Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ماہ رمضان میں مصر کی سڑکوں پر جھگڑے کیوں؟

ماہرین کا خیال ہے کہ اخلاقیات اور بنیادی طور پر مذہبی اقدار کی کمی ہے(فوٹو سوشل میڈیا)
مصر کے کئی شہروں میں رمضان کے مہینے میں سڑکوں اور گلیوں میں جھگڑے بڑھنے کی کچھ وجوہات ہیں۔
عرب نیوز میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق  ڈاکٹروں کی رائے ہے کہ یہ آپسی جھگڑے وقتی طور پر  تمباکو نوشی  یا کیفین میں وقفہ یا پھر اس کے علاوہ کھانے پینے کے اوقات میں تاخیر کے باعث ہوتے ہیں۔

گھبراہٹ یا اضطراب کا روزے سے کوئی تعلق نہیں(فوٹو ٹوئٹر)

مصر کے ڈاکٹر احمد الزوفالی نے کہا ہے کہ خاص طور پر رمضان میں دن کے اوقات میں اس غصے بلکہ غم کے پیچھے لوگوں کی وقتی طور پر بری عادات سے رکنے کی علامات سامنے آئی ہیں۔
اس مقدس مہینے میں طلوع آفتاب سے غروب آفتاب تک کھانے پینے کی ممانعت اور کیفین یا نیکوٹین کی عدم دستیابی عادی افراد کے مزاج کو بدل دیتی ہے۔
ان کے مطابق تمباکو نوشی کرنے والوں کی اکثریت اپنی خواہش کو  زیادہ دیر تک روکے رکھنے سے  تناو اور اضطراب کی کیفیت میں چلی جاتی ہے  اور یہ علامات روزے کی بجائے نشے کی بری عادت کے باعث ہیں۔

رمضان کے مہینے کو غنیمت جان کر تمباکو نوشی ترک کر دیں(فوٹو ٹوئٹر)

قاہرہ میں نفسیاتی مرکز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر اشرف الکردی نے کہا ہے کہ ایسا  نہیں ہے کہ رمضان اور تناو میں کوئی ربط ہے۔ گھبراہٹ یا اضطراب کا روزے سے کوئی تعلق نہیں ، بری عادات رکھنے والے افراد رمضان میں اوقات کی تبدیلی کے باعث  اس کیفیت سے دوچار ہوجاتے ہیں۔
ڈاکٹروں کی رائے کے مطابق انسانی  جسم کے ساتھ ساتھ دماغ کے لیے پانی کا  سب سے زیادہ  اور اہم کردار ہے اور  پھر روزہ کی حالت میں پانی نہ پینا  ایسے لوگوں کی طبیعت پر زیادہ اثر انداز ہوتا ہے۔ جس سے بعض اوقات  وہ گھبراہٹ،اضطراب  اور کم حوصلے کا شکار ہوجاتے ہیں۔

افطار میں بہت زیادہ مقدار میں پانی یا دیگر مشروبات کا استعمال کریں(فوٹو ٹوئٹر)

دیر تک جاگتے رہنے کے باعث نیند میں کمی بھی  روزے کی حالت میں پریشانی کی ایک خاص وجہ ہو سکتی  ہے۔رمضان کے دنوں میں رات دیر گئے تک ٹی وی دیکھتے رہنا یا سحری تک نیند پوری نہ کرنا بھی اس میں شامل ہے۔
ڈاکٹر الکردی نے مزید کہا ہے کہ سحر اور افطار کے درمیان چند گھنٹے کی نیند سے کہیں بہتر یہ ہے کہ رات کے پہلے اوقات میں کچھ نیند پوری کر لی جائے جس کے ہمیشہ مثبت نتائج برآمد ہوتے ہیں۔

یہ آپسی جھگڑے وقتی طور پر  تمباکو نوشی  یا کیفین میں وقفہ بھی ہوسکتا ہے(فوٹو ٹوئٹر)

عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر عمر التونسی نے بتایا کہ روزہ کی حالت میں اگر کوئی شخص ناراضگی یا غصے کی حالت میں  پریشانی یا تناو کا شکار ہوتا ہے تو اس کے خون کے دباو میں فرق آتا ہے جو بعض اوقات 20 تا 30 گنا زیادہ ہو جاتا ہے۔ روزے کی حالت میں بلڈپریشر بڑ ھ سکتا ہے جس سے خون کی مقدار میں اضافہ کے باعث دل کی دھڑکن بڑھ جاتی ہے۔
روزے کی حالت میں جسم کی یہ غیر معمولی کیفیت بلڈ پریشر بڑھا کر جسم کو لڑنے کے لیے زیادہ توانائی فراہم کرتی ہے۔
ڈاکٹر تونسی نے کہا کہ ہائی بلڈپریشر اور دل کے لیے آکسیجن کی فراہمی میں گڑ بڑ  دل کا دورہ پڑنے کا سبب بن سکتا ہے۔اسی طرح دل کے امراض میں مبتلا افراد کے لیے ایسی حالت میں غصہ فالج کا باعث بھی بن سکتا ہے۔

نوجوانو ں میں ناقص اخلاق  کی ایک وجہ معاشرتی ناہمواری ہے(فوٹو سوشل میڈیا)

ان سب کے علاوہ متعدد ماہرین کا یہ بھی خیال ہے کہ  اخلاقیات اور بنیادی طور پر مذہبی اقدار کی کمی  یا عدم موجودگی بھی ایسے عناصر ہیں جو روزہ دار کو پرتشدد کیفیت میں مبتلا کر دیتے ہیں۔
رمضان المبارک کے دوران لوگوں میں لڑائی جھگڑوں میں اخلاقی گراوٹ کی بجائے معاشی بحرانوں کے دلائل کے پیچھے چھپنا کسی بھی صورت ٹھیک نہیں ہے۔
آج کل کے نوجوانو ں میں ناقص اخلاق  کی ایک وجہ معاشرتی ناہمواری ، خاندانوں میں ناچاقی اور بنیادی تعلیم کا فقدان ہے جو انہیں بہت چھوٹی عمر میں دی جانی چاہئے۔
ماہر خوراک نادین شکری نے روزہ رکھنے والے افراد کو مشورہ دیا ہے کہ وہ  رمضان کے اس مہینے کو غنیمت جان کر تمباکو نوشی ترک کر دیں اور سحر اور افطار میں بہت زیادہ مقدار میں پانی یا دیگر مشروبات کا استعمال کریں تا کہ جسم اور دماغ میں پانی کی کمی کا احساس نہ ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ روزہ داروں کو اپنے ہاضمے کو مناسب رکھنے کے لیے افطار کے وقت کھانے پینے کی مقدار پر ضرور توجہ رکھنی چاہئے۔ یکدم سے معدے پر بوجھ بھی گھبراہٹ اور تناو کا سبب بن سکتا ہے۔

شیئر: