئی احتیاطی تدابیر کو ملحوظ خاطر رکھے گی۔‘
 

ضلعی مجسٹریٹ کے نوٹیفیکیشن اور ڈپٹی کمشنر کی پرمزاح تنبیہہ پر جاری گفتگو میں حصہ لینے والے سبھی افراد اس اقدام سے خوش نہیں تھے بلکہ کچھ تصویر کا دوسرا رخ دیکھنے پر مصر رہے۔ محمد دانش نے اس معاملے کی نشاندہی کرتے ہوئے لکھا ’یہ اچھا فیصلہ نہیں بلکہ غلط ہے۔ وزیراعظم کہہ رہے ہیں کہ 15 تا 20 مئی کا عرصہ بہتر خطرناک ہو سکتا ہے اور آپ لوگوں کو پارکس میں جانے کی اجازت دے رہے ہیں۔ ہر جگہ فیملیزنظر آئیں گی اور ہم (کورونا کیسز میں) اضافہ دیکھیں گے۔ آپ کو معلوم ہے یہ عوام گھروں میں نہیں رہ سکتی، اس فیصلے پر نظر ثانی کریں۔‘
 

حمزہ لطیف نامی صارف بھی ممکنہ نتائج کے حوالے سے تشویش کا شکار محسوس ہوئے۔ انہوں نے پوچھا کہ ’کورونا اگر یہاں سے بڑھتا ہوا نظر آیا تو؟‘
 

پارکس اور ٹریلز کے ذریعے فٹنس کا ذکر ہوا تو غذائیں اور پھر ان کی قیمتیں بھی گفتگو کا حصہ بنیں۔ لبیب راؤ نے مسئلہ کی نشاندہی کرتے ہوئے اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بڑھانے والوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر ڈالا۔
 

اسلام آباد کے ایک سرے پر واقع مارگلہ کی پہاڑیوں میں مختلف مقامات پر چلنے کے لیے راستے بنے ہوئے ہیں۔ ٹریلز کہلانے والی یہ پگڈنڈیاں شام کے اوقات میں قدرتی مناظر، صحت افزا ماحول اور فٹنس کے دلدادہ افراد کا پسندیدہ مقام ٹھہرتے ہیں۔
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: