Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بین الاقوامی دباؤ، مسلمانوں کے لیے انڈیا کے رویے میں نرمی

انڈیا میں تبلیغی جماعت پر کورونا وائرس کے پھیلانے کا الزام لگایا گیا (فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا میں اسلاموفوبیا کے بڑھتے ہوئے واقعات کے خلاف بین الاقوامی سطح پر آوازیں اٹھنے کے بعد حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے مختلف مذاہب کے پیروکاروں سے اتحاد اور مذہبی ہم آہنگی کی اپیل کی ہے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے یہ کوششیں اس وقت شروع ہوئیں جب عرب دنیا کی بااثر شخصیات نے انڈین حکومت کے اس الزام پر اعتراض کیا کہ کورونا وائرس کے کیسز میں تبلیغی جماعت نے 30 فیصد اضافہ کیا۔
عرب نیوز کے مطابق اتوار کو راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) نے لوگوں سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’آئیں ایک ساتھ مل کر کورونا وائرس کے خلاف لڑیں۔‘ 
آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھگوت نے کہا کہ ’ہم ایک ہیں، تمام 130 کروڑ انڈین ہماری فیملی ہے۔ ہمیں چند افراد کی غلطی کی وجہ سے پوری کمیونٹی (برادری) کو مورد الزام نہیں ٹھہرانا چاہیے۔ دونوں برادریوں کے سمجھدار لوگوں کو آگے آنا چاہیے اور لوگوں کے ذہنوں میں جو تعصب ہے اس کو دور کرنے لیے بات چیت کا آغاز ہونا چاہیے۔‘
اس سے ایک دن قبل وزیراعظم نریندر مودی نے رمضان کے آغاز پر مسلمانوں کو مبارکباد دی تھی۔
وزیراعظم مودی نے ٹویٹ کی کہ ’سب کی سلامتی، خیروعافیت اور خوشحالی کے لیے دعا گو ہوں۔ یہ مقدس مہینہ ہمدردی، ہم آہنگی، شفقت اور محبت لائے۔ ہم کورونا وائرس کے خلاف فیصلہ کن فتح حاصل کریں اور ہم دنیا کو صحت مند بنائیں۔‘
متحدہ عرب امارات کے شاہی خاندان کی رکن شہزادی ہند القاسمی نے مسلمانوں کو نشانہ بنانے اور تبلیغی جماعت پر وبا کے پھیلانے کے الزام پر دبئی میں رہائش پذیر ایک انڈین کی سرزنش کی تھی۔
انہوں نے نفرت پر مبنی تقریروں سے نمٹنے کے لیے متحدہ عرب امارات کے ایک قانون کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’جو کوئی بھی کھلم کھلا نسل پرستی اور امتیازی سلوک کا مظاہرہ کرے گا اس کو نہ صرف جرمانہ کیا جائے گا بلکہ متحدہ عرب امارات سے بے دخل بھی کیا جائے گا۔‘
انہوں نے زور دیا کہ 'نفرت کو مسترد کریں اور زمین پر ایک ساتھ رہنے کے لیے اسے محبت میں تبدیل کر لیں۔'

ایشیا میں کورونا وائرس کے سب زیادہ کیسز انڈیا میں رپورٹ ہوئے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

جمعے کو انڈین وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے خلیجی تعاون کونسل کے رکن ملکوں کے وزرائے خارجہ سے بات چیت کی جس کے بعد انہوں نے ٹوئٹر پر اپنے ایک بیان میں کہا کہ وبائی امراض بین الاقوامی تعاون کی ضرورت پر مزید روشنی ڈالتی ہیں۔
انڈین تجریہ کاروں کے مطابق خلیجی ممالک کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آنے کے بعد انڈین حکومت میں اضطراب پایا جاتا ہے۔
ایک انڈین انگلش میگزین کے مدیر سنجے کپور کہتے ہیں کہ 'انڈیا میں ہونے والے واقعات پر کئی برسوں میں پہلی بار ہم نے عرب دنیا کی جانب سے ایک سخت ردعمل دیکھا ہے۔'
ان کے مطابق ’یہ غیر معمولی ہے، یہ نہ صرف حکومت بلکہ خلیجی ملکوں کے ساتھ کاروبار کرنے والوں کے لیے پریشانی کا باعث بن رہا ہے۔ مودی کو عرب دنیا کے ساتھ دانشمندی سے چلنا ہوگا۔'
جامع ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کی پروفیسر سجاتا ایشوریہ کہتی ہیں کہ انڈیا میں بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا نے مسلم دنیا میں انڈیا کے مثبت تشخص کو مجروح کیا ہے۔

شیئر: